شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہرجگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں،عدالت

0
55

شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہرجگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں،عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کی تعمیرسے متاثرہ شہریوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی پر عدالت برہم ہو گئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہرسطح پرمفادات کا ٹکراؤ سامنے آجاتا ہے ،ریاست کو توشہریوں کی حفاظت کرنی چاہیے تھی،مسئلہ یہ ہے ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کررہی ،ریاست صرف ایلیٹ کلاس کی خدمت کررہی ہے،

شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہرجگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں،شہری انصاف لینے نکلیں تو تکنیکی رکاوٹوں سے تھک ہارکربیٹھ جاتے ہیں ،حکام ان شہریوں کی جگہ خود کو رکھ کردیکھیں جنھیں اپنی زمینوں سے ہٹا کر بے گھرکردیا گیا ،خود سوچیں آپکے گاؤں کی پوری زمین حکومت زبردستی لے اورڈی سی ریٹ ادا کر دے، کسی کی زمین سرکاری تحویل میں لینے کیلئے بین الاقوامی اصول موجود ہیں،یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے،جن کی زمینیں لی گئیں وہ متاثرین ہمارے لیے اہم ہیں،آئینی عدالت نے عوامی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ،شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا،

50 سال سے جس بیوہ کوزمین کے بدلے پلاٹ نہیں مل رہا اسے کیا جواز بتائیں؟

فیڈرل ایمپلائز ہاوَسنگ فاوَنڈیشن اور سی ڈی اے حکام نے موقف اپنایا کہ عدالت ہمیں تحفظ فراہم کرے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ سے تو لوگوں کو تحفظ چاہیے، آپ کس سے تحفظ مانگ رہے ہیں؟ حکام نے کہا کہ بیوروکریسی کوئی بھی فیصلہ کرے کل کو نیب پیچھے پڑ جاتی ہے نیب سے تحفظ چاہیے، عدالت نے کہا کہ  1960سے آج تک جتنے متاثرین کے تنازعات ہیں ان کا بدھ تک معاملات کا حل بتائیں ،سی ڈی اے اور ہاوَسنگ فاونڈیشن حکام منگل تک جواب جمع کرائیں بتائیں متاثرین کو عدالتوں کے چکر لگوائے بغیر کیسے ان کا حق دلایا جا سکتا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 2 دسمبر بدھ کے روز تک ملتوی کردی

Leave a reply