سندھ میں کورونازدہ طبی فضلہ تلف کرنے کا ہدایت نامہ جاری
سندھ میں کورونازدہ طبی فضلہ تلف کرنے کا ہدایت نامہ جاری
باغی ٹی وی سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج اور دیکھ بھال کرنے والے ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز سے نکلنے والے طبی فضلے کو محفوظ اور ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کا ہدایت نامہ ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ نے جاری کردیا۔
حکومت سندھ کے ترجمان اور وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب کی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل کی جانب سے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول کی دفعہ چھ کی ذیلی دفعہ ایک کے تحت جاری شدہ ہدایات نامے میں کورونا کے مریضوں کا علاج اور دیکھ بھال کرنے والے صوبے بھر کے ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے طبی فضلے کو ٹھکانے لگاتے ہوئے سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول کی متعلقہ دفعات اور طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کی جامع گائیڈلائنز پر سختی سے عمل کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ جاری کردہ ہدایت نامے کی تمام شقوں پر بھی سختی سے عمل کریں گے۔
ہدایت نامے میں مذکورہ ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکزکو پابند کیا گیا ہے کہ وہ کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے حوالے سے جاری کردہ دیگر ہدایت، حفاظتی اقدامات اور احتیاطوں کو بھی پوری طرح ملحوظ خاطر رکھنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تقاضوں کابھی پورا خیال رکھیں گے۔
مذکورہ ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ کورونا کے مریضوں کا طبی فضلہ اکٹھا کرنے، اسے عارضی طور پر رکھنے اور پھردیر تک رکھنے کے مقام تک لے جانے کے لیے تمام سائنسی حفاظتی ہدایات پر پوری طرح عمل کریں۔
انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا کے مریضوں کے علاج کے دوران پیدا ہونے والے طبی فضلے کو مضبوط اور موٹے پلاسٹک کی دہری تھیلیوں میں اچھی طرح بند کیا جائے، جبکہ تیز دھار آلات کو سخت اور مضبوط ڈبوں میں بند کرکے انہیں تلف کرنے کے لیے لے جایا جائے۔ ہر بیگ کا وزن دس کلو سے زائد نہ ہو، اور اس پر جلی حروف میں کویڈ نائنٹین لکھا ہونا چاہیے، اور تمام بیگز کا یومیہ ریکارڈ رکھا جائے، جبکہ تمام بیگز اور انہیں لانے لیجانے والی ٹرالیوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے دن میں تین بار ان پر ایک فیصد سوڈیم کلورائیڈ ملے پانی کا اسپرے کیا جائے۔اس کے علاوہ مذکورہ طبی فضلہ جمع کرنے، لانے اور لے جانے کے لیے ایک علیحدہ سے تربیتی یافتہ ٹیم مختص کی جائے اور انہیں حفاظتی لباس کے ساتھ ساتھ اپنا کام کرنے کے لیے تمام ضروری سامان لازمی مہیا کیا جائے۔
دوسرے مرحلے میں مذکورہ طبی فضلے کوسائنسی بھٹی(انسنریٹر) تک فوری تلف کرنے کے لیے لانے کے لیے مکمل طور پر بند کنٹینرز استعمال کئے جائیں، جبکہ فضلہ لانے لیجانے والے عملے کو ضروری تربیت اور ساز و سامان فراہم کیا جائے اور ترسیل کا پورا ریکارڈ رکھا جائے جبکہ جن گاڑیوں میں مذکورہ فضلہ لے جایا جائے اسے بھی جراثیم کش اسپرے سے صاف کیا جائے اور عملے کو بھی واپسی پر پوری طرح سینیٹائز کیا جائے۔
عملے کے افراد جو اس کام پر مامور ہوں ان کا ہر دوسرے روز کورونا ٹیسٹ کیا جائے، جبکہ عملے کے جن افراد میں بخار، کھانسی یا نزلہ کی علامات ہوں انہیں اس کام سے علیحدہ رکھا جائے۔
مذکورہ فضلہ تلف کرنے کے لیے دہرے چیمبر والا انسنریٹر استعمال کیا جائے جس کے پرائمر ی چیمبر کا درجہ حرارت آٹھ سو اور ثانوی چیمبر کا درجہ حرارت ایک ہزار ڈگر ی سے زائد ہو۔انسنریٹر میں فضلہ ڈالنے اور بعد میں فضلے کی راکھ باہر نکالنے کے لیے خود کار طریقہ اختیار کیا جائے، جبکہ اس میں سے دھویں کے نکلنے کا موثر انتظام کیا جائے اور سائنسی بھٹی چلانے والے عملے کو بھی حفاظتی لباس اور تمام ضروری ساز و سامان لازمی مہیا کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھٹی سے نکلنے والی راکھ کو محفوظ مروجہ طریقہ کار کے تحت منظور شدہ لینڈ فل میں پھینکا جائے۔
ترجمان
محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی
حکومت سندھ