مزید دیکھیں

مقبول

مقبوضہ کشمیر ،ماہ رمضان میں فیشن شو کا انعقاد

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں...

نماز کی امامت کے دوران بلی امام کے کندھے پر چڑھ گئی

نماز کی امامت کے دوران بلی پیش امام کے...

سینیٹر ثانیہ نشتر کا استعفی منظور

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے...

روس نے ہم سے کوئی مدد نہیں مانگی: امریکہ پراپیگنڈے سے باز رہے :چین کی وارننگ

بیجنگ : روس نے ہم سے کوئی مدد نہیں مانگی: امریکہ پراپیگنڈے سے باز رہے :چین کی وارننگ،اطلاعات کےمطابق چین نے منگل کو امریکہ پر ’غلط معلومات‘ پھیلا کر تنازعے کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے امریکہ کے دعوں کی تردید کی ہے کہ روس نے چین سے یوکرین میں فوجی مدد مانگی ہے۔

لندن میں چینی سفارت خانے نے روئٹرز کو جاری ایک بیان میں کہا: ’امریکی یوکرین کے معاملے پر بار بار چین کے بارے میں بد نیتی پر مبنی غلط معلومات پھیلاتا آیا ہے۔‘ بیان میں کہا گیا:

چین امن مذاکرات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔‘ ’اب ترجیح صورت حال کو بہتر کرنا ہے اور سفارتی حل تلاش کرنا ہے، جلتی پہ تیل چھڑکنے اور صورت حال کو مزید کشیدہ کرنا نہیں۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکہ نے کہا تھا کہ روس کی مدد کرنا چین کو مہنگا پڑے گا۔امریکہ امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے پیر کو ایک اعلیٰ چینی عہدیدار کو یوکرین حملے میں روس کی مدد کرنے سے خبردار کیا ہے۔

امریکی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں روس نے چین سے فوجی مدد مانگی ہے، تاہم ماسکو نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ خبررساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی مشیر جیک سلیوان اور چین کی خارجہ پالیسی کے سینیئر مشیر یانگ جیچی کے درمیان پیر کو روم میں ملاقات ہوئی جس میں امریکہ نے چین کو روس کی مدد کرنے سے خبردار کیا۔

بائیڈن انتظامیہ کی اس بات پر تشویش بڑھ رہی ہے کہ چین یوکرین جنگ کو واشنگٹن کے مقابلے کی اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن نے چینی مؤقف پر وضاحت مانگی اور چین کو خبردار کیا کہ روس کے لیے امداد بشمول امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی جانب سے عائد پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنا ان کو مہنگا پڑے گا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے اس ملاقات کے حوالے سے بیان میں کہا کہ جیک سلیوان نے سات گھنٹے کی ایک ’کڑی‘ ملاقات کے دوران واضح کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس وقت روس کے ساتھ چین کی صف بندی کے متعلق گہرے خدشات ہیں۔