باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ رافیل آ گیا کوئی بات نہیں، اب پائلٹ بھی فرانس سے لانے پڑیں گے، پائلٹ تو وہی ہیں جنہوں نے ساری عمر رافیل اڑایا ہی نہیں،رافیل وہ کیسے اڑا لیں گے اس مہارت سے جو چاہئے ، اگر کل تنازعہ شروع ہو جائے تو ؛پہلی شہادت رافیل کو ہی ملنی ہے آہ دیکھ لیجیے گا،
اینکر مریم خان نے مبشر لقمان سے سوال کیا کہ بھارت نے پاکستانی ملٹری ڈاکٹرائن پر عمل شروع کر دیا ہے اور چین کو دھمکی دی ہے کہ بیجنگ کا نیو کلیئر انکے نشانے پر ہے جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ریئلی،یعنی آپ نے بات مان لی انہوںنے جو کی، ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور، پہلی بات نیوکلیئر ہونا اور بات ہے نیوکلیئر استعمال کرنا اوربات ہے،نیو کلیئر کو اٹیک کے طور پر نہیں لے سکتے، بھارت کی طرف سے دو ماہ میں بیانات ملے ہیں ، انکو منہ کی کھانا پڑی ہے،کبھی کہتے ہیں کہ چائنہ آیا نہیں، پھر کہتے ہیں کہ چائنہ گھس کے آ گیا، پھر کہتے ہیں کہ ہم نے چائنہ کو نکال دیا،پھر کہتے ہیں کہ چین ابھی تک ہمارے علاقے پر قبضہ کرکے بیٹھا ہے،
مریم خان نے سوال کیا کہ بھارت میں رافیل کے پہنچنے پر ایئر بیس کے قریب سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور دفعہ 144 لگا دی گئی ہے،اور یہ بھارت اپنے چھچھورے کام کیوں کر رہا ہے؟ جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انکو اپنے پائلٹ سے خطرہ ہے، ابھینندن جب پکڑا گیا تھا طیارہ جب تباہ ہوا تھا تو انہوں نے ایک اور پلین کو ہٹ کر دیا تھا جو انڈیا میں جا کر گرا تھا،انکے پائلٹ کی تربیت نہیں ہے، ایئر پورٹ پر سیکورٹی سخت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ فلائٹس بند کر دیں،کہ یہ کسی اور کو ٹکر ہی نہ مار دے، یا کسی کو برڈ ہٹ نہ ہو جائے،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ رافیل آ گیا کوئی بات نہیں، اب پائلٹ بھی فرانس سے لانے پڑیں گے، پائلٹ تو وہی ہیں جنہوں نے ساری عمر رافیل اڑایا ہی نہیں،رافیل وہ کیسے اڑا لیں گے اس مہارت سے جو چاہئے ، اگر کل تنازعہ شروع ہو جائے تو ؛پہلی شہادت رافیل کو ہی ملنی ہے آہ دیکھ لیجیے گا،
مریم خان نے سوال کیا کہ آپ رافیل کو بہتر سمجھتے ہیں یا نہیں جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک الگ بحث ہے، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ رافیل اچھا جہازنہیں ہے،لیکن جے ایف 17 تھنڈر میں ابیلٹی بہت زیادہ ہے خصوصا جو تھرڈ جنریشن ہے،دوسری بات اگر ڈاک فائٹ ہو رہی ہے تو ہائی سپیڈ کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آپس میں الجھے ہوئے ہیں،اب بات ہے میزائل کی، پاکستان کے پاس جو شارٹ رینج کے میزائل ہیں 60 سے 70 کلو میٹر کے ، وہ ایئر ٹو ایئر ہیں،جے ایف 17 میں جو تبدیلی کی وہ لیٹیسٹ ہے، رافیل ابھی اپنا کورس سیٹ کر رہا ہو گا تو ستر کلومیٹر دور سے ہی ڈھز ہو جائے گی، آپ فکر نہ کریں
