باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس پر سماعت ہوئی
عدالت نے انکوائری کمیشن اور وفاقی حکومت کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ اور اس پر وفاق کا جواب پبلک کیا جائے،سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کردیا
عدالت نے حکومت کو کمیشن رپورٹ پر لائن آف ایکشن بنانے کا حکم دے دیا،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے،
سانحہ اے پی ایس، آرمی چیف میدان میں آ گئے، قوم کو اہم پیغام دے دیا
سانحہ اے پی ایس، وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا اہم ترین پیغام
سانحہ آرمی پبلک سکول: 3 ہزار صفحات پر مشتمل انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کے سپرد
سانحہ اے پی ایس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے کی،دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا المیہ رہا ہےکہ ہر بڑے سانحہ کا ذمہ دار چھوٹے عملے کو ٹھہرا کا فارغ کر دیا جاتا ہے،ملک میں بڑے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی،جب عوام محفوظ نہیں تو اتنا بڑا ملک اور نظام کیوں چلا رہے ہیں؟
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سیکیورٹی میں غفلت کے ذمے داروں کو بھی سزا ملے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک پوری قوم کا دکھ ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ایسے واقعات نہ ہوں، وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انھوں نے حاصل کیا،
چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل سن لیں، یہ متاثرین کیا چاہتے ہیں، ملک کا المیہ ہے کہ حادثے کے بعد صرف چھوٹےاہلکاروں پر ذمے داری ڈال دی جاتی ہے،اٹارنی جنرل صاحب اب اس روایت کو ختم کرناہوگا،اٹارنی جنرل صاحب آپ کو سزا اوپر سے شروع کرنا ہوگی،
سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے شہدا کے والدین کی درخواست سال 2018 میں کمیشن قائم کیا گیا تھا، کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم خان کررہے تھے۔
16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی تھی، دہشت گردوں نے سکول پر حملہ کیا اورعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔
آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔
پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی، جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے
اےپی ایس پشاورپرحملےمیں ملوث 4دہشتگردوں کو2دسمبر2015 کوتختہ دارپرلٹکایاگیا،آرمی پبلک اسکول پشاورحملے کے چاروں دہشت گردوں کوکوہاٹ جیل میں پھانسی دی گئی،دہشت گردوں میں عبدالسلام،حضرت علی،مجیب الرحمان اورسبیل عرف یحییٰ شامل تھے،اے پی ایس حملے میں ملوث چاروں دہشت گردوں کوملٹری کورٹ نےسزائے موت سنائی تھی،دہشت گردتاج محمد مسلح افواج پرحملوں اورخودکش بمباروں کوپناہ دینےمیں ملوث تھا،دہشت گردتاج محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا،دہشت گرد تاج محمد آرمی پبلک اسکول پشاور پرحملے میں استعمال ہوا
شاہ محمود قریشی سانحہ اے پی ایس کی ذمہ دار ٹی ٹی پی قیادت سے قطر میں ملتے رہے، شرجیل میمن