وزیر اعظم عمران خان نے پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کردیا۔
باغی ٹی وی : وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا ہے۔
پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا ہے یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائینگے #PandoraLeaks
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 4, 2021
ا نہوں نے کہا کہ یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے۔
پینڈورا پیپرز میں ملوث وزرا کو عمران خان فارغ نہیں کریں گے،اہم شخصیت کا دعویٰ
اطلاعات کے مطابق اس کمیشن کی سربراہی وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے۔ یہ کمیشن آف شور کمپنیوں کے سرمائے کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے نمائندے بھی اس کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جاری ہونے والے پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں موجودہ اور سابق وزرا، سابق جرنیل، بیورو کریٹس اور کاروباری شخصیات شامل ہیں ۔
پینڈورا پیپرز:مونس الٰہی کے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ترجمان چوہدری برادران
وزیر اطلاعات رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، مائزہ حمید
ان پاکستانیوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین، سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار، وفاقی وزیر مونس الہٰی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وزیر شرجیل میمن، سابق معاون خصوصی خصوصی وقار مسعود، نواز شریف کے داماد علی ڈار، سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول، سابق ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل (ر) نصرت نعیم کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
اس کے علاوہ 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا بھی پنڈورا پیپرز میں نام شامل ہے۔آئی سی آئی جے نے دو سال کی محنت کے بعد پنڈورا پیپرز تیار کیے ہیں اس سکینڈل کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا یہ انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزت پر مشتمل ہے۔
صحافیوں کی اسی تنظیم نے 2016 میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے انہی کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