راؤ انوار ایک بار پھر ان ایکشن،کس خواہش کا کیا اظہار؟ سب حیران
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ممکنہ خطرات کے پیش نظر محکمہ داخلہ سندھ سے سکیورٹی مانگ لی۔

سابق پولیس افسر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو بھی سکیورٹی خدشات لاحق ہوگئے ، انہوں نے محکمہ داخلہ سندھ سے سکیورٹی کی درخواست کی ہے۔ راؤ انوار نے محکمہ داخلہ کے حکام سے ملاقات کی اور بتایا کہ جان کو خطرات لاحق ہیں، اس لئے پولیس سکیورٹی فراہم کی جائے،

سابق پولیس آفیسر راؤ انوار نے سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے درخواست بھی جمع کرائی۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے راؤ انوار کی درخواست منظوری کیلئے کمیٹی کو ارسال کر دی ہے، محکمہ داخلہ سندھ کے حکام نے کہا ہے کہ کمیٹی کی منظوری سے راؤ انوار کو پولیس سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

دوسری جانب نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ایس پی راؤ انوار نے پولیس سروس ميں واپسی کےلیے محکمہ داخلہ سندھ میں دستاویزات جمع کرا دیں۔ نقيب اللہ قتل کيس کے مرکزی ملزم اور سابق ايس ايس پی ملير راؤ انوار نے موقف اپنايا کہ پولیس کا ملازم ہوں، ریٹائر ہوا اور نہ ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکشن جاری ہوا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ معطلی کے دوران ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکشن نہیں ہوسکتا۔ جتنا عرصہ معطل رہا اُتنی ہی سروس کرنے کی اجازت دی جائے۔ راؤ انوار نے سیکرٹری داخلہ سندھ عثمان چاچڑ سے ملاقات کی اور کہا کہ اُن خلاف اب تک کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا ہے

واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی دن پر امریکا نے مختلف ممالک کی 18 شخصیات پرپابندی لگائی، 18 شخصیات میں سابق ایس ایس پی راؤانواربھی شامل ہیں،جن پرداخلے پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں برما،  لیبیا، سلواکیا، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو اورجنوبی سوڈان کی شخصیات شامل ہیں.

امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیزکے مطابق راؤانوارنے جعلی پولیس مقابلے کیے. امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ راؤ انوار نے 190 سے زائد پولیس مقابلوں میں ملوث اور 400 سے زائد افراد کے قتل میں ملوث تھا،نقیب اللہ محسود سمیت پولیس اہلکاروں کی موت کا زمہ دار بھی امریکہ نے راؤ انوار کو ٹھہرایا

اپنے ہی شوہر کے گھر ڈاکہ ڈالنے والی خاتون مبینہ آشنا سمیت گرفتار

لاہور میں بھی بچوں کے اغوا کا سلسلہ رک نہ سکا

علی وزیر اور محسن داوڑمیرا بھائی ،پرویز خٹک اور میں رابطے میں تھے، شہریارآفریدی

فارم ہاؤس میں ڈانس پارٹی میں لڑکی کی موت، دو دوست گرفتار

واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کا قتل 13 جنوری 2017ء کو شہر قائد کراچی میں پولیس افسر راؤ انوار کے پولیس انکاؤنٹر کی وجہ سے ہوا،نقیب اللہ محسود پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات ہیں،نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا،نقیب اللہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ 24 جنوری 2019ء کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور تین دوسرے افراد کو معصوم قرار دیا۔

نقیب اللہ محسود کے والد چند روز قبل بیماری کے باعث وفات پا چکے ہیں.

انسانی حقوق کا عالمی دن، امریکا نے لگائی 18 شخصیات پر پابندی، ایک پاکستانی مگر کون؟

Shares: