سلف میڈیکیشن یا خود سے دواں تحریر: حفیظ اللہ
خود سے میڈیسن لینا یعنی (سلف میڈیکیشن) ایک خطرناک فعل ہے
آج کل ہم سارے ایسے ہی کرتے ہے کہ مریض کو ڈاکٹر کو دکھانے کے بجائے خود سے میڈیسن لیتے ہے اگر چہ ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ جو میڈیسن ہم لیتے ہے اس میڈیسن کا ہمارے جسم پر کوئی اثر ہے یا نہیں
یا وہ میڈیسن اس بیماری کے لئے ہے یا نہیں
یا وہ میڈیسن ہمارے عمر اور وزن کے حساب سے کتنا ملی گرام رکھنا ہے ایسے خود سے میڈیسن بعض اوقات ہمیں بہت سے بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے
سر درد بخار جسم میں درد کے لئے ہم بے تحاشا میڈیسن لیتے ہے اس میں بعض لوگ تو سیدھا اینجکشن لگاتا ہے
پیناڈول ڈسپرین فلئیجل تو عام دوائیاں ہے لیکن اس کا استعمال بھی حد سے زیادہ نہیں کرنا چاہیے اگر کسی ایمرجنسی میں استعمال کرنا پڑے تب بھی ملی گرام کم رکھنا چاہئے بعض لوگ تو میڈیسن کے دکان پر ڈاکٹر یا ٹیکنیشن کو زیادہ ملی گرام کا بتاتا ہے کہ تیز دواں دو
اینٹی بائیوٹک دوائیوں کا خود سے استعمال تو بلکل ترک کرنا چاہئے جب تک ڈاکٹر کا تجویز کردہ دواں نا ہو
کسی بھی دوائی کا سائڈ ایفکٹ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے
بسا اوقات زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیوں کے استعمال سے معدہ،جگر،اور گردوں پر زیادہ اثر پڑتا ہے
تو کسی علاج کے غرض سے دواں کا خود سے استعمال ہمیں بہت سے بیماریوں کے طرف دکھیلتا ہے اور ایک چھوٹی سی غلطی سے بہت جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے
ہمیں چاہئے کہ ڈاکٹر کے بجائے خود سے میڈیسن خاص طور پر اینٹی بائیوٹک کا استعمال بلکل ترک کردے تاکہ ہم مزید بیمار نا پڑ جائے
بعض اوقات ایسے لوگ جو کسی دواں کا استعمال کرتا ہے وہ بھی دوست یا کوئی اسکے سامنے بیماری کا ذکر کر کے تو وہ بھی فوراا اس کو بتاتا ہے یہ دواں لے لو ہر گز ایسے دوائیوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے
آج کل ہر گلی محلے میں ڈاکٹر ہو یا میڈیکل ٹیکنیشن موجود رہتا ہے خود سے میڈیسن لینے کے بجائے اس سے مشورہ لینا چاہئے اور ڈاکٹر یا ٹیکنیشن کا تجویز کردہ دواں لینا چاہئے تاکہ ہم ایک صحت مند معاشرے کے تشکیل میں اپنا کردار ادا کرے
@H_afiz8 ٹوئٹر آئی ڈی