سائنسی تھیوری کیا ہوتی ہے؟ — ڈاکٹر حفیظ الحسن

0
28

غلط فہمی۔۔ "سائنسی تھیوری جب ثابت ہوتی ہے تو لا بن جاتی ہے”.

یا پھر
” سائنس کی تھیوری فیکٹ نہیں ہوتی۔ ”

بچپن میں ٹی وی پر ڈاکٹر نائیک سائنس کو غلط طریقے سے پیش کرتے اور ہم سائنس کا محدود علم رکھتے ہوئے واہ واہ کرتے ۔ جیسے جیسے بڑے ہوتے گئے پتہ چلنا شروع ہوا کہ سائنس میں تھیوری کی کیا اہمیت ہوتی ہے اور جب ہم کسی شے کو سائنسی تھیوری کہتے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سائنس میں یہ سب سے اونچے درجے پر ہے۔ ایسی غلط فہمیاں ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں کہ اصل سائنس سکھانے والے پیچھے ہوتے ہیں، انہیں مجمع لگانا نہیں آتا اور وہ جنکو سائنس کی سمجھ بوجھ نہیں ہوتی وہ مجمع لگا کر اپنے مطلب کی سائنسی تشریحات کے کبوتر نکال نکال کر عوام کو مزید جاہل رکھتے ہیں۔ تو کیا سائنس میں تھیوری لا سے کمتر یا فیکٹ سے نیچے ہے؟ آئیں اس غلط فہمی کو دور کرتے ہیں۔

درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ سائنس میں تھیوری ہمیشہ ایک مسلمہ حقیقت ہوتی ہے۔ سائنس کو سنجیدگی سے پڑھنے اور سمجھنے والے لوگ یہ جانتے ہیں کہ سائنسی تھیوری دراصل انگریزی زبان میں عام فہم استعمال ہونے والی تھیوری سے مختلف معنی رکھتی ہے۔ کسی بھی تھیوری کو سائنسی تھیوری بننے میں تین چیزیں درکار ہوتی ہیں۔
1. وہ تھیوری کسی مظاہرِ قدرت کو بیان کرے کہ وہ کیسے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ اسکے لئے ریاضی کا ایک مکمل فریم ورک بنایا جاتا ہے جو تفصیل سے اُس مظہر کو بیان کرے۔

2. وہ تھیوری اپنے ثابت ہونے کے لئے پیشن گوئیاں کرے جسے تجربات اور مشاہدات سے ثابت کیا جا سکے۔

3. وہ تھیوری ان تجربات اور مشاہدات سے مکمل ثابت ہو جائے۔

اب آتے ہیں لا کی طرف۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سائنسی لا دراصل ایک مصدقہ اور ٹھوس قانون ہے جو ثابت شدہ ہے اور یہ کہ جب تھیوری ثابت ہو جائے تو یہ لا بن جاتی ہے۔
سائنس میں مگر ایسا نہیں ہوتا۔ ایک سائنسی لا دراصل ایک سائنسی تھیوری ہی سے نکلا ہوتا ہے۔ یعنی کہ وہ اّس تھیوری کی ایک محدود شکل یا حصہ ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر تھرموڈائنامک تھیوری یہ بتاتی ہے کہ حرارت کسی سسٹم میں کس طرح منتقل یا اُس سے خارج ہوتی ہے۔ اس تھیوری کے حصوں کو لا آف تھرموڈاینمکز کہا جاتا ہے۔
اسی طرح گریوٹی کی تھیوری جو نیوٹن نے دی کہ ایک ان دیکھی قوت "گریوٹی” ہے جو ماس والی چیزیں ایک دوسرے پر لگاتی ہیں۔ اس تھیوری کے تحت لا آف گریوٹیشن بنا جو یہ بتاتا ہے کہ دو ماس کیسے اور کس قوت سے ایک دوسرے کو کھینچتے ہیں۔
اسی طرح انفارمیشن تھیوری جو یہ بتاتی ہے کہ کہ کس طرح انفارمیشن کو سٹور اور منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس تھیوری کے تحت "شینن” لا یہ بتاتا ہے کہ کسی چینل پر کس حد ریٹ سے انفارمیشن منتقل کی جا سکتی ہے۔
بالکل اسی طرح ایولوشن کی تھیوری جو یہ بتاتی ہے کہ زمین پر کوئی بھی جاندار ارتقاء کے عمل سے گزر کر مختلف انواع میں تبدیل ہوتا ہے۔ اس تھیوری کا ایک حصہ لا آف نیچرل سلیکشن ہے جو یہ بتاتا ہے کہ قدرت جانداروں میں اُن تبدیلیوں کو آگے بڑھنے دیتی ہے جو ماحول سے مطابقت رکھتے ہیں اور جن سے اُس جاندار کو بقاء میں فائدہ ہوتا ہے۔

لہذا اگلی بار کوئی آپ کو کہے کہ کوئی بھی سائنسی تھیوری محض تھیوری ہے لا نہیں تو اُسے سائنسی اعتبار سے یہ وضاحت ضرور دیجئے گا۔

Leave a reply