پی ٹی وی کے پاس پرانے کیمرے، سپیئر پارٹس نہیں ملتے،قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف

0
52

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس  چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 13جولائی 2020کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2020، چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 8جون 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پاکستان الیکٹرونک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020،سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی جانب سے 15جولائی 2020کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پی ٹی وی بولان چینل کی بندش کے علاوہ 24جولائی 2020کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی جانب سے 15جولائی 2020 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پی ٹی وی بولان چینل کی بندش کے حوالے سے ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا کہ سارے چینلز کی ری وپمنگ ہو رہی ہے۔ جس کیوجہ سے بعض پروگرامز آگے پیچھے ہو ئے ہیں۔ پی ٹی وی بولان بند ہونے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی ٹی وی بولان بند نہیں ہوا۔مالی وسائل کی وجہ سے تمام سینٹر سے کچھ پروگرام ٹراپ کئے گئے تھے۔ پی ٹی وی میں آخری دفعہ سرمایہ کاری 2004 میں کی گئی تھی کیمروں اور دیگر آلات کے مارکیٹوں سے سپیئر پارٹس نہیں ملتے کیونکہ کمپنیوں نے بندکر دیئے ہیں۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی کوئٹہ سے بڑے بڑے فنکار پیدا ہوئے ہیں پی ٹی وی پورے ملک کی نمائندگی کرے اور صوبوں کو یکساں اہمیت دے۔ کرنٹ افیئرز کے پروگرامز میں بلوچستان کے نمائندوں کو بھی بلانا چاہئے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 8جون 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پاکستان الیکٹرونک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مختلف ٹی وی چینلز ملازمین کو ہائر کر لیتے ہیں مگر دو، دو سال تک ان کو تنخو اہیں نہیں ملتی دنیا بھر میں قواعد و ضوابط کے تحت لوگوں کو ہائر کیا جاتا ہے اور اُ نکی مناسب مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے۔

ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا کہ اگر کسی چینل کے ملازمین کو اُس کی انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ ہو تو اُس کو دیکھا جاتا ہے اور دیگر شکایات کوو کونسل آف کمپلینٹس میں بھیج دیا جاتا ہے جس میں سول سوسائٹی کے لوگ ہوتے ہیں سول سرونٹ نہیں ہوتے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پیمرا ایک ریگولیٹری باڈی ہے جس کو کچھ ٹولز دیئے گئے تھے اُس نے آزادی رائے کو برقرار رکھنے کی بجائے کچلنے کی کوشش کی ہے۔ پرائیویٹ چینلز جن کو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں پیمرا اپنی من مانی کرتے ہوئے اُن کے نمبر تبدیل کردیتا ہے اور کیبل آپریٹر سے کچھ چینلز کو بند بھی کرایا جاتا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پیمرا معمولی جرمانہ کر سکتا ہے چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ میڈیا کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے تا کہ لوگ مستفید ہو سکیں۔ میڈیا کو انڈسٹری کا درجہ دینے سے ملک میں صحافیوں، پروڈیوسرز، آرٹسٹ کو عالمی معیار کا کام کرنے کا موقع ملیگا۔

سینیٹر فیصل جاوید نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات کو آئندہ اجلاس میں میڈیا کو انڈسڑی کا درجہ دینے کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت کردی۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان الیکٹرونک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020 کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 13جولائی 2020کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2020ء کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے ترمیم کے ساتھ بل کی متفقہ طور پر منظور ی دے دی۔ قائمہ کمیٹی نے پریس کونسل پاکستان کے چیئرمین کے لئے ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کی تعیناتی کی بجائے میڈیا،قانون یا سوشل سائنٹسٹ کو کونسل کا چیئرمین بنانے کاا ہل اور پانچ سال کا تجربہ عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 60 سال مقرر کرنے کی منظوری دی اور پریس کونسل میں دو ممبران ایوان بالاء کہ ممبران میں سے مقرر کرنے کی شق بھی منظورکی گئی۔

پی ٹی وی پارلیمنٹ کی نشریات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان بالا کی کارروائی کو مناسب طریقے سے نشر کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صورت میں ایوان بالا کے اجلاس سے عوام محروم ہو تی ہے۔ اس مسئلے کیلئے مناسب میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔

