بانی پی ٹی آئی کے سابق مشیر شہزاد اکبر کو دھچکا، خود پر حملے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات دھرے رہ گئے
شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کردیں,شہزاد اکبر کے خود پر حملے کے دعووں کے حوالے سے پولیس کو کوئی ثبوت نہ مل سکا ,پولیس نے چھ ماہ تک شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے تحقیقات کرنے کے بعد ہاتھ اٹھا لئے,شہزاد اکبر کی رہائش گاہ کی ہر طرف کیمرے موجود ہیں، پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا,ذرائع کے مطابق مقامی پولیس نے شہزاد اکبر کو تین ہفتہ قبل ہی کسی بھی مشتبہ شخص کی عدم موجودگی کے حوالے سے آگاہ کردیا تھا
شہزاد اکبر نے پولیس کی طرف سے ٹکا سا جواب ملنے پر الزام حکومت پاکستان پر دھر دیا، ذرائع کے مطابق محض مبینہ حملے کے حوالے شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے، شہزاد اکبر نے مقدمہ دائر کرنے کی بجائے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے خط کا ڈرامہ رچایا ,پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا،فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو چہرہ جھلس سکتا تھا،
برطانیہ کی پولیس نے شہزاد اکبر پر تیزاب حملے کی تحقیقات تقریباً نصف سال تک جاری رہنے کے بعد کوئی مشتبہ شخص نہ ملنے کے بعد بند کر دی ہیں۔انسداد دہشت گردی کی پولیسنگ سے منسلک ایک پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ "ہم نے انکوائری کی،اور اس دوران کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے۔”
ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری، علاقائی پولیس فورس جو انگلینڈ میں ہرٹ فورڈ شائر کی کاؤنٹی کی پولیسنگ کے لیے ذمہ دار ہے جہاں شہزاد اکبر رہتا ہے، اور تحقیقات سے واقف ایک انٹیلی جنس ذریعہ نے اس معاملے پر جیو اور دی نیوز سے بات کی۔ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری نے کہا کہ یہ (شہزاد اکبر کی شکایت) ایک انتہائی پیچیدہ تفتیش تھی۔ "نومبر کے بعد سے، افسران ملوث افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر، ہم کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے۔ اس نوعیت کے واقعات شکر ہے کہ ہرٹ فورڈ شائر میں بہت کم ہوتے ہیں۔ اگر کوئی نئی معلومات سامنے آئیں تو ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔
انٹیلی جنس ذرائع نے اس رپورٹر کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہ ملنے کے بعد تفتیش بند کر دی گئی ہے۔ کئی گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس میں رائسٹن کے مقامی علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کا بھی جائزہ لیا گیا لیکن کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں ہوئی۔ فرانزک نے کوئی پیش رفت نہیں کی اور کوئی سراغ نہیں ملا، اس لیے بغیر کسی کارروائی کے تفتیش کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے شہزاد اکبر نے اعلان کیا کہ وہ تیزاب گردی کے حوالے سے حکومت پاکستان کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو پیش کی ہے۔ اس نے کئی پاکستانی سرکاری اہلکاروں کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ شہزاد نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے حکومت پاکستان کا ہاتھ تھا۔برطانیہ کی پولیس کی جانب سے بغیر کسی مشتبہ شخص کے ملنے والی انکوائری کو بند کرنے پر تبصرہ کرنے کے لیے شہزاد اکبر نے کہا: "میں پہلے ہی یہ بتا چکا ہوں کہ مجھ پر حملے کا ذمہ دار کون ہے، جو پاکستانی حکومت کے کہنے پر کیا گیا۔
سیاسی پناہ لینے والے بیشتر پاکستانی حکومت اور اداروں کو بے جا تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں،ترجمان دفتر خارجہ
شہزاد اکبر نے جب خود پر تیزاب پھینکنے کا دعویٰ کیا تھا اسوقت ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آیا تھا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر مبینہ حملہ، لندن کی مقامی پولیس نے مقدمہ درج کر لیا، ہائی کمیشن سے کوئی مدد نہیں مانگی گئی، شہزاد اکبر مبینہ حملے میں پاکستان اور پاکستانی اداروں پر الزامات کو مسترد کرتے ہیں،پاکستان بیرون ملک اپنے شہریوں کی حفاظت اور سہولیات کے لیے کوشاں رہتا ہے، بہت سے سیاسی مخالفین نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لی اور کئی دہائیوں سے بیرون مالک مقیم ہیں، سیاسی پناہ لینے والے بیشتر پاکستانی حکومت اور اداروں کو بے جا تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں،بیرون ملک سیاسی پناہ لینے والے بہت سے لوگوں کے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں سے تعلقات تھے،پاکستان مخالف بیانات دینے والوں کے خلاف کسی انتقامی کاروائی پر یقین نہیں رکھتے، ہمیں برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مکمل اعتماد ہے،امید ہے مبینہ حملے میں مجرموں کی شناخت اور برطانیہ کے قانون کے مطابق ان کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا، پاکستان تحقیقات پر گہری نظر رکھے گا
شہزاد اکبر پاکستان میں اشتہاری
عمران خان دور حکومت میں معاون خصوصی رہنے والے شہزاد اکبر کو پاکستا ن میں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، شہزاد اکبر کو تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمہ میں دو دسمبر کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا،مرزا شہزاد اکبر کو سول جج احمد شہزاد گوندل کی عدالت سے اشتہاری قرار دیا گیا ،شہزاد اکبر کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں 8 دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔شہزاد اکبر کے خلاف مقدمہ نمبر 156 فراڈ اور دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
ہوشیار، آپکی جمع پونجی پر بڑا ڈاکہ تیار،الرحمان ڈیویلپرز ،اربن سٹی کی دو نمبریاں پکڑی گئیں
بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا
بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے
سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری
تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا،سپریم کورٹ میں انکشاف
چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم
امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت
ضمنی انتخابات میں مریم نواز کا جادو کیسے چلا؟ اہم انکشافات
مریم نواز نے پولیس وردی پہنی،عثمان انور نے ساڑھی کیوں نہیں پہنی؟ مبشر لقمان کا تجزیہ