مریم خان نے سوال کیا کہ چین ،روس اور امریکہ نے بڑی تیزی سے ممالک کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات بنانا شروع کر دیئے ہیں اب اگر چین کے ساتھ معاملہ ٹھنڈا بھی ہو جاتا ہے تو کیا مستقبل میں کوئی بڑی جنگ دیکھ رہے ہیں جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دیکھیں جنگ میں ہمیشہ سے کہہ رہا ہوں کہ معیشت کے اوپر ہوتی ہے،اور معاشی بنیادوں پر ہوتی ہے وہ یہاں سے شروع نہیں ہو گی،مڈل ایسٹ سے شروع ہو جائے گی، ساؤتھ سیز چائنہ سے شروع ہو جائے گی، جنگ تو ایک ہونی ہے اور کتنی بڑی ہونی ہے ، کب ہونی ہے یہ وقت بتائے گا لیکن چائنہ اپنے آپ کو جتنا مرضی ڈس انگیج کر لے مودی صبر کرنے والا نہیں، مودی نے جو گیم کھیلنے کے لئے شروعات کی ہیں اس کا خواب جب تک پایہ تکمیل نہیں نہیں پہنچتا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آنے کا تب تک وہ ادھر کرے گا یا پاکستان سے شروع کرے گا،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اسوقت پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال بھوٹان ان چاروں کو خطرہ ہے بھارت کی جارحیت کا ،میں سمجھتا ہوں ان چاروں ملکوں کو ملکر ایک جوائنٹ آرمی بنانی چاہئے جو تحفظ اور دفاع کے لئے سٹینڈ بائی ہو، چاروں چھوٹے ممالک ہیں، بھارت پاگل ہو چکا ہے ہنوتوا کی سوچ سے، لیکن انڈیا، روس، چائنہ اور امریکہ ایک دوسرے سے پیس تو کر سکتے ہیں لیکن ہم اپنی معاشی جنگ تو نہیں چھوڑ سکتے، چائنہ جب ڈس انگیج کرے گا تو کہے گا کہ ہواوے کو آنے دو اور اگر امریکہ آنے دیتا ہے تو پھر ٹرمپ الیکشن کیسے لڑے گا اتنی دیر سے وہ بات کر رہا ہے، روس امریکہ سے ہاتھ ملاقات ہے پھر وہ چائنہ کو کیا جواب دے گا جس نے اسکو معاشی ایڈ دی، میں اور آپ اس پر تجزیہ نہیں کر سکتے، ایک تجزیہ دے سکتا ہون کہ تینوں کا معاشی ،اکنامک ابجیکٹو پورا ہو رہا ہو پھر تو صلح ہو جائے گی،اور اگر وہ نہ ہوا تو پھر یہ صلح ممکن نہیں .
مریم خان نے سوال کیا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے قانون سازی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، انکی کوشش ہے کہ حکومت کو بلیک میل کر سکیں اور نیب کے حوالہ سے شرائط منوا سکیں ،کیا اپوزیشن ملک کی سالمیت پر سیاست نہیں کر رہی، جس پرمبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بات یہ ہے کہ اپوزیشن اپنے بچاؤ کے لئے کر رہی ہے، انکو نیب سے بچنا ہے،نیب کو ختم کروانا ہے اور اگر یہ نہیں ہوتا تو انکی سیاست کو چھوڑیں انکی زندگیاں ختم ہیں ،اسوقت حکومت کے پاس نمبرز کم ہیں اسلئے وہ پریشرائز کر رہے ہیں، کل تک پی پی اور ن لیگ والے ایک دوسرے کو غدار کہتے تھے ، ن لیگ والے بے نظیر کو انڈیا کا ایجنٹ کہتے تھے وہ نواز شریف کو سیکورٹی رسک کہتے تھے،اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نوجوان قیادت کو آگے کروں گا، نوجوان قیادت کہہ رہی ہے کہ شہباز شریف لیڈ کریں گے، لوگوں کو نہیں نظر آ رہا یہ،وہ جو 12 سیکنڈ کا کلپ ہے، بلاول کا اور شہباز کا، وہ اپوزیشن کی مجبوریوں کو کھلم کھلا بولتا ہوا ایک نمونہ ہے
