ماسکو: روس نے یوکرین تنازع کے حل کے لیے نئی تجویز پیش کردی۔
باغی ٹی وی :عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ کیف کے ساتھ بات چیت میں سویڈن اور آسٹریا کی طرح ایک غیر جانبدار، آزاد اور اپنی فوج رکھنے والا یوکرین ایک حل ثابت ہو سکتا ہے –
امریکہ کا یوکرین کیلئے مزید 80 کروڑ ڈالر،طیارہ شکن ہتھیار،ڈرون اور1 کروڑگولیاں…
روس کی وزارت خارجہ کے مطابق یوکرین کے نیوٹرل سٹیٹس کے حوالے سے سنجیدگی سے بات ہو رہی ہے اور یقینی طور پر یہ سکیورٹی ضمانت کے ساتھ ہی ہو گا۔
واضح رہے کہ آسٹریا اور سویڈن یورپی یونین کے رکن ہیں تاہم نیٹو کے فوجی اتحاد سے باہر ہیں۔
یوکرین نے روس کی اس تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کہا ہے کہ وہ اپنی سکیورٹی کی بین الاقوامی فورسز کی طرف سے ضمانت چاہتا ہے ان کا ملک بین الاقوامی ضمانتوں کو قبول کر سکتا ہے۔
ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا بات چیت کے دوران میری ترجیحات بالکل واضح ہیں، جن میں جنگ کا اختتام اور بین الاقوامی ضمانتیں، خود مختاری، ریاستی سالمیت اور ہمارے ملک کی حقیقی حفاظت شامل ہیں۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے آر بی سی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا ہے کہ یوکرین میں جاری تنازعے کے حل میں امریکہ کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی یوکرین حکام کے نقطہ نظر پر امریکا کا فیصلہ کن اثر ہے مگر آج یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ اس مسئلے کے فوری حل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے روسی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو سکیورٹی امداد کے طور پر 800 ملین ڈالر کی اضافی رقم دینے کی منظوری دے دی ہے اس امداد کے تحت یوکرین کو800 طیارہ شکن نظام، 9000 اینٹی آرمرسسٹم، 7000 چھوٹے ہتھیار، دوکروڑ گولیاں،گولہ بارود اور ڈرون مہیا کئے جائیں دے-
جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ہم یوکرین کو جنگ لڑنے اور اپنا دفاع کرنے کے لیے ہتھیار دے رہے ہیں کیونکہ ابھی اور بھی مشکل دن آنے والے ہیں امریکی صدر نے مزید کہا تھا کہ یہ امداد آزادی کے لیے ہے یہ لوگوں کے اپنے مستقبل کا تعیّن کرنے کے حق کے بارے میں ہے یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ یوکرین میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی فتح کبھی نہیں ہوگی، چاہے وہ میدان جنگ میں کوئی بھی پیش قدمی کرلیں۔