سائنس و ٹیکنالوجی اور ہم ! تحریر: سید اعتزاز گیلانی

0
38

اکیسویں صدی چل رہی ہے دُنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے آئے روز نت نئی ایجادات ہو رہی ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس دور میں اب مشینوں کی حکومت ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ وہ شاعر نے بھی خوب کہا ہے کہ
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلاتِ جراحی
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
مشینوں کے اس دور میں جہاں ہمارے لیے بہت سے آسانیاں ہیں وہاں ان مشینوں نے انسانوں کو کسی حد تک ناکارہ بھی بنا دیا ہے۔ مگر اگر دیکھا جائے تو یہی مشینیں انسان کو چاند پر قدم رکھنے کے قابل کر پائی ہیں۔ دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک ٹیکنالوجی میں کافی آگے بڑھ گئے ہیں۔ سائنس میں اتنی جدت آگئی ہے کہ اب ماں کے پیٹ میں ہی بچے کا معائنہ کر لیا جاتا ہے کہ آیا بچے میں کونسی بیماری ہے اور خالی بیماری ہی نہیں بلکہ ماں کے پیٹ میں ہی اس بیماری کا علاج کر لیا جاتا ہے۔ جی ہاں یہ کوئی تصوراتی دُنیا نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت ہے اور دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہ سب ہو رہا ہے۔ اب سائنس و ٹیکنالوجی اس قدر عروج پر ہے کہ اس نے ہر ایک میدان میں اپنے پنچے گاڑھ دیے ہیں۔ اب نئے طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے خوراک کی پیداوار کو بڑھایا جا رہا ہے بہت سے جانداروں کے دودھ سے ادویات تیار کی جا رہی ہیں بلکہ اب تو جانداروں میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں کی جاتی ہیں کہ جو مصنوعات چائیے ہوتی ہیں وہ اُنکے دودھ سے حاصل ہو جاتی ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہمارا سفر آسان ہوگیا مہینوں کا سفر دنوں اور گھنٹوں میں ہونے لگا ہے۔ اب پاکستان بیٹھ کر دُنیا کے کسی دوسرے کونے میں بات کی جا سکتی ہے۔ یہ سب سائنس کا ہی تو کمال ہے۔ اب ہم اپنے ملک پاکستان کی طرف آتے ہیں اللہ نے یہ ملک بہت حسین بنایا ہے اور ہر ایک نعمت سے اسکو نوازا ہے۔ اکیسویں صدی میں جہاں دوسری قومیں کائنات کے رازوں کو جاننے کے کوشش کر رہی ہیں وہاں ہم اب بھی کہیں صدیاں پیچھے ہیں۔ اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں ہمارا کوئی نام ہی نہیں ہم اب بھی دوسروں کے انحصار کرتے ہیں۔ ہمارا نظام تعلیم آئن اسٹائن ، اسٹیفن ہاکنگ، نیوٹن پیدا کرنے میں کیوں ناکام ہے؟ یہ ایک بہت اہم سوال ہے جسکا جواب ہمارے پاس نہیں ہوتا۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس قوم میں کوئی صلاحیت ہی نہیں بلکہ یہ قوم تو اتنی ذہین ہے کہ اس کے مقابل آنے والا بھی پست ہو جاتا ہے۔ ہمارے طالب علم باہر جاتے ہیں تو ایسی ایسی ایجادات کرتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے مگر کیا وجہ ہے کہ اس ملک میں ہم کام کرنے سے قاصر ہیں ؟ ہمارا نظام عملی تجربات کے بجاے محض رٹہ کو ترویج دیتا ہے جس سے ہم سند یافتہ تو ہو جاتے ہیں مگر تعلیم یافتہ نہیں ہو پاتے۔ اور اصل تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ہم سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے نہیں بڑھ پاتے۔ جب تک ہم اداروں میں اصلاحات نہیں لاتے تب تک ہم بہتری کی طرف نہیں جا سکتے۔

TA: @AhtzazGillani

Leave a reply