شہر لاہور کی سڑکیں خون سے رنگ گئیں، تحریر ارسلان تیموری

0
40

باغی ٹی وی :

شہر لاہور کی سڑکیں خون سے رنگ گئیں، تحریر ارسلان تیموری

کہیں قاتل ڈور معصوم بچوں کے گلے کاٹنے لگی تو کہیں ڈاکو شہریوں کو خون سے نہلانے لگے

تھانہ موچی گیٹ کیمیکل ڈور پتنگ بازی کا سامان بیچنے اور امپورٹ کرنے والے تاجروں کا گڑھ

مقامی پولیس اور راشی ایس ایچ اوذ تاجروں سے منتھلیاں لے کر انہیں موت بانٹنے کا لائسنس دے چکے

لاہور پولیس پرچون پتنگ اور کیمیکل ڈور کے دوکانداروں کو پکڑ کر خانہ پری کر دیتی ہے
جبکہ ایک اندازہ کے مطابق لاہور میں کیمیکل ڈور کی خرید کا بجٹ ماہانہ ایک ارب ہو چکا

تاجر چائنہ سے کنٹینر منگوا کر گوداموں میں محفوظ کرتے ہیں اور ان کے ٹاؤٹ تھانہ موچی گیٹ اور رنگ محل کے سامنے سڑک پر آوازیں لگا کر کیمیکل ڈور فروخت کرتے ہیں

کیا ان کیمیکل ڈور کے امپورٹروں سے موٹی منتھلی وصول ہوتی ہے جہاں کرپشن پر معطل اور ڈس مس ہونے کے قریب ڈی ایس پی کے بیٹے کو تعینات کیا گیا اور میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں

سپیشل برانچ ان امپورٹروں کی فہرست تیار کر کے پبلک کرے تاکہ ہر بچے،نوجوان اور بوڑھے کے ڈور سے گلہ کٹنے کا مقدمہ امپورٹر اور متعلقہ ایس ایچ او پر درج ہو

کیمیکل ڈور نے پتنگ بازی جیسے فیسٹیول کو برباد کر کے رکھ دیا اس کے باوجود اس کی امپورٹ اور خریدو فروخت نہ رک سکی

کیا لاہور پولیس اس تاجر مافیا سے ڈرتی ہے

شہر کی سڑکوں پر ڈاکوؤں کی سر عام لوٹ مار لاہور پولیس کی جرائم پر گرفت ڈھیلی ہونے کا منہ بولتا ثبوت

حالات آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کے قابو سے باہر نظر آتے ہیں پنجاب ڈاکو سٹیٹ بنا نظر آ رہا ہے آئی جی پنجاب صرف پی آر او تک محدود ہو کر رہ گئے جو پی آر او نے بتایا اس پر نوٹس لے لیا جناب باہر نکل کر دیکھیں پنجاب کی حالت کیا ہو گئی ہے

پولیس اہلکار شہادتوں پر شہادتیں دے رہے ہیں اے ٹی ایس کورس کے بغیر جوانوں کو ڈاکوؤں کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے

رواں سال میں اتنے ڈاکو نہیں مار گرائے جتنے پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں

تحریر ارسلان تیموری

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایک اور معصوم اپنے شہر کی پر امن سڑک پر والدین کے ہمراہ تحفظ محسوس کرتا موٹر سائیکل کے آگے ٹینکی پر بیٹھا ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکوں سے لطف اندوز ہو رہا تھا کہ اچانک ایک قاتل کیمیکل ڈور کسی پتنگ کے کٹ جانے کے بعد سڑک پر آ گری اور ننھے 3 سالہ معصوم کی شہ رگ کاٹ گئی چند لمحے قبل وہ اپنے والدین کے ہمراہ خوشی سے ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکوں کو محسوس کر رہا تھا اور اگلے ہی لمحے اس کی سانسیں اس کے والدین کے سامنے رک گئیں اور سڑک خون سے بھر گئی ایک ماں کے لئے وہ کیسا وقت ہو گا جس کا ننھا بچہ اس کے سامنے اپنے خون سے نہایا تڑپ کر جان لے رہا ہو گا اگر انسانیت باقی ہے تو ڈوگر صاحب سب سے پہلے ایس ایچ او موچی گیٹ کو معطل کریں اور شاہ عالمی مارکیٹ و گردونواح میں امپورٹر کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کریں اور ان امپورٹرز کو حوالات میں بند کریں تاکہ یہ معاملات جڑ سے ختم ہوں مقامی تھانے ان امپورٹروں کے یار ہیں اور انہی کی سفارشوں سے تعیناتیاں ہیں یہ وہ مافیا ہے جو شہر کی سڑکوں پر خون بہانے کا ذمہ دار ہے جنہیں عوام کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیئے تاکہ ہر وہ والدین جس کے بچے کے قاتل آج تک نہیں ملے انہیں معلوم ہو کہ ان کے بچوں کے قاتل کون ہی میں آئی جی صاحب اگر کسی کے بچے کے قاتل کو سزا نہ ہو بلکہ یہ ہی نہ پتا چلے کہ کس کی ڈور سے اس کا گلہ کٹا تو وہ ساری ذندگی اس کا ذمہ دار کسے سمجھیں اگر کوئی جواب ہو تو پی آر او کے ذریعے کیمیکل ڈور سے قتل ہونے والوں کے قاتلوں کے نام بتائیں یا بتائیں یہ قتل کے ذمہ دار کون ہیں کیا پولیس؟ یا امپورٹرز؟

Leave a reply