سعودی عرب میں نصابی کتب سے اسرائیل مخالف مواد ہٹا دیا گیا
لندن میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار مانیٹرنگ پیس اینڈ کلچرل ٹولرنس ان اسکول ایجوکیشن (IMPACT-SE) کی طرف سے مئی میں جاری کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ سعودی نصابی کتب سے تقریباً تمام سام دشمن مواد ہٹا دیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : یہ بدلتے سعودی عرب کا ایک نمونہ ہے جس نے وژن 2030 کے تحت معاشی و اقتصادی ترقی کی راہوں پر تیزی کے ساتھ سفر کررہا ہے ۔ اسکولی نصاب میں بڑی تبدیلیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے اسرائیل سے تعلقات کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے نصاب سے یہود کی شرپسند طبیعت سے متعلق مواد حذف کردیا۔ اس کا دعوی ‘ امپیکٹ سی‘ نامی اسرائیلی ادارے نے اپنے رپورٹ میں کیا ہے ۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاض حکومت کے ایما پر نصابی کتب میں سے یہود کے خلاف زیادہ تر مواد ہٹا دیا گیا یا پھر اس میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اسرائیل کے ساتھ نام نہاد رواداری کو فروغ دینا ہے۔
اس رپورٹ میں اس اقدام کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے ایک انقلابی اقدام قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسکولوں میں تعلیمی نصاب کی اصلاح کے میدان میں اپنے اقدامات کا آغاز کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اسرائیل سے سعودی عرب تک ریلوے لائن منصوبہ
اس سے قبل سعودی عرب کی تعلیمی کتابوں میں صہیونیوں کو بندر اور خنزیر کہا گیا تھا اور مشرق وسطیٰ کے نقشوں پر اسرائیل کا لیبل لگانے سے انکار شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سعودی ولی عہد نے سعودی عرب کی 300 تعلیمی کتابوں کے مواد کو تبدیل کیا ہے جن میں صیہونیت مخالف مواد تھا۔حذف کیے گئے ان مواد میں سے کچھ صیہونی حکومت کی بستیوں کی تعمیر کے خلاف تصورات پر مشتمل تھے اور دیگر 1969 میں مسجد اقصیٰ کو نذر آتش کرنے سے متعلق تھے۔
‘ امپیکٹ سی’ نامی صہیونی ادارہ دنیا بھر میں نصابی کتب اور ان میں شائع شدہ مواد پر نظر رکھتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2020-21کے لیے ترتیب دیے گئے نصاب میں اعتدال کے نام پر یہود مخالف مواد کوہٹا دیا گیا ہے اس سلسلے میں یہود کی چالاکیاں اورجوڑ توڑ کرکے دنیا کو کنٹرول کرنے کے حصے کو ختم کردیا گیا ہےاس حصے کو بھی حذف کردیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو جہاد اور شہادت کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے ۔ ‘‘اللہ کی راہ میں جہاد اسلام کا عروج ہے ’’ کو بھی اب ختم کر دیا گیا ہے۔
بھارتی پنجاب سے ڈرونز اسمگلنگ کیلئے سرحد پار جاتے ہیں،وزیر اعلیٰ بھارتی پنجاب
جب کہ IMPACT-se کے 2020 کے مطالعے میں "قرآنی سورتیں، احادیث اور مذہبی تشریحات جو غیر مسلموں کے خلاف اکساتی ہیں”، "درسی کتب جو کہ عام طور پر سام دشمنی کو فروغ دیتی ہیں،” اور "جہاد جنگ پر سخت زور دیتے ہیں” سمیت کئی مسائل والے حصے پائے گئے۔ "شہادت کی فضیلت”، نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان میں سے تقریباً تمام مسائل کو ختم کر دیا گیا ہے۔
مطالعہ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نصابی کتابیں جہاد کی تعریف کرنے والے حصوں سے ہٹ کر ان حصوں میں منتقل ہو گئی ہیں جو اب دہشت گردی کے لیے مشہور بنیاد پرست مذہبی گروہوں، جیسے حزب اللہ، داعش، القاعدہ اور حوثی عسکریت پسندوں پر تنقید کرتے ہیں۔
