سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔
2015/16 میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے پی ٹی وی نیوز کے نمائندوں کے سروس سٹرکچر کی منظوری کے بارے میں سینیٹر فدا محمد کی طرف سے اٹھائے گئے معاملے پر پی ٹی وی حکام نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی وی نیوز میں بغیر مستقل آسامی کے ہوتے ہوئے یہ لوگ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے۔ یہ معاملہ ادارے کی ایچ آر کمیٹی کو بھیجا کیا گیا تھا جسکی سفارشات چار دن پہلے ہونے والی پی ٹی وی بورڈ میٹنگ میں پیش کی گئیں۔ جسکے مطابق ان تمام نیوز نمائندوں کی سروسز کو ریگولر کرنے کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا ہے اور جلد ہی میٹنگ کے منٹس مرتب ہونے کے بعد سب کو ریگولر کر دیا جائےگا۔ چیئرمین کمیٹی نے اس حوالے سے تمام تر تفصیلات سے کمیٹی اور سینیٹر فدا محمد کو آگاہ رکھنے کی ہدایت دی۔
ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو پينشن کی ادائیگی میں تاخیر پر کمیٹی میں تفصیلی غور کیا گیا۔ ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ ریڈیو پاکستان کو اخراجات کی مد میں سالانہ تقریباً ساڑھے چھے ارب روپے کی ضرورت ہے اور اس وقت ساڑھے چار ارب روپے مل رہے ہیں۔ دو ارب روپے کی کمی کی وجہ سے ادراے کو پینشن اور ملازمین کے میڈیکل بلز کی ادائیگی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ غریب ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن ادائیگی ادارے کی اوّلین ترجیح ہونی چاہیے اور اس حوالے سے وزارت خزانہ سے بات کی جائے۔ ڈی جی ریڈیو پاکستان نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان کی مختلف شہروں میں زمین اور عمارتوں کی نجکاری کرکے خاطر خواہ رقم حاصل کی جا سکتی ہے جس سے ان تمام اخراجات کی ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے کام جاری ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ آیا ادارے نے ریڈیو پاکستان کے اثاثوں کی نجکاری کےلیے کوئی کنسلٹنٹ یا فرم کی خدمات حاصل کی ہیں یا ادارہ خود یہ تمام کام کر رہا ہے۔ سینیٹر سید وقار مہدی نے کراچی میں ریڈیو پاکستان کی عمارتوں کے بارے میں سوال کیا۔ اُنکا کہنا تھا کہ کراچی میں ریڈیو پاکستان کے ٹاور کو نہایت ہی کم پیسوں میں دوسرے اداروں کو کرائے پر دیا گیا ہے اور ایک عمارت پاکستان رینجرز کے زیر استعمال ہے۔ سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ رینجرز کے زیر استعمال عمارت کی واگزاری کے لیے متعلقہ اداروں کو خطوط لکھے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے معاملات کو یکسو کرنے کےلیے سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نے وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی کمیٹی اجلاس میں عدم موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کو کمیٹی اجلاس میں بلایا جائےگا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سننے کے بعد صحافیوں کی فلاح و بہبود اور آزادی اظہار رائے کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔
سینٹر ولید اقبال اور دیگر سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیا۔ بل پر تفصیلی بحث کے بعد مزید وضاحت کےلیےمعاملہ محکمہ قانون کو بھیجنے پر اتفاق کیا گیا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، فوزیہ ارشد، سید وقار مہدی، انور لال دين، عرفان صدیقی، عمر فاروق، فدا محمد، ولید اقبال، ایم ڈی پی ٹی وی، سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کے حکام نے شرکت کی۔
پی ٹی وی کے پاس پرانے کیمرے، سپیئر پارٹس نہیں ملتے،قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
پی ٹی وی سپورٹس پر اینکرز کی دس دس گھنٹے کی تنقید ، قائمہ کمیٹی نے تجزیوں کو غیر معیاری قرار دے دیا
فلم پالیسی کو بہت جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا، قائمہ کمیٹی تعاون کرے گی: سینیٹر فیصل جاوید
پاکستان کے علاقے کو دشمن ملک کے ساتھ دکھانا بہت بڑا جرم،قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی سے کیا جواب طلب
ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا کیا کر رہا ہے؟ قائمہ کمیٹی نے بریفنگ مانگ لی
موجودہ دور کے ڈرامے صرف خواتین کیلئے بنائے گئے جو بے حیائی پھیلا رہے ہیں،قائمہ کمیٹی
حکومت کے حق میں آرٹیکلز لکھنے پر اشتہارات ملتے ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
قائمہ کمیٹی کا اجلاس،تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟میڈیا ہاﺅسز کے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات طلب
میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی