ملک بھرمیں بارشوں اور سیلاب کے باعث مزید 36 افراد جاں بحق ہوئے، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 162 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 3 ہزار 554 افراد زخمی ہوئے۔
باغی ٹی وی : نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان میں 249افراد جاں بحق ہوئے، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 405، پنجاب میں 187افراد خیبر پختونخوا میں 257 ، آزاد کشمیر میں 41افراد ،گلگت بلتستان میں 22 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
کوہستان:5نوجوانوں کی بےبسی کےواقعےپروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نےانکوائری کمیٹی بنادی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 7 لاکھ 30 ہزار483 مویشی ہلاک ہوئے، بلوچستان میں ایک ہزارکلومیٹر شاہراہیں متاثر ہوئیں ، 18 پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سندھ میں 2 ہزار 328 کلو میٹر شاہراہیں متاثر ہوئیں،60 پلوں کو نقصان پہنچا، پنجاب 130، خیبر پختونخوا 1 ہزار 589 کلومیٹر سڑکیں متاثر،84 پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ گلگت بلتستان میں 16 کلومیٹر شاہراہ اور 65 پل متاثر ہوئے۔
دوسری جانب ضلع دادو کی تحصیل خیرپورناتھن شاہ میں سیلابی پانی آنے کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی تیزی سے جاری ہے، لوگوں کی ضرورت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹرانسپورٹرز نے کرائے دو سے تین گنا مہنگے کردیئے سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد لوگ مال و متاع سمیٹ کر نقل مکانی پر مجبور گئے ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ لوگوں پرایک بڑی مشکل یہ آن پہنچی ہے کہ سامان کی منتقلی میں استعمال ہونے والی گاڑیوں نے کرایوں میں بے پناہ اضافہ کر کے من مانی شروع کر دی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ بارش کولمبیا:سب سے کم کہاں ہوتی ہے:تفصیلات آگئیں
گھروں کو بند کر کے محفوظ مقام پر منتقلی کی کوششوں میں کچھ ایسے لوگ بھی نظر آتے ہیں جنہوں نے کبھی اس وقت کا سوچا بھی نہ تھا لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی لوٹ مار کو روکنے والا کوئی نہیں، حکومت اور انتظامیہ نے نہ خیمہ دیا نہ راشن، کم از کم برے وقت میں ہمیں ایسے تنہا تو نہ چھوڑتے-
ادھر عمرکوٹ میں بارشوں کا سلسلہ تو تھم چکا ہے مگر متاثرین کی مشکلات کم نہ ہوئیں، ضلع کے بیشتر علاقوں سے تاحال برساتی پانی کی نکاسی نہیں ہو سکی ہے۔
عمرکوٹ میں کئی دن گزرجانے کے باوجود سینکڑوں دیہاتوں میں اب تک برسات کا پانی کھڑا ہے ضلع کی چاروں تحصیلوں عمرکوٹ کنری سامارو اور پیتھورو کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوگی ہیں۔
عمرکوٹ میں حالیہ برساتوں کے باعث ایک لاکھ سولہ ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں جبکہ 05 لاکھ 57 ہزار سے زائد علاقہ مکین بے سروسامانی کے عالم میں ضلع کی مختلف راستوں پر امداد کے منتظر ہیں۔
سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،جاں بحق ہونے والوں کی تعداد1100 سے تجاوز
متاثرہ علاقوں کے مکینوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر برساتی پانی کی نکاسی کے انتظامات کرے تاکہ ان کی گھروں کو واپسی ممکن ہو سکے-
جبکہ راجن پور میں بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح برقرار ہے کئی علاقوں میں سیلاب متاثرین سانپ کے ڈسنے کا شکار ہو ئے ہیں جبکہ سیلابی پانی جمع رہنے سے مچھروں کی بہتات اور وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تباہ ہونے والے مکانات کو رہنے کے قابل بنانے کیلئے متاثرین کچھ مقامات پراپنے ٹوٹے گھروں کو بنانے کی کوشش کررہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی بہتات ہے، رات کو مچھر اور سانپ سونے نہیں دیتے ہیں، سانپوں کے ڈسنے سے کئی افراد متاثر ہوچکے ہیں۔
ادھر ڈیرہ غازی خان میں سیلابی پانی میں واضح کمی ہوگئی ہے لیکن متاثرین اب بھی ریلیف کیمپس اور بعض مقامات پر کھلے آسمان تلے یا سڑک کنارے بیٹھے ہیں، قبائلی علاقوں کے زمینی راستے جزوی بحال ہوگئے۔