پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان سے ملاقات پر پابندی خود لگوائی،فیصل واوڈا
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات پر پابندی ان ہی کی درخواست پر لگائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی حکومت نے نہیں بلکہ خود پی ٹی آئی کی قیادت کے کہنے پر عائد کی تھی۔ سینیٹرفیصل واوڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ملاقات تو انہیں کرنی ہی نہیں تھی، کیونکہ یہ جو پابندی لگائی گئی تھی، وہ پی ٹی آئی کے کہنے پر ہی لگائی گئی کہ ہمیں ملاقات کے لیے اجازت نہ دلاؤ۔ جب عمران خان ہم سے باہر نکلنے کے لیے کہتے ہیں تو ہمارے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے 62 امریکی سینیٹرز کا خط منگوا کر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مزید دوریاں پیدا کردی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "اب یہ خود اس سے فائدے اٹھائیں گے، انہوں نے عمران خان اور ان کی سیاست کو جہنم کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی رہائی کے حوالے سے سوال پوچھے جانے پر فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر یہ رہائی کسی ڈیل کے تحت نہیں ہوئی تو پھر بنی گالہ میں کئی ہفتوں سے جاری رنگ و روغن اور درخت لگانے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے مزید کہا، "وہاں صاف صفائی ہو گئی ہے۔” سینیٹر واوڈا نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ڈیل کی تفصیلات کیا ہیں، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عمران خان کی رہائی ابھی ممکن نہیں ہے۔ "ان کے خلاف کئی کیسز موجود ہیں، اور کسی کو نہیں معلوم کہ ان کے خلاف کون سے کیسز اندر پڑے ہیں۔
ایک اور اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "جنرل (ر) فیض حمید نو مئی کے واقعات اور ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے عمران خان کے سر ڈال رہے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے نتیجے میں فیض حمید کو سزا بھی ملے گی اور کورٹ مارشل بھی ہوگا۔ فیصل واوڈا نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ "عمران خان کے وزیر مراد سعید ارشد شریف کے قتل کے کیس میں کیوں غائب ہیں؟ کیوں دو سال میں ان کی ایک جھلک بھی سامنے نہیں آئی؟جب سینیٹر واوڈا سے 27ویں ترمیم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "میں نے 26ویں ترمیم سے پہلے ہی 27ویں ترمیم کی بات کی تھی۔” انہوں نے مزید کہا کہ "27 کے بعد مزید 28 اور دیگر ترامیم بھی آئیں گی۔”