ایم ڈی نے بتایا کہ اس سلسلے میں افرادی قوت اور ٹیکنکل استعداد چاہیے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2018میں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک فیصلہ کیا تھا جس کے تحت دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کی صورت میں قومی اسمبلی کے اجلاس کو دیکھایا جائے گا کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ بجٹ سیشن کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی نیوز بیم یا پی ٹی وی سپورٹس بیم پر بھی سینیٹ اجلاس کو دیکھایا جا سکتا ہے۔ دونوں اجلاسوں کو دیکھانے کیلئے پی ٹی وی اقدامات اٹھائے اور اگر کسی ترمیم کی ضرورت ہے تو وہ بھی کی جائے گی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کچھ پارلیمنٹرین غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کر جاتے ہیں جن کو حذف کرنا چاہئے ڈیلینگ مشین (Delaying Machine) ہوتی ہے جس کے تحت ایسے الفاظ کو روکا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اسپورٹس پر دس دس گھنٹے اینکرز تنقید کر رہے ہوتے ہیں تنقید کرنے کی بجائے سپورٹس چینل پر سپورٹس دیکھانی چاہئے۔ انہوں نے پی ٹی وی اسپورٹس پر چلنے والے تجزیوں کو غیر معیاری اور غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس کو پی سی بی یا کسی بھی سپورٹس کے ادارے کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ تجزیہ کار پی ٹی وی سپورٹس پر بیٹھ کر کسی بھی کھلاڑی کو زیرو بنا دیتے ہیں۔پی ٹی وی سپورٹس پر تجزیوں کی بجائے کھیل دیکھائے جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی کاروائی ریکارڈ کی جائے مگر اُس پر بھی عمل نہیں ہوا اس کا بھی حل نکالا جائے۔کمیٹی  اجلاس میں میں نجی ٹی وی چینلز پر دیکھائے جانے والے ڈراموں کے غیر معیاری مواد پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی ڈراموں کا ایک معیار ہوتا تھا مگر بد قسمتی کی بات ہے کہ ہم اپنے اقدار اور روایات کو بھول کر انڈین چینل کی پیروی میں لگ گئے جس سے معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی کو فروغ ملا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ ایسے ڈرامے دکھائے جارہے ہیں جس سے ہماری بچے تباہ ہورہے ہیں۔ پیمرا کو موجودہ ڈراموں میں غیر اخلاقی کرداروں اور موادکا فوری نوٹس لینا چاہئے۔

میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی

فواد چودھری، تھپڑ کے بعد صحافیوں کو دھمکیاں، ،متنازعہ ترین بیانات،کیا واقعی کرائے کا ترجمان ہے؟

صحافیوں نے کیا پنجاب اسمبلی سمیت دیگر سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان

بلاول کا آزادی صحافت کا نعرہ، سندھ میں 50 سے زائد صحافیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج

فردوس عاشق اعوان نے سنائی صحافیوں کو بڑی خوشخبری جس کے وہ 19 برس سے تھے منتظر

2020 میڈیا ورکرز کی آسانیوں کا سال، فردوس عاشق اعوان نے سنائی بڑی خوشخبری،کیا قانون لایا جا رہا ہے؟ بتا دیا

پی ٹی وی میں اچھے لوگوں کو پیچھے اور کچرے کو آگے کر دیا جاتا ہے، ایسا کیوں؟ قائمہ کمیٹی

بسکٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اس کے اشتہار میں ڈانس کیوں؟ اراکین پارلیمنٹ نے کیا سوال

میرے پاس کوئی اختیار نہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے کیا بے بسی کا اظہار

میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش

تحریک انصاف کے خلاف ن لیگ کے اشتہارات کی ادائیگی کس نے کی؟ فیصل جاوید کا انکشاف

حکومت کے حق میں آرٹیکلز لکھنے پر اشتہارات ملتے ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

قائمہ کمیٹی کا اجلاس،تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟میڈیا ہاﺅسز کے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات طلب

ڈی جی پیمرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس نجی چینلز کے ڈراموں کی نگرانی اور ایکشن لینے کا کوئی نظام یا اختیار نہیں۔قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی کے پروگراموں، کام کے طریقہ کار اور پی ٹی وی اسٹکچر کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ بھی حاصل کی۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز، ، سید محمد صابر شاہ، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، پرویز رشید، محمد جاوید عباسی، محمد عثمان خان کاکڑ، خوش بخت شجاعت، روبینہ خالد، انجینئر رخسانہ زبیری کے علاوہ سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات اکبر حسین درانی، ایم ڈی پی ٹی وی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

مرد صحافیوں سے اختلاف ہو تو انہیں لفافہ، خواتین صحافیوں کو بدکردار کہا جاتا ہے،تنزیلہ مظہر پھٹ پڑیں

Leave a reply