صدر کی جانب سے سمری مسترد،سپیکر نے 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا

عارف علوی نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری مسترد کر دی
0
244
qomi assambly

صدر کی جانب سے سمری مسترد ہونے کے بعدقومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری صبح دس بجے بلا لیا گیا

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا،قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 91 شق دو کے تحت کیا گیا

قبل ازیں 16 ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کی طلبی ، صدر نے سمری مسترد کردی ،صدر مملکت نے سمری واپس بھجوا دی ہے، صدر کے مطابق پہلے خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کو مکمل کیا جائے.صدر عارف علوی کو 5 دن پہلے وزارتِ پارلیمانی امور نے سمری بھیجی تھی،صدر کا کہنا تھا کہ ایوان ابھی مکمل نہیں، کچھ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے

قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس 29 فروری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،آئین کے آرٹیکل 91 کی کلاز ٹو کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اعلی افسران اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی،صدر مملکت ڈاکٹر علوی کی جانب سے سمری پر دستخط نہ کرنے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ،آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر کے سمری پر دستخط نہ کرنے سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلبی میں کوئی رکاوٹ نہیں ،صدر کا اختیار اکیسویں دن سے پہلے اجلاس طلب کرنے کا ہے ۔ آئین کے مطابق ہر صورت انتخابات کے 21 روز بعد قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس منعقد ہونا ہے ۔صدر کے سمری مسترد کرنے کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو ہوگا ،

نئی قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا معاملہ،صدر کے اجلاس نہ بلانے کی صورت میں متبادل پلان تیار کر لیا گیا،نگران حکومت اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تیاری مکمل کرلی ،صدر 29 فروری تک اجلاس نہیں بلاتے تو بھی اجلاس 29 کو ہی ہوگا،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اجلاس کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا،سپیکر قومی اسمبلی کو اس حوالے سے نگراں وزیراعظم کی طرف سے سمری بھی بھجوائی جاسکتی ہے،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا شعبہ قانون سازی اس بارے آج سپیکر کو بریفنگ بھی دے گا

آئین کے آرٹیکل 91 کی شق دو کے تحت 29 فروری تک اجلاس ہونا آئینی تقاضا ہے ،صدر اکیس دن میں اجلاس نہ بلا کرآئینی خلاف ورزی کے مرتکب ہونگے،آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ صدر نئی قومی اسمبلی کے اجلاس کی سمری روک سکتا ہے ،صدر مخصوص نشستوں کو بنیاد بنا کر بھی اجلاس نہیں روک سکتا،پنجاب اور سندھ اسمبلی کے اجلاس بلائے جاچکے ہیں گورنرز نے ایسی کوئی شرط نہیں لگائی،حکومت آئینی خلاف ورزی کی مرتکب نہیں ہوسکتی

دوسری جانب مسلم لیگ ن سینیٹر اور سینیئر رہنما اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی نے سمری پر قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو 29 فروری کو اسپیکر آئین کے مطابق خود اجلاس بلاسکتا ہے، آئین میں واضح ہےکہ 21ویں روز اسپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے، 21دن کی آئینی مہلت کے حساب سے 29فروری آخری تاریخ بنتی ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات کے 21 روز کے اندر اجلاس بلایا جانا لازم ہے، 21 روز 29فروری کو مکمل ہونا ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے پنجاب اسمبلی میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے وقت پر اجلاس بلوانا ہوتا ہے، آئین سے روگردانی کی ہے صدر نے،اگر صدر نے اجلاس نہیں بلانا تو 21 ویں روز تو اجلاس ہونا ہی ہونا ہے ، آپ ملک کے صدر ہیں سیاسی جماعت کے نہیں ،نامکمل اسمبلی کا تصور آئین میں نہیں ہے،جب استعفی دے کر گئے تھے تب بھی اسمبلی کی کاروائی ہوئی، صدر کے پاس کافی لوگ ہیں مشورہ دینے والے, اس لیے اس حال تک پہنچے ہیں،

صدر آئین کا احترام نہ کرکے اپنی میراث تباہ کر رہے،صدارتی منصب چھوڑ دیں،شازیہ مری
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی سیکریٹری اطلاعات،سابق وفاقی وزیر شازیہ مری کا کہنا ہے کہ صدر کا قومی اسمبلی اجلاس نہ بلانا آئینی عمل سے انحراف ہے،صدر آئین کا احترام نہ کرکے اپنی میراث تباہ کر رہے ہیں، وہ آئین پر عمل کریں یا صدارتی منصب چھوڑ دیں، آمر ضیاء نے آئین سے جو شق نکالی اسے جمہوری حکومت نے بحال کیا، ضیاء نےالیکشن کے 30 دن پورے ہونے تک اجلاس بلانے کی شق ہی نکال دی تھی،18ویں آئینی ترمیم کے تحت صدر 21 دن کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں آج پھر صدر عارف علوی آمر ضیاء کی سوچ پر عمل پیرا ہوکر آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں،صدر آئینی بحران پیدا کرکے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں

پنجاب اسمبلی اجلاس، اراکین پہنچ گئے

جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر اٹھائے اعتراضات

ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کرتعصب کا مظاہرہ کیا،عمران خان کی سپریم کورٹ میں درخواست

،اگر کوئی جج سپریم کورٹ کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے جائے تو کیا اس سے خطرہ ہمیں نہیں ہوگا؟

Leave a reply