شہدائے وطن کو سلام!     تحریر: ایمان ملک 

0
167

 
امن و امان  دنیا کی ہر شے سے بڑھ کر قیمتی چیز ہے کیونکہ جنگ و جدل اور خون خرابے والے ماحول میں نا تو کوئی اپنی خوشیوں سے لطف و اندوز ہو سکتا ہے اور نہ کوئی اپنی زندگی چین سے جی سکتا ہے۔ مگر پاکستان  کے باسیوں نے سنہ2007 سے سنہ 2018 تک کا وقت بڑی مشکل سے گزار، جب مساجد سے لیکر اسکول، جامعات، پارکس، ائیر بیسز سے لیکر جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے دفاتر و اورانکی ٹرانسپورٹ سروس  تک غیر محفوظ ہو گئی تھی۔ جب عسکری اہلکاروں کو خاکی یونیفارم دفاتر میں جاکر پہننے کے احکامات تھے ، جب ہمارے فوجی قافلے پاکستان کی ہی سڑکوں پر خون میں نہلا دیئے جاتے تھے، جب ہمارے فوجیوں کے گلے کاٹ کر ان سے فٹ بال کھیلا جاتا تھا، جب دہشت گرد پاکستان کے شہروں، قصبوں ، گلی محلوں میں روپ بدل کر گھل مل کر رہنے لگے تھے اور موقع ملتے ہی ہمارے پیٹھ پر وار کردیتے تھے، جب فوج کے لیے دوست ، دشمن، اپنے اور پرائے میں فرق کرنا محال ہو گیا تھا اور جب پاک فوج کے بیٹے ہر روز شہادتیں پیش کر رہے تھے۔۔۔!!! 

اگر پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اس وقت ہمت و حوصلے کا مظاہرہ نہ کرتے اور امریکہ اور نیٹو افواج کی طرح اپنے لاتعداد فوجیوں کی شہادتوں سے خائف ہو جاتے تو آج پاکستان کی بھی صورتحال افغانستان سے مختلف نہ ہوتی۔ واضح رہے کہ فتوحات قربانیاں مانگتی ہیں اور جو قومیں یہ دینے سے گریز کرتی ہیں ناکامی کی ذلت ان کا پیچھا کرتی رہتی ہے۔  

پاکستانی فوج دنیا کی وہ واحد فوج ہے جسکےافسران اپنے جوانوں سے بھی آگے بڑھ کر لڑتے ہیں اور اپنی فوج کو فتح کی موٹیویشن دیتے ہیں۔ اسی لئے پاک فوج کےافسران کی شہادتوں کا تناسب جوانوں کے مقابلے میں دینا میں سب سے زیادہ ہے۔ مگر شاید آپ یہ نہ جانتے ہوں گے کہ شہید کی جان کی قربانی کےعلاوہ اس کے لواحقین کی انگنت قربانیاں بھی اس عظیم مشن کا حصہ ہیں  جسکےعزم کے تحت ہم یوم شہداء مناتے ہیں۔ یہ ہمارے پیاروں کے لہو سے  کی گئی آبیاری کا ہی نتیجہ ہے کہ آج آپ سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں اپنے پیاروں کے ساتھ اپنی ہر خوشی منا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان سے دہشت گردوں کو شکستِ فاش ہو چکی ہے۔ مگر اُدھر شہداء کے لواحقین کی زندگیاں بے رنگ و بے محل ہو گئیں ہیں۔ ہروقت اب اپنے پیارے شہید بیٹوں/ بھائیوں کی یاد ہی محض ان کا مقدر ہے۔

