شہر قائد کراچی میں دو روز شدید بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کرنٹ لگنے کے واقعات سے ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں،شہر قائد کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی تھی
باغی ٹی وی : حال ہی میں ہونے والی بارش سے کراچی تالاب کی مانند منظر پیش کرنے لگا ، شہر کی سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل، گاڑیاں بہہ گئیں، بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ بعض علاقوں میں تو بارش کی وجہ سے نالہ ابلنے سے نزدیک رہائشی مکانات زیر آب آ گئے-
سندھ حکومت کی اس صورتحال میں نا اہلی اور ناقص انتظام پر کراچی کے لوگ سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں –
https://twitter.com/Amalqahay/status/1287995847096107011?s=08
عمالقہ حیدار نامی ایک بلاگر نے کراچی میں بارش کے پانی سے بھرے ایک تالاب کی تصویر شئیر کرتے ہوئےلکھا کہ سندھ گورنمنٹ نے پورے کراچی کیلئے دودھ پتی چائے کا بندوبست کر کے گنیز بک میں اپنا نام لکھوا دیا-
سید عثمان شاہ نامی صارف نے ایک ٹک ٹاک ویڈیو شئیر کی جس میں بارش کی وجہ ست ٹرین کی پٹریاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور ٹرین پانی میں ڈوبی پٹریوں پر چل رہی ہے-
لعنت ppp
والو پر اللہ برباد کرے pic.twitter.com/BfwhY9hPcn— Syed Usman Shah (@SyedUsm53505128) July 28, 2020
ٹک ٹاک ویڈیو شئیر کرتے صارف نے لکھا کہ سندھ حکومت کا ایک اور کارنامہ ٹرین پانی پر چلادی –
واضح رہے کہ دو روز شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی تالاب کی مانند منظر پیش کرنے لگا ، شہر کی سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل، گاڑیاں بہہ گئیں، بارش کا پانی گھروں میں داخل، شارع فیصل، گلشن اقبال، گلستان جوہر اور صدر میں صورتحال زیادہ خراب، لوگوں کو شدید مشکلات، فلائٹ آپریشن متاثر، کئی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا تھا
جبکہ سب سے زیادہ بارش گلشن حدید میں ریکارڈ کی گئی۔ عید الاضحیٰ کے لئے سپر ہائی وے لگائی گئی مویشی منڈی بھی بہہ گئی تھی لیاقت آباد گجر نالہ ابلنے سے نزدیک رہائشی مکانات زیر آب آ نے سے مکینوں کی مشکلات بڑھ گئیں تھیں –
کراچی کی اس صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں مون سون کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس ہوا.
اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر شاہ، وقار مہدی، راشد ربانی، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری، کمشنر کراچی ، سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری فنانس، ایم ڈی ایس ایس ڈبلیو ایم اے، ایم ڈی واٹر بورڈ شریک ہوئے
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ قدرتی آبی گزرگاہوں پر عمارتیں بن گئی ہیں، * نالوں کے ساتھ تجاوزات ہیں، جس کے باعث بارش کا پانی نہیں نکلتا، صرف نالوں کی صفائی مسئلے کا حل نہیں، لوکل باڈیز کے پاس ایک باقائدہ مکینزم ہونا چاہئے، جب 30 ایم ایم بارش ہو تو کیا ایس او پی ہوگی اگر 40 ایم ایم بارش ہوگی تو کیا ایس او پی ہوگی، اس بارش کی مختلف مراحل کا منصوبہ ہونا چاہے-
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر میں جو سڑکیں نالوں کے ڈزائن ڈفیکٹ ہیں انکو ٹھیک کریں، ایریگیشن والے مل کے حساب سے بندوں کی کمزور اور مضبوط پوائنٹ کا حساب رکھتے ہیں، کراچی کیلئے تمام کمزور مقامات کے حل کا منصوبہ ہونا چاہئے، * مجھے ان علاقوں کا تفصیلی پلان چاہئے جہاں گھروں میں پانی گیا ہے، مجھے شہر کی تمام 28 سب ڈویژنز کا پلان دیں، میں ہر سب ڈویژن پر وزیر یا مشیر کی ڈیوٹی لگائوں گا، مجھے واٹر بورڈ، ایس ایس ڈبلیو ایم اے، کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے بہتریں انجنیئرز کی مشاورت سے بہتریں پلان چاہئے
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان خان نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے کہنا تھا کہ وہ کراچی میں ہونے والے تیز بارش کا فوری طور پر نوٹس لیں پی ٹی آئی کارکن کا وزیراعظم عمران خان سے کہنا تھا کہ وہ کراچی میں ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کو ہدایات دیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے نے پاک فوج سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ کراچی کے شہریوں کو بچانے کے لیے آگے آئے۔
خرم شیر زمان نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر بلدیات صرف دو دن میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ افسوسناک امر ہے کہ کراچی بارش میں ڈوب چکا ہے لیکن سید ناصر حسین شاہ سب اچھا ہے، کا رٹا لگا رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں سب اچھا ہے، کی رٹ لگانے والے حکمران کراچی دشمنی کا فرض ادا کررہے ہیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا دعویٰ تھا کہ کراچی تین ماہ کیلئے میرے حوالے کر دیں، صاف ہو جائے گا،کراچی والے میری صلاحیتوں سے واقف ہیں