سپریم کورٹ ،پنجاب انتخابات معاملہ ،وفاقی حکومت کی الیکشن کمیشن نظر ثانی سماعت کیلئے لارجر بینچ کی استدعا مسترد کر دی گئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نظرثانی کیس کی سماعت کیلئے تین رکنی بینچ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ میں کیس کل سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا، حکومت نے نئے قانون کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی تھی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ کل نظر ثانی کیس کی سماعت کریگا

واضح رہے کہ آخری سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ 2023 کی کاپی اور نوٹیفکیشن سپریم کورٹ جمع کروایا تھا، آرٹیکل 184 کے تحت مقدمات کی نظرثانی درخواستوں میں سپریم کورٹ اپیل کی طرز پر سماعت کرے گی،ایکٹ کا دائر کار اس قانون کے بننے سے پہلے کے فیصلوں پر بھی ہو گا، نظرثانی درخواست کی سماعت لارجر بینچ کرے گا، لارجر بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس کا فیصلہ سنانے والے ججز سے زیادہ ہوگی، 184(3)کے فیصلے کے خلاف 60روز میں اپیل دائر کی جاسکے گی، نظر ثانی میں اپنی مرضی کا وکیل مقرر کیا جا سکے گا،ایکٹ کا دائرہ کار سپریم کورٹ و ہائیکورٹس کے فیصلے اور رولز پر بھی ہو گا،ایکٹ نافذ ہونے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین بھی ایکٹ سے فائدہ اٹھا سکیں گے

سردار تنویر الیاس کی نااہلی ، غفلت ، غیر سنجیدگی اور ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آگئی 

تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے

عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست میں نگران پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا تھا وفاقی حکومت نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے پرنظرثانی کی استدعا کی ہے۔ وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کر دیا، پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونےکا اندیشہ ہے۔نگران پنجاب حکومت نے صوبے میں فوری انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئےکہا ہےکہ الیکشن کی تاریخ دینےکا اختیار ریاست کے دیگر اداروں کو ہے، 14 مئی الیکشن کی تاریخ دے کر اختیارات کے آئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہوئی ہے، آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، اختیارات کی تقسیم کے پیش نظر سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ نہیں دی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر نظر ثانی دائر کررکھی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق سپریم کورٹ انتخابات کی تاریخ کا حکم نہیں دے سکتی، عدالت نے تاریخ دیکر اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 14 مئی کو پنجاب بھر میں انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے 4 اپریل کے فیصلے کو عدالت عظمٰی میں چیلنج کیا گیا تھا

Shares: