لندن: قبرستان سے برآمد انسانی ڈھانچوں کےسرکاٹ کر پیروں میں کیوں رکھےگئے؟
لندن: برطانیہ میں قدیم رومی قبرستان سے 425 انسانوں کے ڈھانچے برآمد ہوئے ہیں جن میں سے 40 ڈھانچوں کے سر تن سے جدا تھے ان میں سے ہر شخص کا سر اس کے پیروں کے درمیان رکھا ہوا ملا ہے
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ قبرستان بکنگھم شائر میں فلیٹ مارسڈن کے مقام پر دریافت ہوا ہے جس میں 50 ماہرین نے حصہ لیا ہے کھدائی کےبعد یہاں سے تیزرفتار ٹرین کے لیے پٹڑیاں تعمیر کی جائیں گی آثارِ قدیمہ کے ماہرین کے مطابق دس فیصد افراد کی گردنیں کاٹی گئیں تھیں یاتو نا کے پاؤں میں یا ان کےپہلو میں رکھی گئی تھیں۔
مصرمیں مٹی کی تختیوں پر لکھی گئی صدیوں پرانی ’ڈائریاں‘ دریافت
اہرین کا خیال تھا کہ غالباً یہ جنگی قیدی ہیں یا پھر مجرم تھے جن کو سزائے موت دیتے ہوئے ان کا سرقلم کیا گیا تھا۔رومیوں میں گردن اتار کر مارنا اگرچہ اتنا عام نہ تھا لیکن ایسے واقعات ہوتے رہتے تھے تاہم ماہرین اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں جس سے اس پورے واقعے پر کچھ روشنی ڈالی جاسکے گی اس دریافت سے ماہرین آثار قدیمہ کو 2000 سال قبل رومن برطانیہ میں زندگی کے بارے میں مزید سمجھنے میں مدد ملے گی۔
وادی سوات میں بدھ مت کی قدیم ترین عبادت گاہ دریافت
اسی مقام سے بعض نوادرات، 1200 سکے اور سیسے پرمشتمل اوزان بھی ملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ علاقہ تجارت یا خریدوفروخت کا مرکز بھی رہا ہوگا۔ اس کے علاوہ پانسے، چمچے اور دیگر سامان بھی ملا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ شاید یہاں جوا بھی کھیلا جاتا ہوگا فلیٹ مارسٹن کی حالیہ دریافت کا اگلے چند سالوں میں مزید مطالعہ اور جائزہ لیا جائے گا تاکہ رومن دور میں رہنے والوں اور قصبوں کے طرز زندگی، عادات اور عقائد کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
گلوبل وارمنگ میں 2 ڈگری اضافہ ہواتوگرمیاں 3 ہفتے طویل ہوجائیں گی، ماہرین کی وارننگ
اس موقع پر ماہرِآثار و بشریات ڈاکٹرہیلن واس نے کہا کہ تحقیق میں انسانی عزت اور حرمت کا پورا احترام کیا جائے گا اور تمام حقائق سے عوام کوآگاہ کیا جائے گا-
واضح رہے کہ43 سے 410 عیسوی تک برطانیہ پر رومیوں کا راج تھا یہی وجہ ہے کہ اب تک 100 سے زائد ایسے آثار مل چکے ہیں جو رومی تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں۔