سابق ڈی آئی جی سید جنید ارشد کی ضمانت کی درخواست پر عدالت کا بڑا حکم

0
43

سابق ڈی آئی جی سید جنید ارشد کی ضمانت کی درخواست پر عدالت کا بڑا حکم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق ڈی آئی جی سید جنید ارشد کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پرسماعت ہوئی

عدالت نے ملزم جنید ارشد کا پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے طبی معائنہ کروانے کا حکم دے دیا،عدالت نے ملزم جنید ارشد کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر مزید سماعت 16 فروری تک ملتوی کر دی

جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق ڈی آئی جی جنید ارشد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ،نیب کی جانب سے سپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری پیش ہوئے، ملزم کی طرف سے بلخ شیر کھوسہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، وکیل ملزم نے کہا کہ ٹرائل میں ملزم کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہو رہی، ملزم جنید ارشد کی طبی حالت درست نہیں ہے،

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ احتساب عدالت میں پراسکیوشن کے گواہ مسلسل پیش ہو رہے ہیں،وکیل ملزم نے کہا کہ ملزم کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے،ملزم کے دل کی ایک شریان بند ہے مگر جان بوجھ کر اسکا طبی معائنہ نہیں کروایا جا رہا، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پروفیسر کی رپورٹ میں ملزم کے دل کی شیریان بند ہونے سے متعلق بتایا گیا ہے، ملزم کو جیل میں اسکی مرضی ہے ڈاکٹر سے علاج نہیں کروانے دیا جا رہا،دوران حراست اگر ملزم کی جان چلی گئی تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا،

جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیس کہ احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کا ایک گواہ باقی ہے آپ ٹرائل مکمل کروائیں، جس پر وکیل نے کہا کہ پراسکیوشن کا گواہ بہانے لگا کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہا،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتساب عدالت میں 32 میں سے صرف 2 گواہ باقی ہیں،ملزم کی طرف سے بھی گواہ پیش کئے جانے کا کہا جا رہا ہے،اگر ملزم کی طرف سے احتساب عدالت میں مزید گواہ آئے تو ٹرائل تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے،

جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نےملزم کے وکیل سے استفسارکیس کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ خود ہی کیس مکمل نہیں کروانا چاہ رہے؟ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ مقدمہ ہے تفتیشی کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے، 1 ماہ کا وقت دے دیں ٹرائل مکمل ہو جائے گا،

ملزم نے موقف ااپنایا کہ نیب نے 80 کروڑ روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے،ملزم کی جیل میں طبی حالت انتہائی خراب ہے، ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے،

Leave a reply