روس کا مغربی مخالفت کے باوجود جی-20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کا ارادہ
جکارتہ: انڈونیشیا میں روسی سفیر نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن جی-20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کی میزبانی اس سال انڈونیشیا کر رہا ہے۔
باغی ٹی وی : بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا میں روسی سفیر لیوڈملا ووروبیفا نے کہا کہ پیوٹن کی جی-20 میں شرک کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہوگا بشمول کورونا کی صورتحال جو کہ بہتر ہو رہی ہے تاہم اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اب تک ان کا ارادہ مصمم ہے۔
یورپی یونین کا یوکرین کے ساتھ سیٹلائٹ انٹیلی جنس شیئر کرنے کا فیصلہ:روس غُصے میں آگیا
روسی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف G-20 ہی نہیں، بہت سی مغربی تنظیمیں اب روس کو ہر پلیٹ فارم سے بےدخل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں مغرب کا یہ ردعمل بالکل غیرمنصفانہ ہے روس کو اقتصادی فورم سے نکالنے سے عالمی معاشی مسائل اور پیچیدہ ہوجائیں گے۔
ووروبیفا نے انڈونیشیا کی “مضبوط اور غیرجانبدارانہ پوزیشن” کی بھی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ انڈونیشیا ہرگز مغربی دباؤ میں نہ آئے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے حال ہی میں ایک جاپانی نیوز میگزین نکی ایشیا کو بتایا کہ وہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں تاہم روس پر اقتصادی پابندیوں کو ایک غیرموثر تدبیر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
روسی صحافی کا یوکرینی پناہ گزینوں کیلئے اپنا نوبیل انعام فروخت کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب نیٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کے یوکرین پرحملے کوایک ماہ ہوچکے ہیں اوراس دوران روس کے 7 ہزارسے15ہزارفوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔
روس نے مارچ میں اپنے 500فوجیوں کے ہلاک ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد کوئی اعداد وشمارجاری نہیں کئے یوکرین کے صدر نے 2 ہفتے قبل 13 سویوکرینی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
دوسری جانب یوکرین کے دارالحکومت کیف پرروسی بمباری سے روسی صحافی ہلاک ہوگئیں خاتون صحافی اپنے ادارے کی جانب سے روسی حملے کی کوریج کے لئے کیف میں موجود تھیں۔
پولینڈ نےجاسوسی کےالزام میں 45 روسی سفارتکاروں کو ملک بدرکردیا
امریکا کی جانب سے روسی سفارتکاروں کا نکالے جانے کے ردعمل میں روس نے متعدد امریکی سفارتکاروں کوملک سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم کتنے امریکی سفارتکاروں کوروس بدرکیا جائے گا ان کی تعداد نہیں بتائی۔
ادھر امریکی اخبارکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے امریکا روس کی جانب سے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں جوابی کارروائی کی تیاریاں کررہا ہے امریکی قومی سلامتی کے مشیروں کی ٹیم جس کا نام ’ٹائیگرٹیم‘ ہے روس کی جانب سے ممکنہ طور پرجوہری ،کیمیائی یا بائیولوجیکل ہتھیاروں کے استعمال کے بعد جوابی حملے کی تیاری کررہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹائیگرٹیم نے روس کے متوقع جوہری حملوں کے بعد مختلف جوابی کارروائیوں کی اورردعمل کی مشقیں بھی کیں ٹائیگرٹیم اس سلسلے میں متعدد خفیہ میٹنگز بھی کرچکی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ’ٹائیگرٹیم‘ گزشتہ سال اکتوبرمیں بنائی گئی تھی۔