باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس پہلے دن سے ہی سیاسی بنیاد پر بنایا گیا. نیب پر عدالتیں اور سابق چیف جسٹس بھی کمنٹ کر چکے ہیں. جسٹس سراد نعیم نے کہا کہ پہلے آپ حقائق تو بیان کر دیں. امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ 7 نومبر 2017ء میں چیئرمین نیب نے پنجاب کی 56 کمپنیوں کی تشکیل پر شہباز شریف کیخلاف حکم دیا، سابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کی پولیٹیکل انجینئرنگ سے متعلق ریمارکس دیئے تھے، چیئرمین نیب نے غیر قانونی طور پر یک جنبش قلم سے شہباز شریف کیخلاف انکوائری کی منظوری دے دی،

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ ڈی جی نیب پنجاب کو پنجاب کی تمام پبلک سیکٹر کمپنیوں کی انکوائری کرنے کا اختیار دیا گیا، جس پر جسٹس سردار احمد نعیم نے وکیل کو کہا کہ آپ حقائق پر آئیں، کیس سے متعلق حقائق کیا ہیں وہ بتائیں، امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ نیب میں شہباز شریف کے خلاف ایک محب وطن پاکستانی کی درخواست آئی.اعظم نذیر تارڑ ایڈوکیٹ نے کہا کہ سر ایک بات لازمی ہے کہ ہر محب وطن پاکستانی کی درخواست میں ہر بار گرفتاری ضرور ہوئی ہے،جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے

امجد پرویز ایڈوکیٹ نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے بطور وزیراعلی پنجاب طلب کیا جس پر ملزم نے لبیک کہا،4 جولائی 2018ء کو حمزہ شہباز اور شہباز شریف کیخلاف رمضان شوگر ملز انکوائری شروع کی گئی،جسٹس سردار احمد نعیم نے استفسار کیا کہ رمضان شوگر ملز گندے نالے تعمیر کیخلاف درخواست کس نے دی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہک اس میں ریفرنس دائر ہوا تھا. امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ شہباز شریف کیخلاف صاف پانی کمپنی کیس میں چوتھی انکوائری شروع کی گئی، 5 اکتوبر 2018ء کو صاف کمپنی کی انکوائری میں شہباز شریف پیش ہوئے تو انہیں آشیانہ اقبال ریفرنس میں گرفتار کر لیا گیا،صاف پانی کمپنی کا ریفرنس بھی دائر ہو چکا ہے مگر اس میں شہباز شریف ملزم ہی نہیں ہیں، شہباز شریف کو جب بھی نیب نے طلب کیا وہ پیش ہوتے رہے،

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ شہباز شریف کیخلاف 12 جنوری 2018ء کو ایف ایم یو کی طرف سے رقم کی منتقلی کی مشکوک رپورٹ ملنے کا بتایا گیا تھا، جس پر عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ وہ مشکوک ترسیلات کیا ہیں، امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایف ایم یو کی رپورٹ ریفرنس کیساتھ بھی نہیں لگی ہوئی،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سر یہ ایک خفیہ دستاویز ہے اسی وجہ سے ریفرنس کیساتھ نہیں لگایا گیا،

امجد پرویز ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 5 اکتوبر 2018 کو نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کیا ہوا تھا. جب رمضان شوگر ملز بھی شروع کر دیا. جب آشیانہ میں جسمانی ریمانڈ لینے میں مشکل آئی تو نیب نےرمضان شوگر ملز والا کیس ڈال دیا. جب شہباز شریف گرفتار تھے تب شہباز شریف کے اثاثوں کی بات چل رہی تھی.رمضان شوگر ملز میں احتساب عدالت نے ایک دن کا بھی ریمانڈ نہیں دیا. عدالتیں یہ کہہ چکی ہیں کہ ایک سے زیادہ کیسیز میں یہ الگ الگ ریمانڈ نہیں لے سکتے. 14 فروری 2019 کو شہباز شریف کی عدالت عالیہ سے ضمانت ہو گئی. جب نیب کی ضمانت خارج کرانے کی درخواست سپریم کورٹ سے خارج ہونے کے بعد چئرمین نیب نے طاقت کا مظاہرہ کیا اور شہباز شریف کام ای سی ایل میں ڈلوایا.ای سی ایل میں نیب نے نام آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی وجہ سے ڈلوایا جسمیں شہباز شریف آج ضمانت کے لیے آئے ہیں

امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ 3 دسمبر 2019 سے ضمانت اخراج کی درخواستیں سپریم کورٹ نے مسترد کیں.چار دسمبر 2019 کے اخبارات میں اس کیس کے حوالے ججز کے نیب کے خلاف ریمارکس چھپے ہوئے ہیں.سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی پر سوال ااٹھائے. 3 دسمبر 2019 کو ڈی جی نیب نے آمدن سے زاید اثاثوں کے الزام پر شہباز شریف کے اثاثے منجمند کرنے کا حکم جاری کر دیا.شہباز شریف کی آج دو دن کم 70 سال عمر ہو گئی ہے. جس پر جسٹس سردار نعیم نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او تو اب 70 سال کو جوان کہتا ہے. اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جوان ہیں اگر کینسر کے مریض نہ رہے ہوں تو.

امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف انکوائری 23 اکتوبر 2018 کو انکوائری کا آغاز ہوا.درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ،شہباز شریف کے وکلا دلائل جاری رکھیں گے، عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت مین ایک دن کی توسیع کر دی

شہباز شریف کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں،لاہور ہائیکورٹ میں اپوزیشن لیڈر قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی میاں شہباز شریف کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لئے ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی پہنچ چکی ہے

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

شہبازشریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس،نیب کی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل

شہباز صاحب،جو آپ نے خدمت کی اس کا صلہ اللہ سے مانگیں،آپکا موقف سنیں گے،عدالت

شہباز شریف بیٹی کے ہمراہ عدالت میں پیش، حمزہ شہباز جیل میں ہوئے بیمار

جج صاحب،میں آج عدالت میں یہ چیز لے کر آیا ہوں،عدالت نے شہباز شریف کو دیا کھرا جواب

شہباز شریف عدالت پہنچ گئے،نیب کی شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

کن گراونڈز پر گرفتاری درکار ہے بتایا جائے؟ شہباز شریف کے وکیل کی عدالت سے استدعا

نیب نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت مستردکرنے کی استدعا کر دی، نیب نے عدالت میں کہا کہ شہباز شریف کیخلاف اسٹیٹ بینک سے شکایت موصول ہونے پرانکوائری کی، شہباز شریف نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے،

عدالت میں شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری پیش،شہباز شریف کے وکیل نے کی سیاسی گفتگو

Shares: