سیلاب سے تباہی کے اثرات سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں

0
52

سیلاب سے تباہی کے اثرات سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں، بلوچستان اور سندھ میں پیاز اور ٹماٹر کی فصل تباہ ہونے سے قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہو گیا.

باغی ٹی وی : سبزی، پھلوں اور گوشت کی قیمتیں غریب کی پہنچ سے دور ہوگئیں دوکاندار سرکاری نرخ سے کئی گنا زیادہ قیمتوں پر اشیاء فروخت کرنے لگے جبکہ لاہور کی سب سے بڑی سبزی منڈی میں ٹماٹر اور پیاز کی قلت ہو گئی۔

لوئر کوہستان: سیلابی ریلے سےشاہراہ قراقرم پر قائم کیہال پل کو خطرہ

لاہور میں ضلعی انتظامیہ اشیاء خورد و نوش کی سرکاری نرخ سے زیادہ قیمتوں پر فروخت روکنے میں ناکام ہوگئی، دوکان داروں نے سرکاری نرخ سے کئی گنا زیادہ قیمت پر اشیاء فروخت کرنا شروع کردیں آ لو، پیاز، ٹماٹر، شملہ مرچ اور ادرک کو پر لگ گئے-

آلودرجہ اول 130 سے 150 روپے کلو فروخت ہورہے ہیں، پیاز دوئم 220 روپے کلو، ٹماٹر دوئم 300 کلو جب کہ 250 روپے پاؤ ادرک تھائی لینڈ 385 اور پانچ سو روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شملہ مرچ 350 کی بجائے 500 روپے کلو تک پہنچ گئی، میتھی 260 کی بجائے 320 روہے کلو فروخت ہورہی ہے جب کہ گوبھی 220 روپے، مٹر 330 سے 350 روپے میں فروخت ہورہے ہیں۔

پھل سرکاری ریٹس سے 30 سے 40 فیصد زائد مہنگےداموں فروخت ہو رہے ہیں، اسی طرح مرغی کےگوشت کی قیمت 362 کی بجائے 380 روپے تک پہنچ گئی ہے جب کہ بکرے کا گوشت 1050 روپے کی بجائے 1800 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ نے شہریوں سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی تعاون کی اپیل کردی…

اسلام آباد میں بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان کو پہنچ گئیں۔ سستا بازار میں پانچ کلو پیاز 1150 روپے میں فروخت ہونے لگا۔اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں میں پیاز کی فی دھڑی قیمت 1600 روپے تک پہنچ گئی بازاروں میں ایک کلو پیاز 400 روپے میں فروخت ہونے لگی۔ادرک 360 سے 400 روپے کلو میں فروخت ہو رہے ہیں۔

سستا بازار میں ٹماٹر 170 روپے جبکہ مختلف مارکیٹوں میں ٹماٹر کی قیمت 250 سے 300 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔لہسن 288 روپے کلو اور آلو 315 روپے کلو میں فروخت ہونے لگا ہے۔

پشاور میں بھی سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے فی کلو پیاز کی قیمت 160 پر پہنچ گئی تاجروں نے حکومت سے اپیل کی کہ افغانستان اور ایران سے پیاز امپورٹ کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ ٹیکسز کو ختم کیا جائے۔ تاکہ بحران سے نمٹا جا سکے۔

دوسری جانب قیمتوں میں اچانک بے پناہ اضافے کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی اپنی جگہ لیکن گراں فروشی رک جائے تو ریلیف مل سکتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں-

پی آئی اے کی پرواز میں ایئر ہوسٹس کو ہراساں کرنے کا واقعہ، شکایت پر نہیں ہوئی کاروائی

واضح رہے کہ پاکستان میں آنے والے مہینوں میں گندم کی بوائی کو بھی خطرہ لاحق ہے ماہرین نے سیلاب کے باعث پاکستان میں غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد بلوچستان اور سندھ میں کپاس اور چاول سمیت کئی سبزیوں اور پھلوں کی فصل تباہ ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں ملک میں کپاس کے نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے ہیں۔

مون سون کی شدید اور مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کپاس کی فصل کوناقابل تلافی نقصان ہوا ہےمعیاری کپاس کی قیمت 24ہزار روپے من تک پہنچ گئی ہے، اچھے معیار کی پھٹی 11 تا 13 ہزار فی 40 کلو ہوگئی ہے جب کہ کے سی اے کی اسپاٹ ریٹ قیمت 23ہزار روپے من ہےکپاس کی بلند قیمتوں کی وجہ سے متعدد ملیں بند ہوگئی ہیں یا پھر ان میں پیداواری عمل جزوی طور پر جاری ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ذرائع کے مطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق کپاس کی اس وقت تک 7.4 ملین گانٹھیں آچکی ہیں۔ ان میں سے 47 فیصد پیداوار سیلاب سے متاثرہ سندھ کے علاقوں کی ہے۔

یہ پریشان کن صورتحال ہے نہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر بلکہ پورے ملک کے لیے کیوں کہ کم پیداوار کی وجہ سے کپاس درآمد کرنی پڑے گی جس سے درآمدی بل بڑھے گا۔ 19اگست کے بعد سے اب کپاس کی قیمت میں فی من 2000 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1 ہزارسے زائد ہو گئی

Leave a reply