بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی َفچ نے پاکستان کی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
باغی ٹی وی : فِچ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معیشت متاثر ہوسکتی ہے، رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ 4 سےبڑھ کر 5 فیصد ہوسکتا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس ہیک ہو گئے
فِچ کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ 18.5 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے، آئندہ سال پاکستان کو 20 ارب ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کرنا ہیں، سعودی عرب اور چین کے7 ارب ڈالر قرض کی واپسی مؤخرہوسکتی ہے۔
فِچ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے، ٹیکس اصلاحات پلان پر عمل درآمد میں مشکلات ہوسکتی ہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی سے مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ برس نومبر میں فچ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان حالیہ پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور بیرونی فنانسنگ کے باعث معاشی چیلنجز سے نمٹ سکےگا، پاکستان مارکیٹ بیس ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے معیشت کو درپیش چیلنجز سے بھی نمٹ لےگا توانائی کی قیمتیں بڑھنے اور مضبوط داخلی ریکوری سے پاکستان کی بیرونی پوزیشن پر دباؤ ہے، پاکستان بڑھتے ہوئےکرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے بھی نمٹ سکےگا۔
ڈپٹی اسپیکر پر اعتماد نہیں ہے وہ صاف الیکشن نہیں کروا سکتے،وکیل ق لیگ
فچ نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ جون 2022 میں پاکستان کا مالی خسارہ 2.2 فیصد سے زیادہ رہےگا اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ میں1.5 فیصد اضافہ ادائیگیوں کے توازن اور مہنگائی کی نشاندہی ہے،پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کو مستقبل قریب میں قابل انتظام ہوناچاہیے، پاکستان رواں سال سکوک بانڈ جاری کرنے کا پروگرام بھی رکھتا ہے،اگرمہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تو سیاسی دباؤکے پیش نظراصلاحات حکومت کا امتحان ہوگا۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کیا ہے؟
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ( Credit rating agency) سے مراد وہ کمپنی یا ادارہ جو کریڈٹ ریٹنگ طے کرے، جو کسی قرض خواہ کی قرض واپسی کی صلاحیت کا جائزہ ہوتا ہے۔ اس میں اصل اور سود اور امکانی ادائیگی میں کمی کا بھی جائزہ شامل ہوتا ہے۔ یہ جائزے علاقائی، قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر لیے جاتے ہیں۔
شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں دوڑیں لگوا دیں،ملازمین کی موجیں ختم
کریڈٹ ریٹنگ کیسے کی جاتی ہے؟
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیاں کسی ملک کی درجہ بندی کا تعین اس کی حیثیت کو لاحق خطرات کی بنیاد پر کرتی ہیں دنیا میں تین بڑی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں ہیں۔ مودیز، فچ اور سٹینڈرڈ اینڈ پوور جو دنیا کے تمام ممالک کی کریڈٹ ریٹنگ کے بارے میں جائزے جاری کرتی ہیں یہ مختلف ممالک کی جانب سے جاری کردہ بانڈز اور دوسرے معاشی اور اقتصادی اشاریوں کے بارے میں بھی جائزے اور رپورٹس جاری کرتی ہیں۔
درجہ بندی کتنی قسم کی ہوتی ہے؟
1) اے اے اے: یہ سب سے مضبوط ریٹنگ ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک اپنے مالیاتی وعدے پورا کرنے کی سب سے بہتر پوزیشن میں ہے۔ یہ سب سے بہتر ریٹنگ ہے جو کوئی ملک حاصل کر سکتا ہے۔
2) اے اے: اس ریٹنگ کا ملک اپنے مالیاتی وعدے پورا کرنے کی بہت بہتر پوزیشن میں ہے۔
3) اے: اس ریٹنگ کا حامل ملک اپنے مالیاتی وعدے پورے کرنے کی بہتر قابلیت رکھتا ہے مگر کسی طرح منفی معاشی حالات کے سلسلے میں حساس ہے۔
4) بی بی بی: اس ریٹنگ کے حامل ملک میں اپنے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنے کی کافی صلاحیت ہے مگر یہ سب منفی معاشی حالات کے ساتھ ہے۔
5) بی مائنس: یہ غیرسرمایہ گریڈ سے اوپر کی سب سے کم تر ریٹنگ ہے۔
6) بی بی: مستقبل قریب میں خطرات کم ہیں مگر اسے ایک مسلسل غیر یقینی کاروباری، مالیاتی اور معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔
7) بی: کاروباری اور معاشی وعدوں کو پورا کرنے کے معاملے میں کافی خطرات کا سامنا ہے۔
خاتون اول کون؟ وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کی بیوی تہمینہ درانی کا پہلا…
8) سی سی سی: موجود وقت میں یہ ملک خطرات کا شکار ہے اور اپنے مالیاتی وعدے پورے کرنے کے لیے محتاج ہے۔
9) سی سی: موجودہ حالات بہت ہی خطرناک ہیں-
10) سی: دیوالیہ پن کے قریب یا دیوالیہ قرار دیے جانے تک
11) ڈی: مالیاتی وعدے پورے کرنے میں ناکام یا قسط ادا کرنے میں ناکام
اے اے اے، اے اے، اے اور بی بی بی کی درجہ بندیاں مارکیٹ میں سرمایہ کاری گریڈ سمجھی جاتی ہیں۔ ریٹنگ اے اے سے سی سی سی تک منفی یا مثبت کے اضافے کے ساتھ خصوصی حالات کے مطابق تبدیل کی جا سکتی ہیں-