پنجاب بجٹ کے خدوخال اور تقریر باغی ٹی وی نے حاصل کر لی

0
50

بجٹ تقریر باغی ٹی وی نے حاصل کر لی .بجٹ تقریر کل 25 صفحات پر مشتمل ہیں مزدور کی تنخواہ بیس سے بڑھا کر پچیس ہزار کرنے کی تجویز ،بجٹ کا حجم 3236 ارب روپے تجویز کیا جارہا ہے ،کل آمدنی کا تخمینہ 2521 ارب سے زائد لگایا گیا ہے

وفاق سے 2020 ارب روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،صوبائی محصولات کی مد میں 24 فیصد اضافے کیساتھ پانچ سو ارب سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،آئندہ مالی سال سیلز ٹیکس آف سروسز پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا ،چھوٹے کاروبار کی سہولت کیلئے سیلز آن سروسز میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ،اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرع ایک فیصد سے بڑھا کر دو فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے .

پرتعیش گھروں کے اوپر فنانس ایکٹ 2014 میں تبدیلی کرکے نئے ریٹس متعارف کروائے جارہے ہیں ،بجٹ کے مجموعی حجم میں سے 1712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں مختص کئی گئی ہیں ،وزیر اعظم عوامی سہولیت پیکج کیلئے دو سو ارب روپے رکھے جارہے ہیں ،سستا آٹا سکیم میں دس کلو آٹے کا تھیلہ چار سو نوے روپے میں دستیات ہوگا،پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فیصد اضافے کے ساتھ 190 ارب روپے رکھا گیا ، بورڈ آف ریونیو کا ہدف 44فیصداضافے کے ساتھ 95ارب روپے رکھا گیا

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”505259″ /]

محکمہ ایکسائز سے 2 فیصداضافے کے ساتھ 43ارب 50 کروڑ روپے رکھا گیا ،نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 24 فیصد اضافے کے ساتھ 163 ارب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیاہے۔آئندہ مالی سال میں 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں رکھے گئے ہیں ، 312 ارب روپے پنشن کی مد میں رکھے گئے ہیں،528 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں685 ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لئے تجویز کیے گئے ہیں،ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سوشل سیکٹر، 24 فیصد انفراسٹرکچر، 6 فیصد پروڈکشن سیکٹر اور 2 فیصد سروسز سیکٹر پر مشتمل ہے۔ترقیاتی بجٹ میں دیگر پروگرامز اور خصوصی اقدامات کیلئے 28 فیصد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اسکیموں کیلئے 365 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ نئی اسکیموں کیلئے 234 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں ،41 ارب روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں مختص کئے جا رہے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مد میں 45 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مجموعی بجٹ میںشعبہ صحت پر 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجوےز دی جا رہی ہے،شعبہ صحت پر 10 فےصد زےادہ فنڈز رکھے جا رہے ہیں

شعبہ تعلیم کے لئے مختص کردہ مجموعی بجٹ میں 428 ارب 56 کروڑ روپے تجویز کیا جا رہاہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1,712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں تجویز کئے گئے ہیں جو پچھلے سال سے 20 فیصد زیادہ ہیں۔ حکومت نے وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکج کے تحت 200 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے

10 کلو آٹے کاتھیلہ جو پہلے 650 روپے میں بیچا جا رہاتھا اب عوام کو 490 روپے میں دستیاب ہے ۔ اِس پیکج کی مالیت 142 ارب روپے ہے جس کے تحت عوام الناس کو اشیاءخورونوش کی قیمتوں میں کمی، رعایتی نرخوں پر سفری سہولیات کی فراہمی، غریب کاشتکاروں کو کھاد کی رعایتی نرخوں پر دستیابی اور دیگر زرعی ضروریات کی فراہمی شامل ہیں۔

صحت کارڈ کے لئے 125 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے جو گزشتہ ساٹھ ارب روپے تھی ،نان ٹیکس ریونیوکی مد میں24 فیصد اضافے کے ساتھ 163 ارب 51 کروڑ روپے کا تخمنہ لگایا گیا ہے، 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں میں مد رکھے گئے ہیں،312 ارب روپے پنشن کی مد رکھے گئے ہیں،528 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔

سیلز ٹیکس آن سروسز کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے اور نہ کسی سروس پر ٹیکس کی شرح میں کسی قسم کا کوئی اضافہ کیا جا رہا ہے،سیلز ٹیکس آن سروسز میں فراہم کردہ ٹیکس ریلیف کو آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مد میں 95% رعایت کو جاری رکھا جا رہا ہے۔

موٹر گاڑیوں کے پر کشش نمبروں کی نیلامی کے لیے نظرثانی شدہ e-Auction پالیسی کا اجراءبھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لئے آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس اور ٹوکن ٹیکس کی یکمشت ادائیگی پر بالترتیب 5 فیصد اور 10 فیصد رعایت جاری رکھی جا رہی ہے۔

مزیدبرآںe-Pay کے ذریعے آن لائن ادائیگی پر صارف کو 5 فیصد مزید رعایت جاری رکھی جائے گی۔مالی سال 2022-23میں 25ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سےPunjab Urban Land System Enhancement کا قیام عمل میں لیا جائے گا.23 ارب90کروڑ روپے کی لاگت سے مواصلاتی نظام میں بہتری کیلئے فیصل آباد سرکلر روڈ(جڑانوالہ ستیانہ سیکشن)، قصور- دیپالپور روڈ ، لاہور- جڑانوالہ روڈ اور ساہیوال سے پاکپتن تک 336 کلومیٹر طویل سڑکوں کی بحالی شامل ہے۔