اسی طرح ‘صیہونی خطرہ’ نامی وہ باب بھی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے جس میں مختلف موضوعات تھے اور یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے باقی رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس باب میں یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل مبینہ طور پر اپنا علاقہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک پھیلانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
چین میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی،ہزاروں افراد شیلٹرز ہوم میں پناہ لینے پر مجبور
صیہونی خطرہ نامی باب بھی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا، جس میں اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست اور اسے تسلیم نہ کرنے کی ترغیب تھی۔ اس باب میں کئی حقائق بیان کیے گئے تھے،جن کی رو سے اسرائیل اپنا علاقہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک پھیلانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
ایک پیراگراف جو حذف کیا گیا وہ ہم جنس پرستوں کو سزائے موت سے متعلق تھا اسرائیل کے پالیسی اسٹڈیز ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اب سعودیوں کی طرف سے پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، کیونکہ سعودی عرب بہت حد تک بدل چکا ہے۔ سعودی عرب نے رواں سال ایک نیا نصاب تعلیم تیار کیا ہے جس میں اسرائیل سے نفرت ختم کردی گئی ہے۔ یہ نیا نصاب آئندہ تعلیمی سال سے رائج کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں تعلیمی نظام میں جوہری تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ حکومت نے ایک ایسا نصاب تعلیم مرتب کیا ہے جسے پڑھنے والے بچے اور نئی نسل اسرائیل کےخلاف نفرت نہیں کرے۔ نئے نصاب میں تشدد پر اکسانے والا تمام مواد ہٹا دئے گئے ہیں ۔ وہ تمام مضامین اور درسی مواد جس میں یہودیوں اور اسرائیل سے نفرت سکھائی جاتی تھی، مکمل طور پر ختم کردیے گئے ہیں ۔ اب سعودیہ کے نصاب میں ایسی کوئی چیز نہیں باقی نہیں رہی، جسے پڑھ کرطلبا میں شوقِ شہادت پیدا ہوگی۔
بغداد؛ شاہراہ عام پر خاتون کو سرعام بے لباس کردیا گیا
2022 کی سعودی نصابی کتب کا تجزیہ کرنے والی نئی رپورٹ کے مطابق، صرف دو بڑے مسائل باقی رہ گئے ہیں: علاقائی نقشوں پر اسرائیل کی عدم موجودگی اور بعض صورتوں میں اسرائیلیوں کی شناخت کے لیے "اسرائیلی قبضے” یا "اسرائیلی قابضین” کا استعمال۔ اس کے علاوہ، "صیہونیوں” کی اصطلاح کی بہت سی مثالوں کو "اسرائیلی” سے بدل دیا گیا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ان کے واضح کردار کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔امریکی بائیڈن انتظامیہ نے فروری 2021 میں ایک غیر اعلانیہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ MBS نے خاشقجی کو قتل کرنے کے آپریشن کی منظوری دی تھی۔
پاکستان سے بھارت جانیوالی سیما کے پب جی پارٹنر کے گھر میں فاقے،مدد کی اپیل
بائیڈن کے اپنی انتظامیہ کے آغاز سے ہی ایم بی ایس کے ساتھ کشیدہ تعلقات رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی مملکت اور اسرائیل کے درمیان معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں واشنگٹن میں عرب خلیجی ریاستوں کے انسٹی ٹیوٹ کے سینئر رہائشی اسکالر کرسٹین دیوان نے کہا کہ یہ تبدیلیاں سعودی حکومت کے قانونی ہونے کے بارے میں زیادہ ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگرچہ نیا نصاب یہودیت کو بطور مذہب رواداری بڑھاتا ہے، لیکن یہ "اسرائیل کی سیاسی قبولیت کو معدوم رکھتا ہےیہ یہودیوں میں مذہبی عدم برداشت کو کم کرنے کی کوششوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جس طرح اسرائیل کو معمول پر لانے کے بارے میں سیاسی فیصلہ کیا جانا چاہیے، اس کی بتدریج تیاری کر رہا ہے۔”