جنرل اشفاق پرویز کیانی نے انہی شہداء  کے لواحقین کے پُر زور اصرار پر 30 اپریل کو پاک فوج میں بطور یوم شہداء  کے منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ مگر سنہ 2015 میں بغیر شہداء کے لواحقین کو اعتماد میں لیے، کہ جنکے اصرار پر جنرل کیانی نے یہ دن مختص کیا تھا اسے جنرل راحیل شریف نے ختم کر دیا گیا۔ اور یوں 6 ستمبر کو ہی یوم دفاع کے ساتھ ساتھ  یوم شہداء بھی منایا جانے لگا۔ اور ملک بھر سے شہداء کے لواحقین بنا رینکس کی تفریق کے مرکزی اور اپنے ملحقہ کینٹس کی تقریبات میں شریک ہونے لگے۔ مگر کچھ عرصہ بعد اس پالیسی کو بھی بدل دیا گیا۔ اب اس یوم شہداء کی تقریب میں تمام شہداء کے لواحقین کو مدعو نہیں کیا جاتا بلکہ جو ہمارے فوجی بھائی اسی سال میں شہید ہوتے ہیں صرف انکے اہلخانہ اور نشان حیدر رکھنے والے شہداء کے خاندان اس مرکزی تقریب میں شریک ہوتے ہیں،

ریاست کو اپنی پالیسی بدلنے کا حق حاصل ہے مگر میری گزارش صرف اتنی سی ہے کہ بھلے ہی ہمارے پیاروں کو ہم سے بچھڑے سالوں بیت گئے ہوں مگر ہم میں سے کوئی بھی اپنے پیاروں کو نہیں بھولا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے زخم مندمل ہونے کی بجائے اور گہرے ہو گئے ہیں۔ پاک فوج ہماری شہداء کی فیملی ہے اسے بلاتفریق سب شہداء کو اسی طرح یاد رکھنا چاہیئے  اور مرکزی تقریب میں مدعو کرنا چاہیئے جس کا سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ہم سےعہد کیا تھا۔ اگر جی ایچ کیو میں منعقد کی جانے والی مرکزی تقریب ہمارے شہداء کی یاد میں منائی جاتی ہے، تو پھر ماضی کی طرح تمام شہداء کے لواحقین کو گزشتہ 2 سالوں سے کیوں نہیں بلایا جارہا؟ اس کے برعکس یہ تقریب سیاستدانوں، میڈیا کے لوگوں ، فنکاروں، نام نہاد لبراٹیوں سے کھچا کھچ بھری دکھائی دیتی ہے جو اگلے ہی روز اپنے اپنے ٹویٹر ہینڈلز سے فوج مخالف ٹرینڈز میں ٹویٹ داغ رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔!!! 

       اپنوں کو کھونے کا درد وہی جانتا ہے جس نے اپنے کسی بھی پیارے کو وطن کے دفاع کے عظیم مقصد کے تحت قربان کر دیا ہو۔ اس لئے میں وثوق سے کہ سکتی ہوں کہ آپ سب اس تکلیف کا ایک فیصد بھی محسوس نہیں کرسکتے جس سے شہداء کے لواحقین گزرتے ہیں۔ میں آپ سب، بشمول تمام ریاستی اداروں سے ملتمس ہوں کہ ہمارے شہداء کو یاد رکھیں، چاہے سالوں ہی کیوں نہ بیت جائیں انہی کبھی بھولیں نہیں۔ کیونکہ آپ اور آپکے بچوں کی جانب بڑھنے والی 22 گولیوں کو تو صرف میرے بڑے بھائی لیفٹینینٹ فیض سلطان ملک شہید نے تنہا اپنے سینے پر روک لیا تھا۔۔۔اور گمنام نجانے کتنے ہیروز ہیں کتنے پاکستان کے بیٹے ہیں واللہ اعلم۔۔۔!!! 
آخر میں میری دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاک فوج کو تمام دشمنوں کے مقابلے میں فتح نصیب کرے اور اس کے وقار میں بے پناہ اضافہ کرے۔ اور ہمارا پیارا ملک پاکستان ہمارے شہداء کے پاک لہو کے طفیل دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے آمین ثمہ آمین 
پاک فوج زندہ باد 
پاکستان پائندہ باد 
ایمان ملک     

Leave a reply