مریم خان نے سوال کیا کہ اسی حوالہ سے مولانا اور شہباز اور بلاول کی ملاقات ہوئی ہے، کہنا ہے کہ عید کے بعد اے پی سی ہو گی،جس پر مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ان میں سے مولانا فضل الرحمان سب سے زیادہ اہم آدمی ہیں میری نظر میں،حالانکہ ان کے پاس سیٹ نہیں نہ سینیٹ میں نہ اسمبلی میں، وہ دیوبندی طبقے میں مقبول رہنما ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں، اب عید کے فوری بعد محرم آ رہا ہے اور محرم میں اللہ کرے میں غلط ہوں اور امن و امان میں گزرے، مجھے یہ محرم بڑا ٹف لگ رہا ہے،اسکی وجہ یہ ہے کہ میرے خیال میں مولانا سے دوبارہ حکومت اور ادارے بھی رابطے کر رہے ہوں گے کہ لوگوں کو ٹھنڈا رکھا جائے، عید سے فوری بعد کا مطلب ہے محرم میں شروع ہونا اور وہ پھر کسی مذہبی چیز سے شروع ہو گا، اسکو انڈر مائنڈ کرنا کم ظرفی ہو گی، دعا کرنی چاہئے کہ محرم کے بعد ہی اپوزیشن کرے جو کرنا ہے
مریم خان نے سوال کیا کہ نواز شریف کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو مختلف بیماریاں ہیں، وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ یہ ہے کہ نواز شریف حاملہ نہیں ہو سکتے ورنہ انکو ساری بیماریاں ہو گئی ہیں،کرونا وائرس کی وجہ سے وہ گھر سے نہیں نکل سکتے،لیکن وہ نکلتے ہیں کبھی کسی کافی شاپ میں بیٹھے انکی تصویریں آتی ہیں اورکبھی کسی کافی شاپ میں،اور وہاں پرانکے ارد گرد جو لوگ ہیں، سب نے ماسک پہنا ہوا ہے سوائے نواز شریف کے، انکو کوئی خطرہ اور ڈر نہیں ہے، یہ بات سمجھ آ جانی چاہئے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور یہ کتنا گھناؤنا مذاق ہو رہا ہے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں بڑے عرصے سے یہ بات کر رہا ہوں کہ اگر پاکستان کا مستقبل اچھا کرنا ہے تو ہمیں پاکستان کی بھاگ دوڑ یوتھ کے ہاتھ میں دینا پڑے گی، غلطیاں کرین گے لیکن کریں، ہمارے کئی حکمران ہیں جو غلطیاں کر رہے ہیں،کوئی بات نہین سیکھ لیں گے تو پھر ان غلطیوں سے فائدہ اٹھا لیں گے،نواز شریف ہوں، اسفند یار ولی ہوں یا اچکزئی ہوں یا الطاف حسین ہوں یا فاروق ستار ہوں،میری کتاب میں اب ان لوگوں کی اتنی اہمیت نہیں ہے،جوہسپتالوں کی اتنی رپورٹیں دے رہا ہے وہ یہ تو بتا دے کہ اہل کیسے ہے حکومت چلانے کا ،جب بیمار ہے اتنا شدید تو وہ حکومت تو نہیں چلا سکتا ، گھر میں ہی رہے گا کرونا کی وجہ سے، کرونا تو اب ختم نہیں ہونا،عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ یہ ختم نہیں ہونا، اسکا مطلب یہ ہے کہ نواز شریف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے اس رپورٹ کے ساتھ جو عدالت میں جمع کروائی گئی،
مریم خان نے سوال کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا طاقت سے جواب دیا جائے گا تو خیال یہ ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کوئی شرارت کر سکتا ہے،جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ میں تومہینے سے یہ بات کر رہا ہون، وزیراعظم سے جب میری بات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ ڈیڑھ دو مہینے بہت خطرناک ہیں،اور وزیراعظم نے کہا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن کرنا چاہتے ہیں، لداخ میں جو کچھ ہو رہا ہے، رافیل آنے کے بعد ،کیا وہ چائنہ پر کریں گے بلکہ وہ پاکستان کے اوپر کر کے چین سے شکست کی ہزیمت مٹانا چاہ رہے ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ لوگ مجھ سے اکثر پوچھتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا کی فورسز میں فرق کیا ہے، پاکستان نے کبھی ایگریسو پوزیشن پر