رانا ثناء اللہ کو عدالت نے جیل بھجوا دیا

0
46

رانا ثناء اللہ بھی گئے جیل ، عدالت نے چودہ روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے ایسی چیز برآمد کرنے کا دعوی کہ سن کر آنکھیں کھلی رہ جائیں گی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رانا ثناء اللہ کو جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر دیا گیا، عدالت نے رانا ثناء اللہ کو چودہ روزہ جوڈیشیل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

اے این ایف حکام نے رانا ثناء اللہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنا ن کی بڑی تعداد موجودتھی.رانا ثناء اللہ سمیت چھ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھھجوا دیا گیا ہے، رانا کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں. ضلع کچہری کی جانب جانے والے تمام راستے کینٹینر لگا کر بند کر دئے گئے ہیں. انسداد منشیات کی عدالت کے اطراف پولیس کی بھارتی نفری تعینات کی گئی ہے. اطراف میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اور خاردار تاریں بھی لگائی گئی ہیں.

راناثناءاللہ کی گرفتاری میں عمران خان کا ذاتی عناد کھل کرسامنے آ گیا، شہباز شریف

رانا ثناء اللہ کے خلاف درج ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ جب رانا ثناء اللہ کو روکا گیا تو انہوں نے بدتمیزی کی اور گریبان پکڑے، رانا ثناء اللہ نے ناجائز اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے منشیات سمگل کرنے کی کوشش کی، رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے 21 کلو منشیات ملی جس میں سے 15 کلو ہیروئن بھی شامل تھی، رانا ثناء اللہ کے خلاف مخبر کی اطلاع پر کاروائی کی گئی خبرنےاطلاع دی راناثنااللہ کی گاڑی میں منشیات ہے راناثنااللہ کی گاڑی کوروکنے کیلئےحکمت عملی مرتب کی گئی موٹروے سےآنیوالی تمام گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی

واضح رہے کہ رانا ثناء اللہ کو گزشتہ روز اے این ایف نے گرفتار کیا تھا ، اے این ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ خان کے متعدد منشیات فروشوں سے تعلقات ہیں جبکہ اسی طرح ان کے کالعدم تنظیموں سے بھی مبینہ طور پر رابطے ہیں جس کے باعث انہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ کا نام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان کے طور پر بھی لیا جاتا ہے تاہم ابھی تک ان کی گرفتاری کی وجوہات میں سے بڑی منشیات فروشوں‌ سے مبینہ تعلق بتایا جاتا ہے.

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کی گرفتاری پر آج 3 جولائی کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے. جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا.

Leave a reply