صدر مملکت آصف علی زرداری نے یومِ پاکستان اور عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی خصوصی چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ چھوٹ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی گئی ہے، جس کے مطابق صدر مملکت کو قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
اس خصوصی چھوٹ کا اطلاق صرف ان قیدیوں پر ہوگا جو مختلف نوعیت کی معمولی نوعیت کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم، اس چھوٹ کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہوگا جو سنگین جرائم جیسے قتل، جاسوسی، اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ علاوہ ازیں، ان قیدیوں پر بھی یہ رعایت نہیں دی جائے گی جنہوں نے زنا، چوری، ڈکیتی، اغواء اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم کی سزا کاٹی ہے۔اس کے علاوہ، سزاؤں میں کمی کا اطلاق مالی جرائم، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں اور غیر ملکی افراد ایکٹ 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022 کے تحت سزا یافتہ افراد پر بھی نہیں ہوگا۔
تاہم، اس رعایت کا فائدہ ان قیدیوں کو ہوگا جو ایک تہائی سزا کاٹ چکے ہیں، خاص طور پر وہ 65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی ہوں گے۔ اس کے علاوہ، بچوں کے ساتھ جیل میں موجود خواتین قیدی اور 18 سال سے کم عمر کے افراد جنہوں نے ایک تہائی سزا مکمل کی ہو، وہ بھی اس رعایت سے مستفید ہوں گے۔صدر آصف علی زرداری کی جانب سے یہ قدم ملک میں قیدیوں کی حالت کو بہتر بنانے اور انسانی ہمدردی کے تحت ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