مرد صحافیوں سے اختلاف ہو تو انہیں لفافہ، خواتین صحافیوں کو بدکردار کہا جاتا ہے،تنزیلہ مظہر پھٹ پڑیں

0
142

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی پی پی بلاول زرداری کی سربراہی میں پارلیمان میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا،

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں خواتین صحافیوں سے سوشل میڈیا پر ہراسانی کا معاملہ زیرغورآیا،قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سینئر سٹیزن اور ہراسانی سے متعلق بل پر بھی بات چیت کی گئی،قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بچوں کی جیل کے نظام اور بچوں کے تحفظ سے متعلق بلوں پر بھی غور کی گئی

قائمہ کمیٹی اجلاس میں ریما عمر نے کہا کہ خواتین کی آن لائن ہراسانی ایک ناقابل تردید حساس حقیقت ہے،کسی خاتون کی ترقی کی وجہ اہلیت کے بجائے ان کی جنسی خصوصیت کو قرار دیا جاتا ہے، میرے شوہر کے ساتھ تصاویر کی جگہ کلبھوشن یادو کی تصاویر استعمال کی گئیں،اگر کسی کو لگتا ہے کہ خواتین صحافیوں نے کوئی غلط خبر دی تو یہ ان کی ہراسانی کا جواز نہیں ہوسکتا،

تنزیلہ مظہر نے کہا کہ مجھ پر اظہار رائے کے حوالے سے تشدد ہوا، میں نے اکیلے یہ جنگ لڑی،میں نے ہراسانی کے خلاف جدوجہد کی تو مجھ پر توہین مذہب کا الزام لگانے کی کوشش ہوئی،آپ یہ مت دیکھیں کہ ہراسانی کون کررہا ہے، یہ دیکھیں کہ ہراسانی ہورہی ہے، ہراسانی کے خلاف اپنی جدوجہد کے تین سال بعد تک مجھے کسی نے نوکری نہیں دی،

تنزیلہ مظہر نے کہا کہ مرد صحافیوں سے اختلاف ہو تو انہیں لفافہ جبکہ خواتین صحافیوں سے اختلاف پر انہیں بدکردار کہا جاتا ہے، شادی کی تقریب میں میرے رقص کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، میں نے ایف آئی اے میں شکایت کی تو کوئی سنوائی نہیں ہوئی، اب تو ایک ٹویٹ کرنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے کہ کتنی گالیاں پڑیں گی،

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پی ٹی آئی کے اراکین نے ہراسانی کی شکایت کرنے والی خواتین صحافیوں کی بات سننے سے انکار کردیا،قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پی ٹی آئی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ ہراسانی کی شکایت کرنے والی خواتین کے بجائے ہماری بات سنی جائے، بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہراسانی کے خلاف شکایت کرنے والی خواتین صحافیوں کی ہم پہلے بات سنیں گے، اس کے بعد دوسروں کی بات سنی جائے گی،

رکن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق، پی ٹی آئی عطاء اللہ نے کہا کہ ہراسانی کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے، بلاول زرداری نے کہا کہ ریپ یا قتل کی دھمکیوں کا کوئی جواز نہیں، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں،پاکستان میں ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مشکل کام ہے، پاکستان کی خواتین صحافیوں نے ہراسانی کے خلاف آواز اٹھا کر بہادری کا مظاہرہ کیا،ہراسانی کے مرتکب افراد کسی ایک سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے،

کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب

لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ

لاک ڈاؤن، فاقوں سے تنگ بھارتی شہریوں نے ترنگے کو پاؤں تلے روند ڈالا

کرونا مریض اہم، شادی پھر بھی ہو سکتی ہے، خاتون ڈاکٹر شادی چھوڑ کر ہسپتال پہنچ گئی

کرونا لاک ڈاؤن، رات میں بچوں نے کیا کام شروع کر دیا؟ والدین ہوئے پریشان

لاک ڈاؤن ہے تو کیا ہوا،شادی نہیں رک سکتی، دولہا دلہن نے ماسک پہن کے کر لی شادی

سابق اہلیہ کی غیراخلاقی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے ملزم پر کب ہو گی فردجرم عائد؟

‏سوشل میڈیا پرغلط خبریں پھیلانا اورانکو بلاتصدیق فارورڈ کرنا جرم ہے، آصف اقبال سائبر ونگ ایف آئی اے

سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام

بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ آج جن صحافی خواتین نے قائمہ کمیٹی کو اپنے بیان ریکارڈ کرائے، انہیں ایف آئی اے بھجوایا جائیگا،خواتین صحافیوں سے ہراسانی کے معاملے کو دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی زیربحث لایا جائے گا،خواتین صحافیوں کے قائمہ کمیٹی کو ریکارڈ کرائے گئے بیانات کی مسئلے کے منطقی حل تک پیروی کی جائے گی، ہم اس معاملے میں محکمہ اطلاعات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے افراد کو بلائیں گے،اگر قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سے پی پی پی ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کو انصاف نہ دلاسکی تو ہم انصاف کیلئے عدالت جائیں گے، ہمارے دین اور تہذیب کی یہ تعلیم ہے کہ ہم ہراسانی کا شکار خواتین کا تحفظ کریں،

میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی

Leave a reply