شادی سے انکار پر عیسائی لڑکی کو قتل کرنے والے مسلمان لڑکے کے خلاف کیس میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے رہائشی شہزاد کو 25 سال قید کی سزا سنا دی

سیشن جج اعظم خان نے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا،اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے اس کیس کی بھی پیروی کی ،

اسلام آباد کے تھانہ کورال میں 30 نومبر 2020 کو مقدمہ درج ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 24 سال عیسائی لڑکی کی طرف شہزاد نامی لڑکے نے رشتہ کے لیے فیملی کو بھیجا ، لڑکی کی فیملی نے عیسائی اور لڑکے کے مسلمان ہونے کی وجہ سے رشتے سے انکار کر دیا ، مجرم شہزاد پہلے تین چار ماہ لڑکی کو دھمکیاں دیتا رہا پھر مجرم شہزاد نے 30 نومبر 2020 کو لڑکی کا پیچھا کرکے اسے گولی مار کر قتل کر دیا فیصلے میں عدالت نے لکھا کہ پراسیکیوشن مجرم شہزاد کے خلاف کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی مجرم شہزاد کو 25 قید کی سزا سنائی جاتی ہے

جب تک مظلوم کوانصاف نہیں مل جاتا:میں پیچھے نہیں ہٹوں‌ گا:مبشرلقمان بھی نورمقدم کے وکیل بن گئے

آج ہمیں انصاف مل گیا،نور مقدم کے والد کی فیصلے کے بعد گفتگو

انسانیت کے ضمیرپرلگے زخم شاید کبھی مندمل نہ ہوں،مریم نواز

مبارک ہو، نور مقدم کی روح کو سکون مل گیا، مبشر لقمان جذباتی ہو گئے

نور مقدم کیس میں سیشن کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل

Shares: