ترقیاتی منسوبا بن گیا وبالِ جان۔

0
36

شمع روڈ پر رہنا عزاب ہوگیا۔ اہل محلہ کا کہنا ہے کہ غریب ہونا قصور بن گیا ہے۔ واسا نے زندہ شہریوں کیلئے اجتماعی قبر کھود ڈالی ہے۔ ایک سال سے شمع روڈ اور ملحقہ راستے پرانتہائی گہرے کھڈے کھودے ہوئے ہیں۔ درجنوں پیدل، موٹر سائیکل، رکشہ اور گاڑی سوارگر کر زخمی ہوچکے ہیں۔ واسا کے افسران کو متعدد بار کہنے کے باوجودکوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ اہلِ علاقہ نے بتایا کہ کھدائی کے بعد واسا افسران، ٹھیکیدار اور لیبر غائب ہوگئے ہیں۔ آج بھی 2موٹر سائیکل سوار کھڈے میں جاگرے جنکو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین نے بتایا کہ رولز کے مطابق کھدائی کے نتیجہ میں نکلنے والی مٹی سے راستے بلاک نہیں کیئے جاتے اور مٹی کو کسی دوسری جگہ منتقل کرکے آمد و رفت کو بحال رکھا جاتا ہے۔ ممکنہ حادثات کے خدشات کے پیش نظر کھدائی والی جگہ کو لوہے کی چادریں لگا کہ کور کیا جاتا ہے۔ کام مکمل کرلینے کے بعد نکالی گئی مٹی کو ڈمپر وغیرہ کے ذریعے واپس لا کر ڈالا جاتا ہے لیکن تھیکیدار پیسے بچانے کیلئے راستوں پرمٹی کے پہاڑکھڑے کر دیتے ہیں۔ دھول مٹی سے شہریوں کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔ دھول مٹی کے گردوغبار سے دمہ اور سانس کی دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ فوری سد باب نہ کیا گیا تو علاقے میں سانس کی بیماریوں سے اموات ہوسکتی ہیں۔ اہل علاقہ نے اپیل کی کہ مزید تباہ کاریوں سے قبل وزیر اعلی پنجاب اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نوٹس لیں اور اگر اعلیٰ حکام نے نوٹس نہ لیا تومجبوری وزیر اعلیٰ ہاؤس کے آگے احتجاج کریں گے۔

Leave a reply