پنجاب حکومت آئندہ مالی سال میں 9 ارب روپے سے پنجاب بھر میں سڑکوں کی بحالی کے پروگرام کا بھی آغاز کر رہی ہے۔ دیگر اہم اسکیموں میں 13 ارب50کروڑ کی لاگت سے رنگ روڈ پروجیکٹ مزید دو فیز (ملتان اور سیالکوٹ) اور 3 ارب کی لاگت سے سے سٹی اتھارٹی پروگرام (سیالکوٹ اور مریدکے)کا اجراءبھی شامل ہیں۔ پنجاب حکومت قیدیوں کی فلاح و بہبود اور جیلوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کیلئے 6 ارب روپے مختص کر رہی ہے

مسلم لیگ (ن) کا انقلابی منصوبہ ”وزیر اعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم” کو بھی بحال کیا جا رہا ہے۔اس مقصد کیلئے آئندہ مالی سال مےں 1ارب 50کڑوڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ رحمتہ اللعالمین پروگرام کے تحت مستحق طلبہ و طالبات کے لےے تعلےمی وظائف کے لے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 86 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ ضلعی سطح کے مسائل کے حل کیلئے 90 ارب روپے کی خطیر رقم سے پنجاب بھر میں Sustainable Development Programme متعارف کروایا جا رہا ہے۔

جنوبی پنجاب کے لئے 31 ارب50کروڑ روپے خصوصی طور پر مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کیلئے 421 ارب 6 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ،محکمہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے 59 ارب 7 کروڑ روپے کی تجویز ہے، محکمہ سپیشل ایجوکیشن کیلئے 1 ارب 52 کروڑ اور لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 3 ارب 59 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے.”زیور تعلیم” پروگرام کے تحت 5 ارب 53 کروڑ روپے 6 لاکھ سے زائد طالبات کو تعلیمی وظائف کی فراہمی کیلئے رکھے گئے ہیں۔ اسکولوں میں مفت کُتب کی فراہمی کیلئے 3 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اسکول کونسلز کے ذریعے تعلیمی سہولیات کی بہتری کیلئے 14 ارب 93 کروڑ روپے اور دانش اسکولز کے جاری تعلیمی اخراجات کیلئے 3 ارب75کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں.آئندہ مالی سال میں نئے دانش اسکولز کی تعمیر کیلئے 1ارب50کروڑ روپے مختص. پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام کے تحت Punjab Education Foundation (PEF) کیلئے 21 ارب50کروڑ روپے مختص
Punjab Education Initiatives Management Authority (PEIMA) کیلئے 4 ارب80کروڑ روپے مختص،اسکولوں کی خستہ حال عمارتوں کی بحالی کیلئے 1 ارب50کروڑ روپے اور صوبہ بھر کے مختلف سکولوں میں اضافی کمروں کے قیام کیلئے 1ارب روپے مختص کئی گئی. ضلع ملتان میں کیڈٹ کالج کے قیام کیلئے 70 کروڑ روپے مختص، میانوالی اور حسن ابدال کیڈٹ کالجز میں سہولیات کی فراہمی کیلئے 10کروڑ روپے مختص کئی گئے، بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 59 ارب 7 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ،ہائیر ایجوکیشن میں 13 ارب50کروڑ روپے ترقیاتی مقاصد کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ شعبہ خصوصی تعلےم کےلئے 1 ارب 52 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے

محکمہ لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن کیلئے آئندہ سال کے بجٹ میں 3 ارب 59 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 470 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں .صحٹ بجٹ پچھلے سال سے 27 فیصد زیادہ ہیں.صحت کے بجٹ میں 296 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات اور 174 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کے لئے مختص کئے گئے

پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیلئے 21 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ چولستان کے باسیوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 84 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 53 ارب 19کروڑz روپے مختص کر ہی ہے.شعبہ زراعت میں 14 ارب 77 کروڑ روپے ترقیاتی مقاصد کے حصول پر خرچ کےے جائےں گے۔ زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافے کیلئے ورلڈ بینک کے تعاون سے 45 ارب 7 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک جامع پروگرام بنایا گیا،پیداوار میں اضافے کیلئے ورلڈ بینک کے تعاون سے 45 ارب 7 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک جامع پروگرام بنایا گیا

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے پروگرام کے لئے 3 ارب 65 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔زرعی شعبہ میں تحقیق کیلئے 2 ارب 30 کروڑ روپے کی لاگت سے 8 نئے منصوبوں کا آغاز کرنے جا رہی ہے .لائیو اسٹاک کے شعبہ میں تحقیق اور تدریس کے 2 ارب 85 کروڑ روپے کی لاگت سے University of Veterinary and Animal Sciences (UVAS) کے Sub-Campus کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے

آب پاشی کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مجموعی طور پر 53 ارب 32 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،آبپاشی کے بجٹ میں 25 ارب 69 کروڑ روپے جاری اخراجات جبکہ 27ارب 63کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کئے گئے .سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کیلئے 80 ارب77کروڑ روپے مختص
صنعت کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 23 ارب 83 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ، 3ارب 40 کروڑ روپے کی لاگت سے سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے جدید، ماحول دوست، آرام دہ بسیں چلانے کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے . Sports and Youth Affairs Department کیلئے مجموعی طور پر 8 ارب 83 کروڑ روپے مختص کئے
گئے ہیں

اقلیتوں کے تحفظ کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کر رہی ہے جس میں سے 1 ارب 35 کروڑ روپے Minority Development Fund کے لئے مختص کئے جا رہے ہیں۔ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ مےں مہنگائی اور آمدن کی شرح میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کیلئے خصوصی الاﺅنس تجویز کیا گیا .گریڈ 1 سے گریڈ 19 تک ملازمین کو بنیادی تنخواہ کا 15فیصد اضافی دیا جائے گا ۔ کم از کم اجرات 20,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 25,000 روپے ماہانہ مقرر کی جا رہی ہے

Leave a reply