روسی جنگی طیارے ہمارے علاقے میں گھُس آئے :سویڈن

0
42

کوپن ہیگن:روسی جنگی طیارے ہمارے علاقے میں گھُس آئے :اطلاعات کے مطابق سویڈن نے کہاہے کہ روس کے جاسوس طیارے نے 4روسی لڑاکا طیاروں کے ہمراہ بحیرہ بالٹک پر مختصر دورانیے کے لیے سویڈن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ جاری بیان کے مطابق روسی طیاروں نے سویڈن کے جنوب میں پرواز کی۔

فوج کے بیان میں کہا گیا کہ طیارے اجازت کے بغیر سویڈن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ ۔یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جبکہ یوکرین پر روسی فوج کشی جاری ہے اور روس یوکرین پر جلد از جلد قبضہ کرنا چاہتا ہے ۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹوں میں روسی عسکری طیاروں کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزیوں اور روسی جنگی بحری جہازوں کی موجودگی میں اضافے کی اطلاعات دی جا رہی ہیں۔

سویڈن فوج کا کہنا ہے کہ چار روسی لڑاکا طیاروں دو Su-27s اور دو Su-24s نے آج بحیرہ بالٹک پر ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔اب اگرروس نے کوئی ایسی غلطی کی تو روس کو سخت جواب دیا جائےگا

ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان نے روس اور یوکرین تنازع پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے جو کہ سفارتکاری کی ناکامی کی عکاس ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کے مطابق عوام کے حق خودارادیت، طاقت کے عدم استحکام یا استعمال کے خطرے، ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے پرعزم ہے، پاکستان مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے حصول کو یکساں طور پر برقرار رکھنے کے حق میں ہےان کا مستقل اور عالمی سطح پر احترام کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی سفارتکاری سے فوجی تنازع کو ٹالا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ہم نے کشیدگی میں کمی ، ازسر نو مذاکرات ، پائیدار بات چیت اور مسلسل سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ تشدد اور جانی نقصان سے بچنے کے ساتھ ساتھ فوجی ، سیاسی اور سفارتی کشیدگی میں مزید اضافے کی بھی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس حوالے سے مسلسل اشارہ دیا گیا کہ ترقی پذیر ممالک کہیں بھی تنازعات سے معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہمیں امید ہے روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت حالات کو معمول پر لانے اور دشمنی کے خاتمے کا موجب ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق تنازعہ کا سفارتی حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقو ں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔ حکومت پاکستان یوکرین میں پھنسے پاکستانی شہریوں اورطلبائ کی حفاظت اور بہبود کے حوالے سے سب سے زیادہ فکر مند ہے۔ ان میں سے اکثریت کو نکال لیا گیا ہے باقی بچنے والوں کو بھی جلد نکال لیا جائے گا۔ اس حوالے سے یوکرین کے حکام کے ساتھ ساتھ پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری کی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہیں۔

Leave a reply