یاسمین راشد: پورے پنجاب میں اب ستائیس ہزار آٹھ سو پچاس ٹیسٹ رپورٹ ہوئے ہیں. پنجاب میں اب تک پانچ سو چالیس اموات ہوئیں.پنجاب میں آخری چوبیس گھنٹوں میں ترتالیس ہوئی ہیں. پنجاب میں اب تک دو لاکھ تینتالیس ہزار ٹیسٹ ہو چکے ہیں. سب سے زیادہ کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے ہیں .جو ایک بہت بڑا کام محکمہ صحت نے کیا وہ کانٹیکٹ ٹریسنگ کابہے.نوے ہزار آٹھ سو انہتر افراد کو ٹریس کیا گیا ہے.
کانٹیکٹ ٹریسنگ میں چار ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے. ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کوئی کیس سامنے آئے تو اسکے ٹیسٹ کے بعد اسکے کانٹیکٹس کو ٹریس کریں.ایک بہت بڑا خدشہ اسپتالوں کے بیڈز بھرنے سے متعلق ہے.آج کی صورتحال کے مطابق لاہور میں سنگین مریض ایک سو انیس راولپنڈی میں ایک سو سولہ ہے.سنجیدہ مریضوں کا مجموعی نمبر صوبہ میں دو سو اکاون ہے.کنٹرول روم ہمارا اسٹیبلیش ہوا ہوا ہے.ایک پورے پنجاب کاکنٹرول روم ہے . زیادہ سے زیادہ معلومات دینےے کی کوشش کر رہے ہیں. ایک سمری کل سے بہت تنازعہ کا شکار ہوئی ہوئی ہے. سمارٹ سیمپلنگ کے لیئے ہمیں کیبنیٹ کمیٹی کی جانب سے کہا گیا تھا.
کمیٹی بنائی گئی جس میں بین القوامی یونیورسٹیز سے بھی ایکسپرٹ شامل کیئے گیے. اٹھائیس اپریل کو انہیں کہا کہ ہمی سیمپلنگ کر کے بتائیں کہ مستقبل کا بتائیں کیسز کہاں تک پہنچیں گے.صوبہ بھر میں انہوں نے پینتیس ہزار کے قریب ٹیسٹ کیئے. لاہور میں انہوں نے اکیس ہزار کے قریب ٹیسٹ کیئے.اس سارے عمل ہر چھ کرور کا خرچہ آیا.
ہمارے پاس اسکے جو نتائج سامنے آئے اس کے مطابق لاہور میں پانچ عشاریہ ایک آٹھ فیصد انفیکٹیوٹی آئی. انفیکٹیویٹی کا مطلب یہ ہے کہ ہم کتنے افراد انفیکٹڈ ہیں. اس ڈیٹا سے اندازہ ہوا کہ شاید اتنے لوگوں کو وائرس لگا.
یہ ایک سائینٹیفک ڈیٹا تھا جس کے ذریعے ہم نے اندازہ لگانا تھا کہ آگے کیا کرنا ہے. اس وقت ہمارے پاس ستر فیصد جگہ ہے لیکن ہمیشہ برے کے لیئے پلان کیا جاتا ہے. اللہ کی مہربانی ہے کہ ہم سمجھ رہے تھے اتنی تعداد سامنے آئے گی وہ بھی سامنے نہیں آئی.
ابھی بھی میو اسپتال میں اٹھائیس سے تیس وینٹی کیٹرز خالی پڑت ہین. جو ایک اتنا شور مچا کہ پندرہ کو سمری موو کی گئی کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اتنے کیسز جو سامنے آئے ہیں تو اتنے فیصد افراد اس سے متاثر ہوں گے. اسی رہورٹ مین یہ بھی بتایا گیا کہ پچاس عمر سے زیادہکے افراد زیادئ متاثر ہو سکتے ہیں. ایکسپرٹس کا اوپینیئن تھا کہ ابھی بند رکھیں.لیکن افر پاکستان کی صورتحال دیکھی جائے تو پنتالیس فیصد ریوینیو رک گیا. میرے لیئے ابھی بھی الارمنگ صورتحال ہے. ہم اندازہ لگاتے ہیں کہ اتنے فیصد افراد اس بجماری سے متاثر ہین.
آپ نے اپنے آپ کو بچانا ہے. یہ ایک صدقہ جاریہ ہے کہ آپ لوگوں کو بچائیں.چالیس فیصد انفیکشن ماسک پہننے سے پھیلاو سے رک جائے گی. خواتین میں ابھی تعداد پچیس فیصد ہے. وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر خواتین اپنے چہرے کور کرتے ہیں.ہمارا کسی قسم کے اعداد و شمار چھپانے کا ارادہ نہیں ہے. انفیکٹڈ افراد کی تعداد بڑھی کیونکہ لوگوں نے احتیاط نہیں کی.بار بار پیغام دیں کہ اپنی حفاظت خود کریں.
آپ سب کی زندگی ہمیں بہت عزیز ئے. انٹرنیشنل ایئر لائینز بیک کرپٹ ہو چکی ہیں. فیکٹریز بند ہو چکی ہیں.
ابھی اللہ کی مہربانی تھی کہ گندم کی کٹائی کا سیزن تھا. بہت سے لوگوں نے فصلیں کاٹ کے گھر کا سرکل چلایا. ابھی ہم نے ڈاکٹرز کا جو ڈیوٹی روسٹر بنایا وہ یہ تھا کہ وہ ایک ہفتہ چھ گھنٹے کے لیئے کام کرتے تھے اسکے بعد چھٹی کرتے تھے. ڈاکٹر ہی نہیں اس وقت بہت سے طبقات متاثر ہوئے.ڈاکٹرز بھی آپ جیسے انسان ہیں.جو میری طرح ذرا بوڑھے ڈاکٹرز ہیں وہ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں. کوئی بھی کورونا کا مریض جب اسپتال آتا ہے تو کسی مسئلہ کے ساتھ آتا ہے.اس کی علامات کا اعلاج اسی وقت شروع ہو جاتا ہے.
اس وائرس کا ابھی تک کوئی بھی اعلاج نہیں ہے,صرف علامات کا اعلاج ہے.جب علامات ظاہر ہوں تو جلدی آ جائیں. گھر بیٹھ کر انتظار نہ کرتے رہیں کہ طبیعت زیادہ خراب ہو گی تو جائیں گے. سات ہزار ایک سو سولہ افراد اب تک صحت مند ہوئے ہیں.