جڑانوالہ میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے بعد جلاو گھیراو کے واقعات کے بعد مسیحی خاندانوں کی گھروں میں واپسی شروع ہو گئی ہے، سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے، آئی جی پنجاب نے بھی علاقے کا دورہ کیا، تین دن بعد شہر کے حالات معمول پر آ چکے ہیں،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جڑانوالہ آمد ہوئی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کرسچیئن کالونی کا دورہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی ہمراہ تھیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جلائے جانے والےگھر اور چرچز دیکھے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے متاثرہ میسحی برداری سے گفتگو بھی کی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے متاثرہ خواتین کو دلاسے دیئے اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کیا،

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے متاثرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں،دکھ میں شریک ہونے آپ کے پاس خود آیا ہوں،انتظامیہ کو ہدایت کروں گا بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر کریں آپ کو ہر قسم کا تحفظ کرنے میں مدد کروں گا، بہت دکھ تھا اسی لیے ذاتی طور پر ملنے آیا ہوں،

مذہبی جذبات مجروح کرنے پر دس سال قید اور جرمانے کی سزا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی
جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنا لکھا ہوا بیان میڈیا نمائندگان کے حوالے کیا، تحریری بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ گمراہوں کے بے ہنگم ہجوم نے متعدد گرجا گھروں مسیحی آبادی مکانات کو جلایا، جڑانوالہ واقعے پر ایک مسلمان، پاکستانی اور انسان کی حیثیت سے نہایت گہرا صدمہ پہنچا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے بیان میں اقلیتوں کے حقوق پر قرآنی آیات اور احادیث کے متعدد حوالے دیئے، اور کہا کہ گرجا گھروں پر حملہ کرنے والے نے قرآن اور نبی پاک ﷺ کی واضح ہدایات کی سنگین خلاف ورزی کی، قائد اعظم محمد علی جناح کی جانب سے غیر مسلم شہریوں کو دی گئی ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کے آئین اور قانون کو پامال کیا گیا ہے پاکستانی پرچم میں سفید رنگ غیر مسلم شہریوں کی عکاسی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے،

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنا لکھے ہوئے بیان میں اقلیتوں کے حوالے سے آئین میں موجود آرٹیکلز کا حوالہ بھی بیان میں دیا اورکہا کہ دفعات 295 اور 295 اے کے تحت مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے، کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر دس سال قید اور جرمانے کی سزا ہے، سلامتی کے مذہب کو ماننے والوں نے اپنی مذہبی تعلیمات پامال کرتے ہوئے وحشت اور ظلم کا مظاہرہ کیا، ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے وہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی جان مال اور عبادت گاہ کی حفاظت کرے،اسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کو کسی بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جا سکتا،

جڑانوالہ دورے کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسی نے سی پی او کی سرزنش کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا تحصیل کے سب سے بڑے پولیس آفیسر کا بیان ریکارڈ کیا ہے، ایس پی کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا، آپ کےخیال میں درست تفتیش ہو رہی ہے؟، کیا پولیس والے خود سے کہیں گے کہ ہم غفلت میں تھے، سی پی او نے جواب دیا کہ سر میرٹ پر تفتیش ہو گی ، جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیا کہ میرٹ کا کیا مطلب ہے ؟ایک دم جتھا آ جائے تو الگ بات ہے مگر اعلانات کر کے کہا جائے گھروں سے نکلو، آپ کو ان باتوں کا خیال نہیں آیا؟ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیا کہ کتنے بجے کا واقعہ ہے، سی پی او نے جواب دیا کہ سوا چھ بجے کا واقعہ ہے، قاضی فائز عیسی نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں چار بجے کے بعد کا واقعہ ہے، میں آپ سے الگ بات کر رہا ہوں آپ جواب کچھ اور دے رہے ہیں، آپ کو گھبراہٹ ہو رہی ہے، یہاں کا ایس پی کہاں ہے وہ یہاں کیوں نہیں موجود، قاضی فائز عیسی نے سی پی او کو ہدایت کی کہ جو بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں ان کے بیان ریکارڈ کریں، آپ قانون کے مطابق چلیں، تفتیش کریں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیا کہ یہاں کا اسسٹنٹ کمشنر کہاں پر ہے، سی پی او نے جواب دیا کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے،