آرمی کو نہ بنایا نہ ٹرینڈ کیا ، پاکستان دفاع کرنا چاہتا ہے،اللہ کا کرم ہے کہ ہم دفاع اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں، ہمارے وہ عزائم ہی نہیں کہ کسی اور ملک پر جا کر قبضے کریں اور کہیں جا کر جھنڈے لگائیں لیکن یہ میں بتاؤں کہ ہمارا جو ڈیٹرنس ہے وہ اتنا خوفناک ہے کہ کسی ایگریسو کو سوچنا پڑے گا اگر وہ 621 کی ریشو پر بھی آ رہا ہے تو تب بھی اسکو بہت بڑی قربانی دینی پڑے گی اور کیا انڈیا اسکے لئے تیا رہے،میرا نہیں خیال ، ابھینندن کے بعد دیکھ لیا کہ کتنی اور اسکو بچانے کے لئے ایرفورس کو اوپر اٹھ گئے، باتیں کرنا اور حقیقت کچھ اور ہے
مریم خان نے سوال کیا کہ پچھلے دنوں دوہری شہریت کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے جس پر آج تانیہ نے استعفیٰ دے دیا ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تانیہ جھوٹ بول رہی ہیں، میرے جو ذرائع ہیں اسلام آباد سے وہ یہ بتا رہے ہیں کہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے،اور اسکی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انکو چار بار وارننگ ملی تھی، آفیشیل سے، کبھی وہ کرونا آپریشن میں جا کر، کبھی ویب سائٹ ڈیولپمنٹ والوں کو دیکھ رہی ہوتی تھیں سوائے اپنا کام کرنے کے، انہوں نے ایک کمپنی بنائی ہوئی تھی،اس پر سوالات اٹھے ہیں، تانیہ کے ساتھ ظفر مرزا بھی مستعفی ہو گئے،میں نے پرسوں کہا تھا کہ بڑے پیمانے پر استعفے آئیں گے ، اب عید کے بعد یا ہو سکتا ہے عید سے پہلے بھی دو استعفے آ جائیں،لیکن عید کے فورا بعد کم از کم سات سے آٹھ استعفے آئیں گے، جو پنجاب میں بھی آنے ہیں،اکاؤنٹبلیٹی یہی ہے کہ جو وزیر نہیں ڈلیور کر رہا اسے فارغ کر دیا جائے لیکن ظفر مرزا کو استعفیٰ دے کر یہاں سے بھاگنے نہین دینا چاہئے، اس پر الزامات ہیں کہ انہوں نے کرپشن کی ہے ، انکا نام، تانیہ کا نام فوری ای سی ایل پر آنا چاہئے،اور پھر ان ساروں ، انکے گھر والوں کے اثاثوں کی چھان بین ہونی چاہئے کہ تعیناتی سے قبل اور اب انکے کیا اثاثے ہیں اور جو ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، انجکیشن لائف سیونگ تھے انکی کمی ہوئی، اس ساری چیزوں کی فرانزک تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا، اس پر انکوائری نہیں بلکہ جے آئی ٹی ہونی چاہئے اور انکے نام ای سی ایل میں ڈالنے چاہئے تا کہ یہ نکل نہ سکیں،انکوائری دو ماہ تک ہوتی رہے گی یہ نکل جائیں گے، فیس ماسک ظفر مرزا نے چائنہ کو بھیجے اور اس ٔپر کتنا نوٹ کمایا، یہ بڑا کچھ ہے،ان سب چیزوں پر تحقیقات ہونی چاہئے،
مریم خان نے سوال کیا کہ آپ استعفوں کو اچھا سمجھتے ہیں کہ یہ آئے ہیں جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ استعفوں کا مطلب ہے کہ دوڑنے کی تیاری ہو رہی ہے، تانیہ کی کیا کوالی فکیشن ہے، وہ تو سیاسی ورکر بھی نہیں ہے اگر منڈی بہاؤالدین سے عمران خان اگر کسی سیاسی ورکر کو لگا دیں گے کہیں تو ہم اس کا ساتھ دیں گے کہ وہ سیاسی ورکر ہے اسنے پارٹی کو سپورٹ کیا،لیکن امپورٹ ہو کر جعلی سی ویز بنا کر ، دوہری،تہری نیشنلٹی رکھ کر کہیں کہ پاکستان کے ڈیجیٹل کو ہیڈ کروں گا اور ہماری جتنی آفیشیل سیکریٹ ہیں وہ گوگل کے پاس ہوں یہ مجھے نہیں قبول.
