اسلام آباد : ہائیکورٹ کے جج چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ لوگ کہتے تھے آئین کیا ہے؟ کاغذ کا پرزہ ہے، یہی بنا دیا ہے یہ عدالت ریاست کی جانب سے اختیار کا مسلسل غلط استعمال دیکھ رہی ہے-

باغی ٹی وی :چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو بھجوایا گیا ہے، علی وزیر کئی ماہ سے قید میں ہیں۔

گرفتاریوں کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست،محض خدشے کے پیش نظر حکم جاری نہیں کرسکتے‘عدالت

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وفاق، صوبائی حکومتوں اور پارلیمنٹ کا کام ہے، پہلے یہ سارے کام نہیں کرتے اور پھر اپوزیشن میں آتے ہیں تو کیس عدالت لے آتے ہیں اس طرح کی باتوں سے جمہوریت غیر فعال ہو جاتی ہے۔ تمام ادارے کام کریں تو ایسی درخواستیں عدالتوں میں نہ آئیں۔ سیاسی لڑائیوں میں یہ بھول جاتے ہیں کہ اپنے حلقہ کے عوام کو جوابدہ ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی تو عدالت کیا کرے؟ حکومت خود سوئی ہوئی ہے اورحکومتی سپورٹرز عدالت پر طنز کرتے ہیں، پہلے بھی ایسا ہوتا تھا اور آج بھی ہوتا ہے، حکومت کا کام ہے کہ کمیشن بناکر ان مسائل کو حل کرے۔ جس کے حق میں فیصلہ آ جائے دوسرے اس پر برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔

عدالت کا لانگ مارچ کے شرکاء کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے لوگ کہتے تھے آئین کیا ہے؟ کاغذ کا پرزہ ہے، یہی بنا دیا ہے شیریں مزاری واحد پارلیمنٹیرین نہیں بہت سارے ایسے ممبران کو گرفتار کیا گیا۔ ان مسائل کو کمیشن بنا کر حل کرنا حکومت کا کام ہےیہ عدالت ریاست کی جانب سے اختیار کا مسلسل غلط استعمال دیکھ رہی ہے ہرریاستی ادارے کو اب پرو ایکٹو رول ادا کرنا چاہئے-

عدالت نے شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق کیس میں وفاق کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے مزید سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی ۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ: ان کی جنگ ہم نہیں لڑ سکتے،کارکن کسی احتجاج کا حصہ نہ بنیں ،طاہر القادری کی اپنے…

Shares: