رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ کی ضمانت بعد از گرفتاری مسترد

جج نے استفسار کیا کہ شروع میں والدہ کیسے بچی کو دیکھتی
0
39
kamsin bachi

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد ،کمسن بچی رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیاعاصم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،وکیلِ صفائی قاضی دستگیر اور مدعی وکیل فیصل جٹ عدالت پیش ہوئے،پراسیکیورٹر وقاص حرل اور متاثرہ بچی کے والدین بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، مدعی کی جانب سے نئے وکیل کا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا گیا،مدعی کی جانب سے فیصل جٹ نے وکالت نامہ جمع کروا دیا ،مدعی وکیل فیصل جٹ کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ وقت چاہیے درخواستِ ضمانت دلائل تیار کرنے کے لیے، جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ نہیں، وقت کی ضرورت نہیں، آج ہی دلائل دینے ہیں، جج شائستہ کنڈی نے درخواستِ ضمانت پر دلائل دینے کی ہدایت کردی

وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے، کچھ دستاویزات فراہم کرنے کے لیے درخواست دے رہا ہوں ،سرگودھا میں جو رات 3 بجے طبی معائنہ ہوا اس کی طبی رپورٹ چاہیے،سرگودھا والی طبی رپورٹ پڑھی جو ریکارڈ میں لگی ہوئی ہے،سرگودھا والی طبی رپورٹ کے مطابق سومیاعاصم کے خلاف دفعات میں اضافہ کیا گیا،عدالت نے استفسار کیا کہ بچی والدین کے حوالے کب ہوئی،وکیل صفائی نے کہا کہ سکائی وے اڈے پر 8 بجے 23 جولائی کو بچی کو والدین کے حوالے کیا گیا،ایف آئی آر کے مطابق بچی رات 3 بجے سرگودھا ڈی اہچ کیو ہسپتال پہنچتے ہیں ،رات 3 بجے کی ہسپتال پہنچنے پر میڈیکل رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی،بچی کے سر میں اگر کیڑے پڑے ہوتے تو وہ اپنا سر کھجاتی جب بچی حوالے کی نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں ۔

وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو عدالت میں پیش کر دی، بچی کی والدہ نے کہا کہ ڈرائیور نے دھمکی بھی دی ہم بڑے لوگ ہیں، میں ڈر گئی فورا، پراسیکیورٹر نے کہا کہ اپنی طرف سے سوچ بنا کر تو دلائل نہ دیں، جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ میں سب کچھ ریکارڈ پر لاؤں گی، یہاں صرف انصاف ہوگا، وکیلِ صفائی نے کہا کہ بقول رضوانہ کے تشدد 5 بجے ہوا، بس اڈے پر 8 بجے حوالے کیا گیا،

وکیل ملزمہ نے کہا کہ اڑھائی گھنٹے کی ویڈیو میں بچی بیٹھتی ہے پانی پیتی ہے ،بچی جب والدہ کے حوالے کی انہوں نے بچی کو چیک بھی نہیں کیا ،جج نے استفسار کیا کہ شروع میں والدہ کیسے بچی کو دیکھتی ، جج نے بچی کی والدہ سے استفسار کیا کہ کیا بچی اسکارف پہنتی ہے ؟والدہ متاثرہ بچی نے کہا کہ میری بچی اسکارف نہیں پہنتی یہ چھپانے کے لیے اسکارف پہنایا گیا ، وکیل ملزمہ نے کہا کہ ہماری گاڑی میں دس منٹ بچی کی والدہ بیٹھی رہی ، جج نے والدہ سے استفسار کیا کہ کسی کے ساتھ ظلم زیادتی نہیں کرنی چاہیے آپ سچ بتائیں ، بچی کی والدہ نے کہا کہ میری بچی اگلی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی جج کی بیوی نے کہا یہ کام نہیں کرتی ،اس کے ڈرائیور نے مجھے دھمکی دی ،

عدالت نے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو اب سنا دیا گیا ہے، عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کردی گئی

دوسری جانب اسلام آباد پولیس بھی رضوانہ تشدد کیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کررہی ہے، اسلام آباد پولیس کی جانب سے بچی کو ملازمت پررکھوانے والے ٹھیکیدار کو شامل تفتیش کیا گیا ہے، رضوانہ کو ابتدائی طبی امداد دینے والے ڈاکٹر نے پولیس کو بیان دینے سے معذرت کرلی ، اسلام آباد پولیس کی تفتیشی ٹیم کے رکن پنجاب کے شہر سرگودھا میں بھی موجود ہیں جہاں رضوانہ کا گھر ہے، لاہور جہاں رضوانہ زیر علاج ہے وہاں بھی تفتیشی ٹیم کے رکن موجود ہیں،

طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا

ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں

بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

واقعہ کا اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا

 ابتدائی طور پر بچی کے زخم پرانے ہیں تاہم حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر ہوگا

پولیس نے بچی اور اسکے والد کا بیان ریکارڈ کر لیا

میری اہلیہ سخت مزاج ہے لیکن اس نے مارپیٹ نہیں کی ہے

وزیراعظم نے کہا ہے کہ بچی کوعلاج کی بہترین سہولیات کی فراہم کی جائیں

واضح رہے کہ تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے تشدد کا واقعہ علاقہ تھانہ ہمک اسلام آباد میں پیش آیا ، بچی کو مضروب حالت میں اس کی والدہ اسلام آباد سے واپس سرگودھا لیکر آئی،

Leave a reply