پیپلز پارٹی کے رہنمائوں سعید غنی، وقار مہدی نے پریس کانفرنس کی ہے،سعید غنی کا کہنا تھا کہ کل اٹھارہ اکتوبر ہے سانحہ کارساز کو سولہ برس ہوگئے، اس سال ملک بھر میں تعزیتی اجتماع ہو رہے ،کراچی میں بلاول ہائوس کے باہر تعزیتی اجتماع ہوگا ، آج شام شہداء کے یادگار پر دیئے جلائیں گے ،کل شہداء کی یادگار پر جائیں گے ، کل اجتماع میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے،

سعید غنی کا کہنا تھا کہ سانحہ کارساز کی یاد فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی ہوگی ، کل کے اجتماع سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے، اس پر امریکہ کے رویہ کی مذمت بھی کریں گے، 18 اکتوبر کے شہدا کی قربانی ہے، یہ دنیا کی بہت بڑی دہشت گردی تھی،شاہراہِ فیصل پر ہمارے کارکنان پر دھماکے ہوئے،اس واقعہ کے بعد بھی پیپلز پارٹی کے کارکنان نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا ، یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک درد ناک واقعہ تھا،اگلے روز محترمہ نے بہادری کا مظاہرہ کیا، بی بی اگلے روز جناح اسپتال گئی تھی ، لیاری بھی گئی اور شہدا کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کی،

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت کم زیادہ ہونے سے انتخابات کے عمل کا تعلق نہیں ہونا چاہئے ،پاکستان اس وقت جس عدم استحکام اور معاشی بحران ہے اس کا حل عام انتخابات میں ہیں ،اگر انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے، انتخابات نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ، جنوری کے آخری ہفتے سے آگے نہیں جانا چاہئے ، مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ کیا یہ کہے گی کہ انتخابات آگے ہوں ، تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ انتخابات ہونے چائیں، معاشی بد حالی کا آغاز عمران خان کی حکومت سے ہوا تھا ، سندھ کی سیاست میں جو الائنس کا شور مچ رہا ہے، یہ الائنس ہر الیکشن میں پیپلز پارٹی کے خلاف بنتے ہیں ،2018 میں بھی تمام جماعتیں پیپلز پارٹی کے خلاف تھیں ،پیپلز پارٹی نے ہر الیکشن میں اپنی سیٹوں میں اضافہ کیا ، دو چار آچکے ہیں دو چار مزید پی پی میں آئیں گے ،پی ٹی آئی کی ایسی صورتحال نہیں کہ اس سے اتحاد کیا جائے ،مرتضی وہاب تینوں نشستوں پر جیتیں گے ، بلدیاتی الیکشن میں ہمارے امیدوار پہلے سے زیادہ ووٹ لیں گے ، ہمیں کوئی خوف نہیں وہ تمام نشستیں پیپلز پارٹی پہلے ہی جیت چکی ہے، موسم کو بنیاد بنا کر الیکشن کو روکا نہیں جاتا، الیکشن ہر حال میں جنوری میں ہونے چائیں ،کہیں سردی ہوتی ہے کہیں گرمی ہوتی ہے پہلے بھی دسمبر اور جنوری میں الیکشن ہوئے ہیں ،

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا

پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی

سعید غنی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت میں مسلم لیگ ن کی نمائندگی موجود ہے ،نگران حکومت کا کام صرف الیکشن کرانا ہے ، نگران حکومت دس سالہ منصوبے بنا رہی ہے ، طویل المدتی منصوبے نہ بنائے جائیں،صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں سارے افسران تبدیل ہوئے ، ایس ایچ اور پٹواری بھی سندھ میں تبدیل ہوئے ، وہاں پر الزام ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ ہیں ، کسی اور صوبے یا پنجاب میں ایسی بات کی جائے ، جو مخالفین ہیں وہ اپنے لوگ لگوانے چاہتے ہیں، ہر الیکشن سے پہلے بہت سارے لوگ شیروانیاں سلوا کر بیٹھے ہیں ، لیول پلینگ فیلڈ سب کو ملنی چائیے ،پی ٹی آئی ایم کیو ایم کو بھی لیول پلئینگ فیلڈ ملنی چاہئے ، کراچی میں لوگوں کو ایم کیو ایم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ،کسی جماعت کے لیئے یہ مناسب نہیں، ایم کیو ایم سیاست کرے دھمکیاں نہ دے ، ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم کا برا حشر ہوا تھا ،آج ایم کیو ایم جو دعوے کر رہی ہے وہ غلط ہیں ، ہم اپنے مینڈیٹ کا تحفظ کریں گے،محسن نقوی کا نام حمزہ شہباز نے پیش کیا تھا ، پیپلز پارٹی کا ان کی نامزدگی یا وزیر اعلی بنانے میں کردار نہیں،آصف زرداری سے آپ بھی ملوگے تو بیٹا بولے گا ، جس شخص نے جرم کیا ہے ، وہ استحکام پاکستان پارٹی یا کسی بھی پارٹی میں جائے تو سزا ختم نہیں ہونی چاہئے، یہ پارٹی ڈرائی کلین مشین نہیں ہونی چاہئے

Shares: