قائمہ کمیٹی کا اجلاس،تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟میڈیا ہاﺅسز کے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات طلب

0
38

قائمہ کمیٹی کا اجلاس،تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟میڈیا ہاﺅسز کے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات طلب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی نے وزارت اطلاعات ونشریات کو ہدایت کی کہ الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کے بقایاجات پی بی اے اور اے پی این ایس کے ساتھ باہمی معاہدے کے تحت فوری طور پر ادا کرے ، کمیٹی بقایا جات میں فرق کا بھی جائزہ لے، وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ بقایا جات ایک ارب روپے کے ہیں جبکہ اے پی این ایس اور پی بی اے کا دعویٰ ہے کہ بقایا جات 6 ارب روپے ہیں ۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قانون میں ترمیم کے ذریعے پیمرا کو مزید موثر بنایا جائے، اس وقت پیمرا کے پاس الیکٹرانک میڈیا میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے، میڈیا کو صنعت قرار دیکر اس کے ملازمین کا تحفظ بھی ضروری ہے ۔

کمیٹی کے چیئرمین فیصل جاوید نے وزارت اطلاعات و نشریات کو ہدایات دیں کہ وہ اپنی اشتہارات کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کرے ۔کمیٹی نے ایس ای سی پی کو ہدایت دیں کہ میڈیا ہاﺅسز کے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات پیش کی جائیں کیونکہ بہت سے میڈیا ہاﺅسز خسارے میں ہونے کی بات کرتے ہیں ۔ میڈیا ہاﺅسز کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے قانون سازی بھی ہونی چاہیے ۔

سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات اکبر حسین درانی نے اس موقع پر کہا کہ میڈیا ہاﺅسز کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے اداروں کے اندر انڈومنٹ فنڈ قائم کریں تاکہ معاشی بحران کے دوران وہاں سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہیں ادا ہوسکیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی بھی میڈیا ہاﺅس ملازمین کی خدمات حاصل کرتے وقت معاہدہ نہیں کرتا ،میڈیا ہاﺅسز کو چاہیے کہ وہ کسی کو ملازم رکھتے وقت باقاعدہ معاہدہ کریں تا کہ آجر اور اجیر دونوں کے لئے آسانی ہو سکے ۔

سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمپنیز کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیشن میڈیا کمپنیز کو صرف رجسٹرڈ کرتا ہے ،کمیشن کو تنخواہوں کے ایشوز حل کرنے کا اختیار نہیں ہے ،10ملین تک کے اثاثے رکھنے والی کمپنیز پابند ہوتی ہیں کہ وہ سالانہ ٹیکس ریٹرن فائل کریں ۔ ایس ای سی پی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر میڈیا ہاﺅسز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا ۔

اے پی این ایس کے نمائندے مہتاب خان نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی میڈیا ہاﺅسز کا اندورنی معاملہ ہے ۔ پی بی اے کے نمائندے میر ابراہیم نے میڈیا ہاﺅسز میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میڈیا کو دبایا جارہا ہے ۔ حکومت نے اشتہارات کے نرخوں میں 65فیصد اور اشتہارات کے اجراء میں 70فیصد کمی کر دی ہے ۔ پی بی اے کے نمائندے شکیل مسعود نے کہا کہ پرائیویٹ اشتہارات بھی 33فیصد کم ہو گئے ہیں ،حکومت کو چاہیے کہ وہ پی بی اے اور اے پی این ایس ممبران کے تمام بقایا جات ادا کرے تا کہ میڈیا ہاﺅسز اپنے ملازمین کی تنخواہیں اور بقایا جات ادا کرےں ۔

فواد چودھری، تھپڑ کے بعد صحافیوں کو دھمکیاں، ،متنازعہ ترین بیانات،کیا واقعی کرائے کا ترجمان ہے؟

صحافیوں نے کیا پنجاب اسمبلی سمیت دیگر سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان

بلاول کا آزادی صحافت کا نعرہ، سندھ میں 50 سے زائد صحافیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج

فردوس عاشق اعوان نے سنائی صحافیوں کو بڑی خوشخبری جس کے وہ 19 برس سے تھے منتظر

2020 میڈیا ورکرز کی آسانیوں کا سال، فردوس عاشق اعوان نے سنائی بڑی خوشخبری،کیا قانون لایا جا رہا ہے؟ بتا دیا

پی ٹی وی میں اچھے لوگوں کو پیچھے اور کچرے کو آگے کر دیا جاتا ہے، ایسا کیوں؟ قائمہ کمیٹی

بسکٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اس کے اشتہار میں ڈانس کیوں؟ اراکین پارلیمنٹ نے کیا سوال

میرے پاس کوئی اختیار نہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے کیا بے بسی کا اظہار

میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش

تحریک انصاف کے خلاف ن لیگ کے اشتہارات کی ادائیگی کس نے کی؟ فیصل جاوید کا انکشاف

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ میڈیا ہاﺅسز نے اپنے ملازمین کی تنخواہیں 20تا 40فیصدکم کر دی ہیں ،تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے شدید ذہنی دباﺅ پر نجی ٹی وی چینل کا کیمرہ مین فیاض علی جاں بحق ہوگیا ، میڈیا ہاﺅسز کو پہلے بھی حکومت کی جانب سے بقایا جات کی مد میں ادائیگی ہوئی لیکن میڈیا ہاﺅسز نے اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور بقایاجات ادا نہیں کیے ،حکومت سے مطالبہ ہے کہ اب جو بھی بقایا جات حکومت میڈیا ہاﺅسز کو ادا کرے اسے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سے منسلک کیا جائے ۔

حکومت کے حق میں آرٹیکلز لکھنے پر اشتہارات ملتے ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

Leave a reply