سافٹ ویئر انجینئر کو آسٹریلیا کا ورک ویزا کا لالچ دے کر ایڈوانس میں تین لاکھ ہتھیا لئے جبکہ شک پڑنے پر پیسے واپس مانگے تو خاتون سمیت ”امیگریشن ایکسپرٹ“نے گارڈز کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنا دیا۔

باغی ٹی وی اسلام آباد؛ درخواست کے باوجود پولیس تھانہ کوہسار کا کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معاملہ ایف آئی اے کا ہے۔ جبکہ مبینہ طور پر ایک تھانیدار نے حصہ وصول کر کے تھانے میں ”راضی نامہ“ لکھوایا۔ یاور عباس جو کہ سافٹ ویئر انجینئر ہے، نے ایف آئی اے اسلام آباد زون کے ڈائریکٹر کو درخواست دیتے ہوئے بتایا کہ مکان نمبر5، گلی نمبر25 ایف سکس ٹو میں واقعGCS امیگریشن کنسلٹنٹ والوں سے رابطہ ہوا وہاں پر مریم رفیق اور مہر کاظمی نے خود کو امیگریشن ایکسپرٹ بتاتے ہوئے اس کو ایک انگلش میں لکھے گئے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا اور ایڈوانس میں تین لاکھ روپے لے لئے۔

جبکہ پندرہ لاکھ ویزا ملنے پر مزید دینے تھے۔ شک پڑنے پر اگلے دن اس نے جا کر مریم اور مہر رفیق سے چند سوالات کئے جس پر اس کا شک یقین میں بدل گیا کہ یہ فراڈ ٹولہ ہے۔ رقم کی واپسی پر دونوں نے خود اور گارڈز کے ذریعے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اور ایک گارڈ کو حکم دیا کہ دوبارہ گیٹ پر آئے تو گولی مار دینا۔ جبکہ یاور عباس نے خوفزدہ ہو کر تھانہ کوہسار میں درخواست دی جس پر اے ایس آئی ظفر نے ملزمان کو تھانے طلب کیا۔ تو ملزم کے بجائے مہر رفیق اور ایک وکیل عثمان خان تھانہ آئے اور مبینہ طور پر سول کپڑوں میں ملبوس ایک تھانیدار کو بھاری رشوت دیکر ایک راضی نامہ لکھا گیا جس کے مطابق یکم ستمبر کو ملزمان نے رقم واپس کرنی تھی لیکن ملزمان نے وعدے کے مطابق رقم واپس نہیں کی جبکہ پولیس بھی مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہے۔ اے ایس آئی تھانہ کوہسار ظفر نے رابطہ کرنے پر واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کا بنتا ہے۔ پھر راضی نامہ کیوں کرایا اور تشدد کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا،کے سوال پر اس نے کہا کہ دھمکیاں دینے اور مارنے کا ”کلندرہ“ بنا دوں گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ یہ دارالحکومت ہے تورا بورا نہیں ہے،کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
ایک ماہ میں بلوچ طلباء کی ہراسگی روکنے سے متعلق کمیشن رپورٹ پیش کرے ،عدالت
خاتون جج دھمکی کیس؛ آج کی سماعت میں فیصلے کا امکان
یاور عباس کا کہنا ہے کہ وہ ویزے کا جھانسہ دیکر رقم ہتھیانے کے خلاف ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو درخواست دے چکا ہے تاہم جعلی ویزا ایجنسی کے دفتر میں اس پر تشدد کرنے، گن پوائنٹ پر قتل کی دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج نہ کرنا بلکہ فرنٹ ڈیسک پر درخواست کا اندارج تک نہ کرنا بہت بڑی زیادتی ہے جس کا آئی جی سمیت متعلقہ ایس پی کو نوٹس لینا چاہیے۔ جبکہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کے اکثر تھانے کرپشن، بدعنوانی اور جھوٹے مقدمات کا مرکز بنے ہوئے ہیں لیکن جن کے ساتھ سچ میں کوئی ظلم زیادتی ہوتی ہے، پولیس اکثر ملزمان سے پیسے پکڑ لیتی ہے اور پھر اعلیٰ تعلیم یافتہ سافٹ ویئر انجینئر یاور عباس جیسے نوجوان مایوس ہو کر گھر بیٹھ جاتے ہیں۔

یاور عباس نے نے مزید کہا کہ: ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد جمیل ملک کو اس خاص واقعہ کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ اور ویزا ایجنسی کے لیگل ایڈوائزر عثمان خان نے رابطہ کرنے پر تین لاکھ روپے وصول کرنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ ایجنسی اور یاور عباس کے درمیان ایڈوانس رقم ناقابل واپسی کا معاہدہ ہوا تھا۔ لیکن اگلے دن یاور عباس کا بھائی اورایک اور شخص آفس آئے توڑ پھوڑ کی، دھمکیاں دیں جس پر ہم نے ون فائیو پر کال کر کے پولیس بلوائی۔ پولیس نے معاملہ نمٹانے کی خاطر ایک معاہدہ کرایا لیکن اس کے بعد یاور عباس نے پھر خاتون آفیسر کو دھمکیاں دیں جس کی ساری ریکارڈنگ موجود ہے جبکہ آفس میں آکر توڑ پھوڑ، گلی میں کھڑے ہو کر شور شرابا کی دھمکیاں بھی ریکارڈنگ پر موجود ہیں جبکہ اس معاملہ پر بیٹھ کر بات چیت ہوسکتی ہے کیونکہ ہمارا بھی نقصان ہوا ہے۔

Shares: