حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظوری اور صدرِ مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے، لیکن اس قانون کے بنتے ہی اس کے خلاف سماعت بھی مقرر کردی گئی ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف کیس کی سماعت یکم جون کو ہوگی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس کیلئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سے قبل 8 مئی کو کیس کی سماعت 3 ہفتے کیلئے ملتوی کی تھی۔
تاہم اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ جبکہ جیو نیوز سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ نوازشریف اور جہانگیرترین اپنی سزاؤں کےخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہٰذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 184 تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یاکیوریٹیوریویو کی ہمارےقانون میں گنجائش ہی نہیں ہے، نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کےتحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔ وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ 2023 پر قومی اسمبلی،سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوئی تھی، ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیاتواس پربحث براہ راست نشربھی ہوئی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ چیف جسٹس
100 واں ڈے،پی سی بی نے بابر اعظم کی فتوحات کی فہرست جاری کر دی
لندن میں نواز شریف کے نام پرنامعلوم افراد نے تین گاڑیاں رجسٹرکرالیں،لندن پولیس کی تحقیقات جاری
بینگ سرچ انجن تمام صارفین کیلئے کھول دیا گیا
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
ان کا کہنا تھاکہ صدر مملکت جو ہر بل واپس بھجوا دیتے تھے، انہوں نے نظرثانی کے قانون کی منظوری دی ہے۔ اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی دائر کی جاسکتی ہے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