جڑانوالہ ، تین دن بعد حالات معمول پر، کاروباری مراکز کھل گئے
جڑانوالہ میں تین دن بعد شہر میں حالات معمول پر آگئے، تین روز بعد کاروباری مراکز کھل گئے کرسچین کالونی میں نئے میٹرز لگا کر بجلی اور گیس بحال کر دی گئی ،کرسچین کالونی اور عیسی نگری کے اجڑے گھروں کے مکینوں کی واپسی جاری ہے،جلے گھروں اور تباہی کے مناظر دیکھ کر متاثرین رنجیدہ ہیں، دانش اسکول میں متاثرہ فیملیز کے قیام و طعام کے انتظامات کئے گئے ہیں، دانش سکول میں مقیم اور کرسچین کالونی میں لوٹنے والوں کیلئے پولیس کی جانب سے ناشتے کا انتظام کیا گیا ہے، مسیحی آبادیوں کے باہر پولیس اور رینجرز تعینات ہے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پر دانش سکول جڑانوالہ اور بستی شیروں میں پنجاب پولیس کی طرف سے قائم کئے گئے ریلیف کیمپس میں مسیحی برادری کے افراد کو کھانے کی فراہمی جاری ہے، سی پی او فیصل آباد عثمان اکرم گوندل اور دیگر سینئر افسران خود کھانا فراہم کرنے کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں

اس وقت عیسائی، ہندو، مسلمان اور سکھ بن کر نہیں بلکہ پاکستانی بن کر سوچیں،آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جڑانوالہ کا دورہ کیا اور متاثرہ کرسچین کالونی اور دیگر مقامات کا جائزہ لیا، اس موقع پر آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ اتوارکو جڑانوالہ میں سروسز ہوں گی اور گرجا گھروں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا واپسی کا سفر شروع ہوچکا ہے، متاثرہ افراد پہلے سے بہتر گھروں میں واپس جائیں گے جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کی ویڈیوز اور تصاویر ہیں جس پر ہرپہلو سے تفتیش ہوگی کسی بے گناہ کو سزا نہیں ملے گی اور نہ ہی کسی کو بغیر وجہ سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے گا ،اس وقت عیسائی، ہندو، مسلمان اور سکھ بن کر نہیں بلکہ پاکستانی بن کر سوچیں

جڑانوالہ ،تباہی کے مناظر دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار
جڑانوالہ میں مسیحی برادری گھر واپس آنا شروع ہو گئی ہے، تباہی کے مناظر دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہے، گھر، گرجا گھر، دکانیں سب کچھ جلا دیا گیا، مال و متاع لوٹ لیا گیا، گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی تھی، متاثرین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں مقامی افراد کی بجائے باہر کے لوگ زیادہ تھے جن میں کم عمر لڑکے بھی شامل تھے، مقامی مسلمانوں نے انکو روکا لیکن شرپسند نہ رکے، جس کی وجہ سے انہیں جانیں بچا کر، سب کچھ چھوڑ کر بھاگنا پڑا،جڑانوالہ میں ہر گھر کی ایک الگ کہانی، مظاہرین نے لوگوں کے گھروں میں سامان کو بھی لوٹ لیا سندس جس کی شادی نومبر میں ہونا تھی اس کے جہیز کا سارا سامان لوٹ لیا گیا ،کرسچن کالونی اور عیسی نگری کے متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کی جمع پونجی کو جلا دیا گیا یا لوٹ لیا گیا، سندس کا کہنا تھا کہ اسکا ساراجہیز بنا ہوا تھا، اوون، فریج، بسترے،مکمل جہیز تھا غلطی کسی کی اور سزا ہمیں ملی کیوں؟

جڑانوالہ میں بدھ کے روز جلاؤ گھیراؤہوا تو اسکے مسیحی خاندانوں کو جانیں بچا کر بھاگنا پڑا، کئی خاندانوں نے رات کھیتوں میں گزاری، خواتین اور بچے بھی کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور تھے، کئی مسیحی خاندانوں کو گھر چھوڑ کر اپنے عزیز و اقارب کے پاس دیگر علاقوں میں منتقل ہونا پڑا۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے

توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی

توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و توہین مذہب کا مقدمہ،دفاعی شہادت پیش کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا مسترد

پابندی کے بعد مذہبی جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں کب ہو گا ریفرنس دائر؟

ن لیگ نے گرفتار مذہبی جماعت کے سربراہ کو اہم پیغام بھجوا دیا

کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور کامیاب، کس نے کیا اہم کردار ادا،شیخ رشید نے بتا دیا

پولیس افسر و اہلکاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج

جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے

 مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،

جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا

توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی

Shares: