جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کرنیکا فیصلہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے

باخبر ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورت میں نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے، اس ضمن میں باخبر ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنے وکلاء سے رجوع کر لیا ہے

ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں اسلئے انہوں نے دوبارہ نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے

سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے بھی گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یوٹیوب پر تجزیہ پیش کیا تھا جس مین انکا کہنا تھا کہ یہ تودرست ہے کہ آج کے فیصلے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حامی اس بات سے خوش ہوں گے کہ یہ فیصلہ ان کے حق میں‌آیا ہے، مبشرلقمان کہتے ہیں‌ ایسا سوچنے والوں کوندامت کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے

سنیئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ ویسے تو اس اہم کیس کے فیصلے میں بہت سی چیزیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جارہی ہیں مگراگرایک بڑے نقطے کوہی لے لیں‌تو مجھے یہ کیس بہت دلچسپ بھی دکھائی دیتا ہے اورایک جامع فیصلہ بھی ، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے یہ ایک تاریخی فیصلہ صادر کیا ہے جس کے مطابق یہ معاملہ اب ایف بی آر کے پاس چلا گیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ایک ذمہ داراورحکومتی ادارہ ہے جوسپریم کورٹ کے فیصلے کی صورت میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ اوربچوں سے جومعلومات مانگے گا تو وہ ان جائیدادوں کی قانونی حیثیٹ کا بھی تعین کرتے گا

مبشرلقمان کہتے ہیں‌ کہ ایف بی آرتوپھرساری حقیقتیں کھول کررکھ دے گا ، دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایف بی آر کو سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں‌ یہ تمام تراختیارات بھی دے رکھے ہیں اورویسے بھی وہ ایک آزاد ادارہ ہے ، پھرحکومت کے پاس بھی یقنینا اس کیس کے حوالے سے اہم معلومات ہوں گی پھرجب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اوربچے یہ ثابت نہ کرپائے کہ یہ جائیدادیں قانونی ہیں تو پھرایک ہی راستہ ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے کہ ان کو مستعفیٰ‌ہونا پڑے

مبشرلقمان نے بہت خوب صورت تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ آگے چل کرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے بہت سی مشکلات کھڑی ہوجائیں گی اوروہ بھی ان کی ہی وجہ سے ، ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس اس کیس کے حوالے سے تمام شوہد پہلے ہی موجود ہیں‌

مبشرلقمان نے کہا کہ مجھے بہت زیادہ یقین ہے کہ اس کیس کی پیروی کرنے والے اوروہ حکومتی افراد جو اس کیس کو ڈیل کررہے ہیں وہ جو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی جانب سے بیان ریکارڈ کرایا گیا ہے اس کے متعلق پہلے ہی علم رکھتے ہوں ، یہی وجہ ہے کہ حکومتی ذمہ داران اس فیصلے سے خوش ہوئے ہیں ، جس کامطلب یہ ہے کہ اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جانا ٹھہر گیا ہے ،ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بھی یہی دیکھ رہے ہیں

مبشرلقمان نے مزید کہا کہ جہاں تک آج کے فیصلے کے اثرات کا تعلق ہے تواگرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ کوئی اورجج ہوتا تو وہ کب کو مستعفیٰ ہوجاتا ، ان کا کہنا تھا اب بھی یہی ہے اورسپریم کورٹ نے جوسوالات اورجوقانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے کیس ایف بی آر کے پس بھیجا ہے اس کے بعد سوائے استعفیے کے کوئی اورپہلونظرنہیں آرہا

واضح رہے کہ  سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست منظور کرلی،سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایف بی آر جسٹس قاضی عیسیٰ کی اہلیہ کو پراپرٹی سے متعلق 7 روز میں نوٹسز جاری کرے،ایف بی آر کے نوٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سرکاری رہائشگاہ بھجوائے جائیں،ہر پراپرٹی کا الگ سے نوٹس کیا جائے،ایف بی آر کے نوٹس میں جج کی اہلیہ اور بچے فریق ہوں گے،ایف بی آر حکام معاملے پر التوا بھی نہ دیں،انکم ٹیکس 7 روز میں اس کا فیصلہ کرے.

قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل

کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ

ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم

حکومت نے سپریم کورٹ‌ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ان لینڈ ریونیو کا کمشنر تمام فریقین کو سنے گا،انکم ٹیکس کمشنر قانون کے مطابق فیصلہ کرے،ایف بی آر 7 دن میں سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ جمع کرائے،چیئرمین ایف بی آر تمام تر معلومات سپریم جوڈیشل کونسل کو فراہم کرے گا،فیصلہ فل کورٹ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے سنایا

Comments are closed.