رینالہ پولیس کی ہٹ دھرمی سامنے آ گئی12 سالہ بچے کی بازیابی نہ ہو سکی حکومت نے ازخود نوٹس لے لیا

اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد سٹی پولیس کی ہٹ دھرمی دو ماہ بعد بھی 12 سالہ بچے کو بازیاب نہ کرایا جاسکا والدہ کی دہائی انصاف کیلیے در بدر کی ٹھوکریں اعظم ٹاؤن رینالہ کی ر ہاشی فرزانہ بی بی نے میڈیا سے اپنی آہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرا 12 سالہ بیٹا محمد عرفان دو ماہ پہلے10/2/2021کو دوپہر اپنے بہن بھائیوں اور بوڑھے والدین کیلئے روٹی روزی کیلئے کام کرنے ہوٹل پر گیا اور آج تک واپس نہ آیا

مغوی کی والدہ نے کہا کہ میری بیٹی کی شادی محمد شہباز سکنہ 4/1Rسے ہوئی جو تین سال پہلے میری بیٹی نے گھریلو ناچاقی کی وجہ سے عدالت میں جاکر طلاق لے لی تھی جس سے ایک بیٹی تھی اور بیٹی کا عرصہ تین سال سے خرچہ کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے سابقہ داماد شہباز نے طلاق کے بعد اپنی بیٹی کی واپسی کیلیے دھمکی لگائی کہ اگر میری بیٹی واپس نہ کی تو آپکے بیٹے محمد عرفان کو اغوا کر لوں گا

سابقہ داماد ملزم عرفان نے سائلہ کے گھر آکر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دیتا رہا ملزم عرفان گواہان کے سامنے بیٹے کی واپسی کا وعدہ و عید کرتا رہا بعد میں انکاری ہوگیا جس پر سائلہ مغوی والدہ نے تھانہ سٹی رینالہ درخواست گزاری درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے سٹی پولیس نے ایک ماہ 16 دن بعد دو نامزد شہباز ولد یوسف،منیر ولد امداد سکنہ 4/1R اور دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ نمبر 129/21 دفعہ363 ت پ کے تحت درج کر دیا

سائلہ مغوی والدہ فرزانہ بی بی نے مزید کہا کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود سٹی پولیس تھانہ کے چکر پہ چکر لگوا رہی ہے ہم در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے ہم غریب لوگ ہیں دو وقت کی روٹی بھی بڑی مشکل سے کماتے ہیں سٹی پولیس کا عملہ ملزمان سے ساز باز ہو کرہمارے خلاف جھوٹی درخواست بھی گزارنے لگا ہے مجھے اور میرے بچوں کو ملزمان سے جان کا خطرہ ہے

اس کیس کے بارے میں مقدمہ کے تفتیشی تھانہ سٹی پولیس کے اے ایس آئی عمر فاروق سے موقف لیا تو انہوں نے بتایا کہ مسمی ملزم شہباز سے تفتیش جاری ہے جبکہ مسمی ملزم منیر بیل پر ہے سائلہ مغوی والدہ فرزانہ بی بی نے ڈی پی او اوکاڈہ، آئی جی پنجاب ، وزیر اعلی پنجاب، وزیراعظم پاکستان سے ہمدردانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے 12 سالہ بیٹے کو ان درندوں کے چنگل سے بازیاب کروا کے ملزمان کو سخت سزا دی جائے اور سٹی پولیس میں تعینات کرپٹ کالی بھیڑوں کا بھی محاصرہ کیا جائے۔

Comments are closed.