لاہور: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ایلیٹ پینل امپائرنگ کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والے سابق امپائر اسد رؤف لاہور کے لنڈا بازار میں کپڑوں کا کاروبار کرنے لگے۔
باغی ٹی وی : کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق پاکستانی امپائر اسد رؤف نے کہا کہ میں اور علیم ڈار دو ہی آئی سی سی ایلیٹ پینل کے امپائر رہے اس کے بعد ابھی تک کسی پاکستانی کو وہاں تک پہنچتے نہیں دیکھا نہ ہی آئندہ ایسی کوئی امید کی جاسکتی ہے-
انہوں نے کہا کہ میرے اوپر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات لگائے گئے تاہم کوئی ثابت نہیں کرسکا، بھارت اپنے ملک میں یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مجھے مجرم قرار دیا جبکہ کیس لڑنے کیلئے نہ وکیل کی سہولت دی گئی نہ ویزا اور اسی طرح مجھے سیکورٹی کی بھی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی گئی کہ میں اپنا موقف پیش کرسکوں۔
سابق پاکستانی امپائر نے کہا کہ مجھے لنڈے کا کام کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی بلکہ فخر سے یہ کام کرتا ہوں رزق حلال کمانے کے لیے ریڑھی بھی لگانا پڑی تو میں لگانے کا حوصلہ رکھتا ہوں۔
واضح رہے کہ اسد رؤف کو سال 2013 میں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کا سامنا رہا جس کے بعد ان کا کیرئر زوال پذیر ہوگیا، آئی سی سی نے فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں 2013 کی چیمپئنز ٹرافی کے میچ آفیشلز کے پینل سے نکال دیا جبکہ ممبئی پولیس نے 21 ستمبر 2013 کو غیرقانونی سٹے بازی کا الزام لگایا، دھوکہ دہی اور فراڈ کا مرتکب قرار دیا سابق امپائر کی اس دوران ان کی کوئی غلطی رپورٹ نہیں ہوئی تھی لیکن کیرئیر اختتام پذیر ہوگیا۔
انٹر کلب ہاکی چیمپئن شپ کا قومی مرحلہ 14 تا 23 جولائی لاہور کے سٹیڈیم میں جاری رہے گا،آصف باجوہ
بھارت کی ہی انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے مسلسل پانچ سیزن امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیئے جبکہ 2011 کے ورلڈکپ میں بھی ان کا نام امپائرنگ کے لیے سلیکٹ کیا گیا۔ اسد رؤف آئی سی سی پینل پر 2006 سے 2013 تک رہے رؤف نے 1977 اور1991 کے درمیان پاکستانی ڈومیسٹک کرکٹ میں پاکستان یونیورسٹیز، لاہور، نیشنل بینک آف پاکستان اور پاکستان ریلوے کی نمائندگی کی۔
رؤف 1998 میں فرسٹ کلاس امپائر بنے۔ فروری 2000 میں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں اپنے پہلے ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) کے لیے مقرر کیا، پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 16 فروری 2000 کو گوجرانوالہ، پاکستان میں ہونے والا میچ۔ 2004 میں علیم ڈار کی آئی سی سی ایلیٹ امپائر پینل میں ترقی کے ساتھ، رؤف کو پہلی بار انٹرنیشنل پینل آف امپائرز میں شامل کیا گیا۔
جنوری 2005 میں آئی سی سی نے انہیں اپنے پہلے ٹیسٹ میچ، بنگلہ دیش اور زمبابوے کے درمیان چٹاگانگ (MAA) میں ہونے والے میچ کے لیے مقرر کیا۔ دسمبر 2005 میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان MCG میں باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں کھڑا ہوا۔ اپریل 2006 میں رؤف کی امپائرنگ کو آئی سی سی امپائرز کے امارات ایلیٹ پینل میں ترقی کے ساتھ انعام دیا گیا۔
ستمبر 2012 میں رؤف نے بھارت اور افغانستان کے درمیان آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے گروپ مرحلے کے میچ میں امپائرنگ کی۔ 2006 میں آئی سی سی امپائرز کے ایلیٹ پینل میں شامل ہونے سے رؤف نے 47 ٹیسٹ، 98 ایک روزہ بین الاقوامی اور 23 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں میں امپائرنگ کی اور انہیں ڈراپ کر دیا گیا۔
ICC ایلیٹ پینل آف امپائرز نے جون 2013 میں ان کی کارکردگی کے سالانہ جائزے کے بعد اسد کی طویل مدت میں شاندار شراکت کی تعریف کی۔ امپائرز کے آئی سی سی ایلیٹ پینل سے ڈراپ ہونے کے بعد انہوں نے مزید امپائر رہنے سے استعفیٰ دے دیا۔