نیب جو رقم وصول کرتا ہے وہ کہاں جاتی ہے؟ چیف جسٹس

0
37
سپریم کورٹ نے کرونا وائرس ازخود نوٹس نمٹا دیا

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کو یہ بھی علم نہیں کہ ریفرنسز واپس 221 بھیجے گئے یا 364 ؟ نیب کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا ریفرنسز کی رقم کتنی ہے،آپ کہتے رہے ہیں نیب ماضی میں انتقام کیلئے استعمال ہوتا رہا،نیب چیئرمین اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے نیب چیئرمین بہترین ساکھ کے حامل پولیس آفیسر تھے،ایک شخص نے پیسہ واپس کردیا پھربھی وہ جیل میں ہے،لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا ہے،نیب نے نئے قانون میں واضح نہیں کیا کہ کیسز نے کہاں جانا ہے،واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا کوئی کسٹدوین بھی نہیں بنایا گیا،یہ خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ڈیجیٹل ریکارڈ موجود ہے،

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ نیب جو رقم وصول کرتا ہے وہ کہاں جاتی ہے؟ وکیل مخدوم علی نے عدالت میں کہا کہ پبلک اکاو نٹس کمیٹی بھی اس سے متعلق بار بار پوچھ چکی ہے نیب ایکٹ 2022 کے تحت اب تک کسی کی بریت نہیں ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ نیب قانون کے علاوہ اور کون سی دیگر قانون لاگو ہوسکتے ہیں؟ وکیل مخدوم علی نے عدالت میں کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ، ٹیکسیشن سمیت دیگر قانون موجود ہیں،

نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

 سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Leave a reply