سانحہ مری اور ہم بطور قوم ،ازقلم محمد عبداللہ گِل

0
44

وطن عزیز پاکستان کو رب تعالی نے بے پناہ خوبصورتی کے شاہکار سے نوازہ ھے جن میں خوبصورتی کا اعلی۔نمونہ اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ملکہ کوہسار مری بھی ھے۔عام حالات میں انتظامیہ نے اقدامات کیے ہوتے ہیں اور مکمل کوشش ہوتی ھے کہ سیاحوں کو سہولیات فراہم کی جائے۔لیکن سردیوں میں جب برفباری ہوتی ھے تو اس دلکش منظر سے ہر کوئی محظوظ ہونے مری کا رخ کر لیتا ھے جس سے مری کے داخلی اور خارجی راستوں پر رش ہو جاتا ھے۔سیاحوں کے کثیر تعداد اور انتظامیہ کے تیار نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک بلاک ہوئی۔اور ٹریفک کے بندش کے بعد درجہ حرارت بھی منفی تھا اور دس سال کی ریکارڈ برفباری کی وجہ سیاحوں کے لیے اپنی زندگیوں کا بچانا تقریبا نا ممکن ہو گیا تھا۔ایسے حالات میں 22 سے زائد افراد کی موت ہوئی جس میں 4 سال کے بچے میں شامل جن کے لیے ماں باپ نے سہانے خواب دیکھے ہوئے تھے اور جوان بیٹے بھی شامل جو ماں باپ کے بڑھاپے کا سہارا تھے اور وہ بھی شامل جو بچوں کے بچپن کے راجا تھے۔انتظامیہ نے بروقت انتظامات نہیں کیے اور اس نااہلی کی وجہ سے 22 افراد کی موت ہوئی۔جب 22 فرد اس جہان فانی سے چلے گئے تب حکومت کو بھی ہوش آیا اور آپریشن کیا گیا۔لیکن یہاں غم اور دکھ کی بات یہ ھے کہ جیسا کے سیاحوں سے معلوم ہوا کہ جب ٹریفک بند ہو گئی تو سیاحوں نے ہوٹل کا رخ کیا تو ان کو بتایا گیا کہ 1 کمرے کی قیمت 50 ہزار روپے ہیں،اگر کسی نے قضائے حاجت سے فارغ ہونا گے تو اس کو بھی پورا کمرہ بک کروانا پڑے گا اسی طرح وہاں کی تاجر برادری نے اشیا خورد نوش کی قیمتوں کو بھی آسمانوں پر پہنچا دیا مثال کے طور پر ابلا ہوا انڈا جو ویسے 20 سے 30 کا ملتا ھے مری میں 500 کا کر دیا گیا تھا۔ہائے افسوس صد افسوس!

یہ جناح کا پاکستان ھے وہ پاکستان جس کے بننے کے لیے نے آبا نے اپنی ہر شے کو قربان کر دیا تھا آج ان کے ورثا اپنے بھائیوں کی زندگی میں بچانے میں ناکام ہو گئے بلکہ مشکل کی اس گھڑی میں ان کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا۔
اس لیے تو کسی نے یوں کہا
گنوا دی ہم نے آبا سے جو میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا
مری کے لوگوں نے انسانیت کو بھی پس پشت ڈال دیا۔ہمارے اندر آج بطور قوم حمیت کا جذبہ ختم ہو چکا ھے۔
قارئین! ادھر نوٹ کرنے والی بات یہ بھی کہ مشکل کی اس گھڑی میں بھی افواج پاکستان نے اپنی خدمات کو پیش کیا اور سڑکوں کو کھولا اور ٹریفک کی روانی کو ممکن بنایا۔یہ وہی فوج ھے جو دنیا بھر کی افواج میں سے کم بجٹ پر چل رہی ھے۔یہ وہی فوج ھے جو غداروں کے طعنے بھی سنتی ھے اور مفی درجہ حرارت میں کبھی سیاچن کے گلیشیرز پر ملک کی سرحد کی حفاظت کرتی ھے تو کبھی پورے پاکستان جس جگہ بھی آفت آئے تو افواج پاکستان کے جوان ہی اپنی جانوں پر کھیل کر اس ملک کی اندرونی اور بیرونی آفات سے حفاظت کرتی ھے۔اسی طرح یہاں پنجاب پولیس کو بھی سلام ھے کہ وہاں کے ڈی ایس پی مری جناب اجمل سٹی صاحب کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے مسلسل 48 گھنٹوں میں اپنی خدمات کو سرانجام دیا اور خود اترے اور لوگوں کی مدد کی۔اسی طرح میجر جنرل واجد عزیز صاحب کو بھی سلام ھے کہ انھوں نے افواج پاکستان کا لوہا ایک بار دوبارہ منایا اور 1 لاکھ سیاحوں کو بحفاظت مقامات تک پہنچایا۔میجر جنرل واجد عزیز کا کہنا تھا؛-

"جتنا مرضی درجہ حرارت کم ہو جائے اس وقت آپریشن جاری رہے گا جب تک آخری سیاح بھی محفوظ مقام تک نہیں پہنچ جاتا”
اگر سیاسی جماعتوں کی بات کرے تو سیاسی جماعتوں نے سوائے سیاہ ست کرنے کے عملی کام کچھ نہیں کیا۔نون لیگ کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا مری حلقہ ھے انھوں نے وہاں جا کر ایک ٹکے کی مدد نہیں کی۔اگر وہاں موجود تھے تو محب وطن پاکستانی تحریک اللہ اکبر کے کارکنان،الخدمت فاؤنڈیشن کے کارکنان جنھوں نے وہاں جا کر لوگوں کی مدد کی۔تحریک اللہ اکبر اسلام آباد نے انتظامیہ کے تعاون سے سب سے زیادہ خدمت کا کام کیا اور امدادی کیمپ اور امدادی سامان کو پہنچایا۔اس پر مجھے یاد آیا
” جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ”
اسی لیے ہماری سیاسی پارٹیوں کو سیاست کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے کی طرف دھیان دینا چاہیے اسی طرح مری کے مقامی عوام کو کوئی ہوش کے ناخن لینے چاہئے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"جس نے ایک جان کو بچایا اس نے گویا پوری انسانیت کو بچایا”
آج ملک پاکستان غم سے دوچار ہیں تو ہمیں بطور قوم اپنی غلطیوں کو سدھارنا ہے اور اپنی اخلاقی اقدار کو بلند تر کرنا ھے
پاکستان زندہ باد

@Gill_Pak12

Leave a reply