دعا کریں،پنجاب حکومت کو عقل آجائے، بزدار سرکار پر مبشر لقمان پھٹ پڑے
سعودی عرب میں سخت ترین کرفیو،وجہ کرونا نہیں کچھ اور،مبشر لقمان نے کئے اہم انکشافات
سعودی عرب اور اسرائیل کا نیا کھیل، سنئے اہم انکشافات مبشرلقمان کی زبانی
کرونا وائرس، امید کی کرن پیدا ہو گئی،وبا سے ملے گا جلد چھٹکارا،کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی
محمد بن سلمان کے گرد گھیرا تنگ، خوف کا شکار، سنئے اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
مودی کیلئے وقت ہے وہ اب بھی عمران خان کو فون کر کے مدد مانگ لے،مبشر لقمان کا مودی کو مشورہ
سعودی عرب میں بغاوت ، کون ہوگا اگلا بادشاہ؟ سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نےبتائی اندر کی بات
خلیل الرحمان قمر vs ماروی سرمد | مبشر لقمان بھی میدان میں آگئے۔
مریم خان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ پنجاب میں حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا، مارکیٹ بھی کھلی ہیں اسکا کیا فائدہ ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 12 کروڑ عوام کے ساتھ ریفرنڈم کریں تو پنجاب کے 12 کروڑ عوام کی جانب سے عثمان بزدار کو بد دعاؤں کا ووٹ پڑے گا،اگر کسی ایک شخص کو بد دعا مل رہی تو شاید بزدار ہیں یا محمود خان، عدنان عادل ایک سینئر صحافی اور ہمارے دوست ہیں، انہوں نے آئی بی کے اوپر ایک پوسٹ کی کہ آئی بی کس طرح ملوث ہے ہاؤسنگ سوسائٹیز میں، پلاٹوں کی بندر بانٹ کرنے میں اور پیسے کھانے میں،دو گھنٹے میں انکا فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہو گیا انہوں نے جو رپورٹ کی تھی انکے بارے میں کی تھی ،پولیس کے بارے میں بھی دی 18 قتل تو حال ہی میں لاہور میں ہوئے، بہت سے جرائم کی ایف آئی آر ہی درج نہیں ہو رہی، پولیس کی کارکردگی اسوقت سوالیہ نشان ہے،میں جانتا ہوں بہت سارے پولیس والوں کو ذاتی طور پر بہت اچھے لوگ ہیں اور اچھا کام کر رہے ہیں لیکن جب ہر دو ہفتے بعد تبادلے ہوں گے تو پھر کون کام کرے گا، ابھی وہ دعوتیں کھا رہا ہوتا ہے آرپی او بننے کی تو پتہ چلتا ہے کہ وہ دوسری جگہ چلا گیا، جب یہ حال بزدار نے کر دیا تو کرائم تو بڑے گا، تو پھر پولیس والے تو کہتے ہیں کہ آج میری مویشی منڈی میں ڈیوٹی لگی ہے تو ادھر سے دیہاڑی بنا لوں کل پتہ نہیں کتنے دن او ایس ڈی رہوں،تو پھر کیا بلیم کروں انکو
مریم خان نے سوال کیا احسن اقبال نے کہا ہےکہ اگر کرونا نہ ہوتا تو حکومت اب تک چلی جاتی جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ احسن اقبال سے ہم اعتراض تو کر سکتے ہیں ، سیاسی رائے مختلف ہوسکتی ہے لیکن انکی تعلیم اور سمجھ بوجھ پر ہی نہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ کرونا آنے سے پہلے حکومت بری طرح ہل گئی تھی، لوگ یہ ڈسکشن کر رہے تھے کہ وفاقی حکومت کی باتیں ہو رہی تھیں، شہباز شریف کو جو واپس بلایا گیا یا واپس آئے اس پر کئی صحافیوں نے باتیں کیں اور کہا کہ شہباز شریف کو جنہوں نے بلایا تھا وہ اب فون ہی نہیں سن رہے لیکن فیکٹ ہے کہ ہلجل ہو رہی تھی،مجھے لگتا ہے کہ عید کے بعد اگلا ایک مہینہ مشکل ہے، اس میں ہلچل ہو گی، حکومت پر منحصر ہے سیاسی انگیج کرے ، مذاکرات کرے،نیب کو ایکٹو کرنا ، اینٹی کرپشن کو ایکٹو کرنا یہ حل نہیں ہے، دبانا نہیں چاہئے کم از کم اپوزیشن کو .
بلیو اکانومی پاکستان کے لئے گیم چینجر کیوں؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی