آن لائن گیم "پب جی” پر پابندی کے لئے لاہور ہائی کوڑت یں درخواست جمع کرا دی گئی-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق شہری تنویر احمد نے ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ ،یں درخواست جمع کرائی درخواست گذار نے موقف اپنایا کہ کہ پاکستان میں "پب جی” گیم کے منفی اثرات کی وجہ سے کئی ہلاکتیں ہو چکی ہیں لاہور میں پب جی کے استعمال سے 14 سالہ لڑکے نے ماں بہن اور بھائیوں کو قتل کر دیا ہے-
درخواست گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پب جی کے استعمال سے نوجوان نسل کی ذہنی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں انڈیا میں آن لائین گیمز کو ریگولیٹ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے کو قوانین وضع نہیں کئے گئے-
کراچی:ضلع وسطی میں 2 ماہ میں غیر قانونی تعمیرات ختم کرانے اورمتعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے…
درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ "پب جی ” گیم پر فوری پابندی عائد کی جائے اس درخواست پر پیر کے روز سماعت کا امکان ہے-
دوسری جانب محکمہ پنجاب پولیس نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو ایسی خطرناک وڈیو گیمز پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو نوجوانوں میں تشدد کے رجحانات کو فروغ رہی ہیں اور ان پر پابندی سے نوجوان نسل کو ان کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رہا جاسکے گا۔
بلدیاتی بل میں ترمیم:وزیراعلی سندھ نےکابینہ اجلاس طلب کر لیا
پب جی گیم سے فائرنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث لاہور کے علاقے کاہنہ میں بیٹے نے اپنی ماں، بھائی اور دو بہنوں کی جان لے لی ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق والدہ اور تین بچوں کے قتل کا معمہ حل ہوچکا ہے، پب جی گیم کا عادی بیٹا ہی قاتل نکلا۔
لاہور تھانہ کاہنہ کے علاقہ میں والدہ سمیت تین بہن بھائیوں کے قتل کی تفتیش میں تہلکہ خیز انکشافات، بیٹا ہی قاتل نکلا۔ ملزم پب جی (PUBG) گیم کا عادی ہے، جس نے یہ جانتے ہوئے قتل کیا کہ سب گیم کی طرح دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔
1/2 pic.twitter.com/UMJU3LclHj— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) January 28, 2022
محکمہ پولیس کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ’پب جی‘ جیسی گیموں کی وجہ سے فائرنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، اسی لیے محکمہ پولیس نے اس طرح کی گیمز پر پابندی کے لیے حکومت سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کاہنہ میں ماں اور تین بچوں کے قتل کا ڈراپ سین،بیٹا ہی قاتل نکلا
ان کا مزید کہنا تھا کہ پابندی سے متعلق سفارشات دینے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے، افسوسناک واقعے میں 14 سالہ لڑکے نے گیم سے بُری طرح سے متاثر ہوکر اپنے خاندان کے چار افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، مقتولین میں لڑکے کی ماں اور 3 بہن بھائی شامل تھے، لڑکے کی ماں ناہید مبارک لیڈی ہیلتھ ورکر تھیں۔
لاہور پولیس کا خطرناک گیم (PUBG)پر پابندی لگانے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ۔
2/2 pic.twitter.com/t6qICbMIU0— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) January 28, 2022
ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول میں اضافے کا امکان
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق 18 سالہ علی زین پب جی گیم کا عادی تھا، ملزم نے گھر میں موجود والدہ کے پسٹل سے ماں، بہنوں اور بھائی کو قتل کیا، خونی کھیل کوانجام دینے کے بعد قاتل ٹاسک مکمل ہونے کے نشہ میں گھر کے نچلے حصہ میں آکر چین کی نیند سوگیا اور پولیس تحفظ کی یقین دہانی کے باوجود علی زین منظر سے غائب ہوگیا تھا، اسے مقتولین کی تدفین کے بعد سے حقیقی خالہ نے فیصل آباد کے قریب گاؤں میں چھپا کر رکھا ہوا تھا زین علی کو پب جی کی لت ہوسٹل میں رہنے والے طلبہ سے لگی۔
کاہنہ لاہور میں والدہ اور تین بچوں کے قتل کا معمہ حل, پب جی (PUBG) گیم کا عادی بیٹا ہی قاتل نکلا۔ ملزم نے گھر میں موجود والدہ کے پسٹل سے ماں، بہنوں اور بھائی کو قتل کیا. پنجاب پولیس کا خطرناک گیم (PUBG)پر پابندی لگانے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ۔ pic.twitter.com/akudvru59S
— Punjab Police (Updates) (@PunjabPoliceCPO) January 28, 2022
ترجمان پولیس نے بتایا کہ علی زین کو پولیس نے ماہمونوالی گاؤں سے تلاش کیا، دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا، ملزم نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔
اسلام آباد ائیرپورٹ سےبیرون ملک منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پب جی‘ نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے بہت خطرناک گیم ہے کیونکہ اس گیم کو زیادہ کھیلنے والے اس میں دیے گئے اہداف اور ٹاسک کو مکمل کرتے کرتے بہت زیادہ جارح مزاج ہوجاتے ہیں انسپکٹر جنرل پولیس کی طرف سے والدین سے درخواست کرتے ہوئے ترجمان محکمہ پولیس پنجاب کا کہنا تھا والدین اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور ان کو کسی بھی منفی سرگرمی میں مشغول ہونے سے روکیں۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب پولیس راو سردار علی احمد خان نے خاندان کو قتل کرنے کے واقعے کا نوٹس لیا ہے اور لاہور پولیس کو کیس کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
امریکا میں 6 روز میں ایک ہی اسٹور کو تین مرتبہ لوٹنے والا ڈاکو چوتھی بار گرفتار
واضح رہے کہ رواں برس 19 جنوری کو لاہور کے علاقے کاہنہ گجومتہ میں واقع ایک گھر سے خاتون اور اس کے تین بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھی، جاں بحق ہونے والوں میں ماں، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے، چاروں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
بعد ازاں انکشاف ہوا کہ واردات میں بچ جانے والا بیٹا ہی اپنے بہن بھائی اور ماں کا قاتل تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا اور ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا۔
واضح رہے کہ آن لائن گیمز سے متعلق یہ اس طرح کا چوتھا واقعہ ہے جب اس طرح کا پہلا واقعہ 2020 میں سامنے آیا تھا تو اس وقت کے کیپیٹل سٹی پولیس چیف ذوالفقار حمید نے لوگوں کی زندگیاں، وقت اور لاکھوں نوجوانوں کا مستقبل بچانے کے لیے اس طرح کی گیمز پر پابندی کی سفارش کی تھی۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران ’پب جی‘ گیم کھیلنے والے تین نوجوان خودکشیاں کر چکے ہیں اور پولیس نے اپنی رپورٹ میں اموات کی وجہ گیم کو قرار دیا تھا۔