سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے
سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں بذریعہ ایڈووکیٹ جنرل درخواست دائرکی جس میں فوجی عدالتوں میں سویلنزکا ٹرائل روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار، اپیل پر فیصلے تک سپریم کورٹ کا حکم معطل کرنےکی استدعا کی گئی ہے،سندھ حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، درخواست میں آرمی ایکٹ اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے،
بلوچستان حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا ،آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کے فیصلہ کوکالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی،بلوچستان حکومت نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کرنے کی استدعا کر دی
خیبر پختونخوا حکومت نےبھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا ،بلوچستان حکومت نے بھی آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کے فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 23 اکتوبرکو فوجی عدالتوں میں سویلینزکا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا، فوجی عدالتوں کے خلاف تحریک انصاف نے بھی سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے، علاوہ ازیں سینیٹ میں 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں چلانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی تھی،9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں چلانے کی قرار داد سینیٹر دلاور حسین نے سینیٹ میں پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،گزشتہ ماہ، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے حکومت کو 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے شہریوں کا فوجی ٹرائل کرنے سے روک دیا تھا
شہداء فورم کا فوجی عدالتوں کی بحالی کا مطالبہ
سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار
سپریم کورٹ،فوجی عدالتوں سے متعلق درخواستیں، فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد
جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے